شکیل نتکانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ صاحب نے اپنے چھ نکات میں کہا تھا کہ 1965 میں انڈیا کے ساتھ سترہ روزہ جنگ کے نتیجے میں جو تجربہ حاصل ہوا ہے اس کی روشنی میں ملک کے آئینی ڈھانچے کی تشکیل پر نظر ثانی ضروری معلوم ہوتی ہے، اس لیے:
آئین میں حقیقی معنوں میں قرارداد لاہور کی بنیاد پر پاکستان کے ایک وفاق کا اہتمام ہونا چاہیے۔ نظام حکومت پارلیمانی ہونا چاہیے، براہ راست طریقہ انتخاب اور عام بالغ دہی کی اساس پر منتخب قانون ساز اداروں کو پوری فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔
وفاقی حکومت کا تعلق صرف دو امور یعنی دفاع اور امور خارجہ سے ہونا چاہیے۔ باقی سب امور وفاق کو تشکیل دینے والی ریاستوں کی تحویل میں ہونے چاہییں۔
نظام زر اور کرنسی کے بارے میں حسب ذیل دو صورتوں میں سے کوئی ایک صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔ اول: دو علیحدہ اور پوری آزادی سے قابل مبادلہ نظام ہائے زر رائج کیے جائیں۔ دوئم: ملک بھر کے لیے ایک ہی نظام زر رکھا جائے، اس صورت میں آئین میں مؤثر اہتمام کیا جائے تاکہ مشرقی اور مغربی پاکستان سے سرمائے کے فرار کو روکا جاسکے۔ مشرقی پاکستان کے لیے علیحدہ بینکنگ ریزرو قائم کیا جائے اور علیحدہ مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے۔
وفاق کی تشکیل کرنے والی ریاستوں کو ہی ٹیکس وصول کرنے اور محاصل حاصل کرنے کا تمام تر اختیار ہو گا، البتہ اسے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ریاستوں کے ٹیکسوں سے اسے حصہ ملے گا اور مجموعی وفاقی فنڈ کے قیام کے لیے ریاستوں کے تمام ٹیکسوں پر طے شدہ شرح سے اضافی محصول عائد کیا جا سکے گا۔
بیرونی تجارت کے سلسلہ میں: الف۔ وفاق کی تشکیل کرنے والی ہر ریاست کے لیے خارجہ تجارت کا علیحدہ حساب رکھا جائے گا۔ ب: خارجہ تجارت سے جو زرمبادلہ حاصل ہوگا، وہ ریاستوں کی تحویل میں رہے گا۔ ج: وفاقی حکومت کی زرمبادلہ کی ضروریات دونوں ریاستوں(مشرقی اور مغربی پاکستان) کی طرف سے مساوی طور پر یا کسی متفق علیہ شرح سے پوری کی جائیں گی۔ د: دونوں ریاستوں سے مقامی اشیا کی کسی ٹیکس یا محصول کی پابندی کے بغیر نقل و حمل ہو سکے گی۔ ہ: ریاستوں (صوبوں) کو آئین کے ذریعے اس امر کا مجاز قرار دیا جائے کہ وہ دوسرے ملکوں میں اپنے تجارتی نمائندے مقرر کر سکیں جو اپنی ریاست کے مفاد میں سودے کر سکیں۔
آئین کے تحت ریاستوں کو نیم فوجی یا علاقائی فوجی دستے قائم کرنے اور انھیں برقرار رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنی علاقائی سالمیت کے ساتھ آئین کا تحفظ بھی کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر