اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بچوں کے جنسی استحصال میں خاموشی جرم۔۔۔ اشفاق نمیر

اگر سخت رد عمل کا سامنا ہو تو پھر بھی اپنی بات سے پیچھے نہ ہٹیں کوشش کریں کہ بچے کا ڈائپر خود بدلیں اور ڈائپر بدلنے یا لباس بدلنے کے عمل کو بچے کے لئے اہم بنائیں

اشفاق نمیر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بچوں کا جنسی استحصال ہمارے معاشرے کے گھمبیر ترین مسائل میں سے ایک ہے اور زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کی شدت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے لہذا ایک ذمہ دار انسان ہونے کے ناطے سے اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اپنے بچوں کی اس معاملے میں تربیت گود سے شروع کر دیں پہلی بات تو یہ کہ بچے کو خواہ بچہ ہوبچی ہر کسی کی گود میں نہ بیٹھنے دیں جیسے ہی بچے ذرا بڑے ہو جائیں تو سب سے پہلے انہیں مزاحمت کرنا سکھائیں اجنبی کی گود سے یا چمٹانے کی مزاحمت کرنا، جاننے والوں کے پاس سونے یا خوامخواہ لپٹا لینے پہ مزاحمت کرنا سکھائیں۔

اگر سخت رد عمل کا سامنا ہو تو پھر بھی اپنی بات سے پیچھے نہ ہٹیں کوشش کریں کہ بچے کا ڈائپر خود بدلیں اور ڈائپر بدلنے یا لباس بدلنے کے عمل کو بچے کے لئے اہم بنائیں مطلب یہ ہے کہ بچے سے کہیں کہ یہاں تو سب بیٹھے ہیں ہم دوسرے کمرے میں چلتے ہیں یا دوسری صورت بہن/بھائی کو تھوڑی دیر کے لیے کمرے سے باہر بھیج دیں ایسا کرنے سے بچے میں حیا اور پرائیوسی کا تصور پیدا ہو گا اگر کوئی اور بچہ یا بڑا اس کے سامنے لباس یا ڈائپر تبدیل کر رہا ہے تو بچے کو وہاں سے جانے کا کہیں تاکہ بچے کو اس بات کا بھی علم ہو کہ دیکھنا بھی برا عمل ہے
جب بچے کی عمر سکول جانے کی ہو جاۓ تو بچے کو ٹوائلٹ جانے کی ٹریننگ دیں خود بیٹھنا اور دھونا سکھائیں اور بچے کو یہ بات سختی سے بتائیں کہ سکول میں کسی مرد ملازم کے ساتھ ٹوائلٹ نہ جائے اور نہ ہی کسی مرد کو دھونے کی اجازت دے اور یہ بات بچے کے سکول کے پرنسپل کو یا ٹیچر کو سمجھا دیں اور بار بار کہیں کہ بچوں کو مرد ملازم کے ساتھ ٹوائلٹ نہ بھیجا جائے بچوں کو خود سکول لائیں اور لے جائیں اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر ایسی ٹرانسپورٹ کا انتظام کریں جس میں زیادہ بچے جاتے ہوں وین کے ڈرائیور سے کبھی کبھار خود ملیں اور کسی بھی معمولی سی مشکوک حرکت یا رائے کو بھی غیر اہم نہ سمجھیں بچے سے پوچھتے رہیں کہ ڈرائیور سب کو اکٹھے اتارتا ہے یا کسی کو زیادہ وقت بٹھا کر بھی رکھتا ہے یا واپسی پہ اتارنے کا کہہ کر ساتھ بٹھا لیتا ہے ٹیوشن یا کوچنگ کے وقت گھر کا کوئی ایک فرد پاس موجود رہے عام طور پر بچے ہی بچوں کا استحصال کرتے ہیں چند سال بڑے بچے چھوٹے بچوں کو کھیل کھیل میں ایسی حرکات کرتے ہیں جو بعد میں کسی مسئلے یا المیے کی وجہ بن سکتی ہیں اور ایسا نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی خود سے چھوٹے بچوں کا استحصال کرتی ہیں لہذا اگر بچہ کسی رشتہ دار یاپڑوسی، پڑوسن کے پاس بار بار جائے یا جانے کی ضد کرے تو اس بات کا جتنا جلدی ممکن ہو جائزہ لیں اور اگر بچہ کسی فرد سے گھبرائے یا خوفزدہ ہو تو اس بات کو نظر انداز نہ کریں بلکہ اس بات کی اپنے طور پر تفتیش کریں
بچوں کو کسی کے پاس اکیلا نہ رہنے دیں اگر بچے سکول یا وین بدلنے کی بات کریں تو اس بات کو سنجیدگی سے لیں اور وجہ جاننے کی کوشش کریں
بچہ کسی دن بھی گبھرایا ہوا ہو یا غیر معمولی پر جوش ہو تو اس بات کا نوٹس لیں بچے کو پرائیویٹ جسم کے اعضاء کے بارے واضح طور پر سمجھائیں
بچے کو سکھائیں کہ کسی سے کچھ لے کر نہ کھائے
کبھی ایسی صورتحال پیدا ہو جاۓ جب وہ خدانخواستہ اجنبی جگہ پر ہوں اور کوئی انہیں چھونے یا اٹھانے کی کوشش کرے یا اگر گھر کے اندر بھی کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرے تو وہ رونے کی بجائے "بچاؤ بچاؤ” کی آواز زور سے لگائیں یا کچھ ایسا زور سے کہے کہ لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں اگر جاننے والے افراد کی طرف سے بھی کوئی ایسی غیر معمولی حرکت ہو تو بچے کو سمجھائیں کہ ایسا زور زور سے کہے "انکل یہ کیا کر رہے ہیں، میں امی کو بتاؤں گا”
بچوں سے روزانہ کی سرگرمیوں کا ضرور تبادلہ کریں اپنے بچوں کو توجہ اور اعتماد دیں
بچوں کو safe circle کا تصور دیں اس سرکل میں سکول، گھر، نانی، دادی کے گھر کا تصور دیں ماں باپ بہن بھائیوں اور ٹیچرز کے علاوہ کوئی بھی متعلقہ شخص جو کسی خاص جگہ ان کے ساتھ موجود ہو گا اسے اس دن کے لیے سیف سرکل کا حصہ بنائیں بچوں کو بتائیں کہ سیف سرکل کے افراد قابل اعتماد ہیں اور کسی بھی مسئلے کی صورت میں فورا اپنے سیف سرکل کو انفارم کرنا ضروری ہے
اگر ہو سکے تو بچوں کو خود کی حفاظت کرنا سکھائیں اس کے لیے بچوں کو ہلکی پھلکی مارشل آرٹس یا کراٹے کی تربیت ضرور دلوائیں بچے کو سمجھائیں کہ جب تک والدین آپ کو کسی اجنبی شخص کے بارے میں نہ بتائیں کہ یہ ہمارا رشتہ دار ہے اسے اجنبی ہی سمجھے دوران سفر ہو جانے والی دوستیوں سے بچوں کو "یہ خالہ ہیں” "یہ پھپھو ہیں” کہہ کر نہ ملوائیں بچہ ان بے حد وقتی چہروں کے کنفیوژن میں کسی اجنبی کے ہتھے چڑھ سکتا ہے بچی اور بچے دونوں کو حیا کا تصور دیں مرد رشتہ داروں کی حدود مقرر کریں بچے کو اپنی غیر موجودگی میں کسی بھی رشتہ دار کے ہاں قیام کی اجازت نہ دیں جوائنٹ فیملی میں رہنے والے بچوں کو مناسب الفاظ میں شروع سے ہی محرم اور نا محرم کا تصور دیں والدین خود بھی بچوں کے سامنے مناسب فاصلہ رکھیں ہو سکے تو بازار کی فارمی مرغی اور انڈوں کا استعمال کم کر دیں یہ بچوں میں قبل از وقت بلوغت اور ہیجان کا بہت بڑا سبب ہیں
اگر خدانخواستہ ان تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود بچہ استحصال کا شکار ہو جائے تو بچے کو اعتماد دیں اور ہرگز خاموش نہ رہیں ایسے معاملات میں خاموشی جرم ہے

یہ بھی پڑھیں:

جمہوریت کو آزاد کرو۔۔۔ اشفاق نمیر

چچا سام اور سامراج۔۔۔ اشفاق نمیر

 

%d bloggers like this: