پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ چھ اے ٹی آر طیارے اڑا رہے ہیں۔
کوریا اور کینیڈا سے جہازوں کی انسپکشن کرائی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خراب جہاز اڑانے کا ذمہ دار آخر کون ہے۔
یہ کیس سبق دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں اے ٹی آر طیاروں کے حادثات کی رپورٹ منظر عام پر لانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ کیا پی آئی اے نے اپنی رپورٹ کے بعد کسی پر ذمہ داری عائد کی۔
رپورٹ آنے میں چار سال لگ گئے۔ عدالتی حکم نا ہوتا تو رپورٹ کبھی سامنے نا آتی۔
عدالت نے رپورٹ پڑھ کر نہ آنے پر متعلقہ حکام پر برہمی کا اظہار کی۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے حادثات سے کیا سبق سیکھا۔
حکام نے بتایا کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن سیفٹی اقدامات کو بہتر بنا رہے ہیں۔
عدالت نےکہا کہ پچھلے حادثے کی ذمہ داری کس کی تھی۔
تب بھی تو سیفٹی اقدامات کر رہے تھے۔
اس طرح کریں گے تو لوگ سفر کرنا چھوڑ دیں گے۔
کیا جہاز چیک بھی کیجئے جاتے ہیں۔
عدالت کے پوچھنے پر پی آئی اے حکام نے بتایا کہ ائرلائن چھ اے ٹی آر طیارے اڑا رہی ہے۔
انیس سو چوراسی سے ان میں ایسی کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔
کوریا سے جہازوں کی انسپکشن کرائی جاچکی ہے۔
کینیڈا سے بھی موجودہ جہازوں کو چیک کرایا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن حکام نے کہا کہ اگلی سماعت پر جامع رپورٹ پیش کردیں گے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ حادثے کا شکار جہاز کا بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا۔
پی آئی اے حکام نے خود تسلیم کیا ہے۔
عدالت نے سول ایوی ایشن و دیگر حکام سے جامع جواب طلب کر لیا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،