حاجی پورشریف
( ملک خلیل الرحمن واسنی)
ضلع راجن پور زیر زمین پانی کڑوا اور مضر صحت،اہل علاقہ مہلک بیماریوں میں مبتلاء،کئی لقمہ اجل،بے بسی کے باعث مکین مقدر کا لکھا سمجھ کرخاموش،
قیام پاکستان سے لیکر اب تک ضلع کونسل راجن پور،پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ،پنجاب صاف پانی کمپنی،پنجاب آب پاک اتھارٹی،ایم این ایز،
ایم پی ایز کے صوابدیدی فنڈز،اربوں روپے ضائع ہونیکے باوجود پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعدد بار شکایات کے بعد بھی پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی تبدیلی سرکار کے دور میں بھی خواب
ضلع راجن پور اور اسکی چاروں تحصیلوں راجن پور،روجھان ،جامپور،قبائلی علاقہ،چاروں میونسپل کمیٹیوں،ساتوں ٹائون کمیٹیوں سینکٹروں ویلج اینڈ نیبر ہڈ کونسلز
کی 25 لاکھ سے زائد کی آبادی جہاں زیر زمین پانی کڑوا اور انتہائی مضر صحت ہے. محکمہ صحت اور آبی ماہرین کیمطابق زیر زمین پانی فصلات کی سیرابی کے لئے بھی موزوں نہیں ہے جوکہ
انسانی زندگی کے لئے انتہائی خطرناک ہے اکثر علاقوں میں ڈی جی کینال اور اسکی لنک کینالزداجل کینال اور قادرہ کینال اوراسکی مزید درجنوں لنک کینالز کا گدلا
اور مضر صحت پانی تالابوں اور جویڑوں کی صورت میں انسانوں اور جانوروں کے پینے کےپانی کاذریعہ ہیں جن میں ششماہی بنیادوں پانی فراہم کیاجاتاہے اور عدم فراہمی کیصورت میں انسان اورجاندار اکثر اوقات پانی کی ایک ایک بوند کو ترس جاتے ہیں
اور چند واٹر فلٹریشن پلا نٹس وہ بھی ناکارہ جن کی دیکھ بھال کےلیئے کوئی ادارہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں اوراکثرو بیشتر ملازمین تنخواہوں کے حصول کے لئے سراپا احتجاج نظرآتے ہیں. جبکہ ہردور میں ضلع راجن پور میں ضلع کونسل
راجن پور تحصیل کونسلز راجن پور،روجھان،جام پور،قبائلی علاقہ کیطرف سےاورپبلک ہیلتھ اینڈانجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کیطرف سے واٹرسپلائی سکیموں کے نام پر،سولر واٹرسپلائی سکیموں اور انکی تعمیرومرمت وبحالی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ توکردیئے گئے
مگر یہاں کی بے بس و لاچار اور مجبور عوام آج بھی اس بنیادی اور اہم ترین سہولت سے محروم ہیں اور بدقسمتی سے کئی شہری جان لیوا مہلک امراض کا شکار ہیں
جس طرف متعلقہ محکمے ، ضلعی اور تحصیل انتظامیہ اس طرف توجہ دینا بھی شاید گناہ سمجھتے ہیں رہی سہی کسر 2010 کے سیلاب نے پوری کردی
اور متعلقہ محکموں نے کئی واٹرسپلائی سکیموں کو سیلاب کی نذرکر کے فائلوں کے پیٹ بھر دیئے مگریہاں کےمکیں پیٹ، گردے،
گلے اورجلدی امراض کیسا تھ ساتھ کئی مہلک اورجان لیوا امراض کاشکار ہوکر رہ گئے اورکئی قیمتی جانیں لقمہ اجل بن گئیں
جن کے لئے ہر دور کی حکومتیں ان امراض سےبچائو اور تدارک کے لئے اربوں روپے تو خرچ کرتی آئی ہیں
مگربنیادی ضرورت کے لیئے کچھ نہ ہوسکا جو کہ لمحہ فکریہ ہے،حالانکہ پنجاب صاف پانی کمپنی نے سروے سروے کے نام اربوں روپے غریب عوام کے خون پسینے اور ٹیکس کی مد میں اکٹھی کی گئی رقم ضائع کر دی. تبدیلی سرکار نے پنجاب آب پاک اتھارٹی کےنام سے
نیا ادارہ تو قائم کردیا مگر بدقسمتی سے ضلع راجن پور کے مکین تین سال بعد بھی اس بنیادی سہولت سے آج بھی محروم ہیں حالانکہ چیف منسٹر ،چیف سیکریٹری پنجاب شکایات
سیل کی جانب سے اور کمشنر ڈی جی خان کی طرف سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز صاحبان کو بارہا واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تننصیب بارے لیٹر لکھے گئے،پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر متعدد بار بار متعلقہ محکموں اور وزارت انسانی حقوق کے توسط سے
گزارشات اور شکایات کی گئیں وزیراعظم ہائوس کو بھی ای میلز کے ذریعے نشاندہی کرائی گئی
مگر سب کچھ ردی کی ٹوکری کی نذر کردیا گیا،اور یہاں کے غریب و مجبور و لاچار اور بے بس عوام کہیی بھی شنوائی نہ ہونے کے سبب مقدر کا لکھا سمجھ کر خاموش رہنے پر
مجبور ہیں کیونکہ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا،الیکٹرانک میڈیا ہر بھی بار بار احتجاج رنگ نہ لاسکا .حالانکہ ڈی جی خان میں فلاحی ادارے الحمد واٹرفلٹریشن پلانٹس کی جانب سے 40 لاکھ سے زائد آبادی کے لئے درجنوں کی تعداد میں شہر و
گردونواح میں واٹر فلٹریشن پلانٹس روزانہ کی بنیاد پر عالمی معیار کا فلٹرڈ پاک صاف میٹھا لاکھوں گیلن پانی شہریوں کو مفت فراہم کیا جارہا ہے.
کیا انکی مددومعاونت اور مشاورت سے ضلع راجن پور کےشہروں ، قصبوں اوردیہاتوں میں یہ سب ممکن نہیں ہوسکتا ؟حالانکہ بارہا متعلقہ ایم این ایز، ایم پی ایز، ڈپٹی کمشنرز صاحبان اور اسسٹنٹ کمشنرز صاحبان کو اس طرف توجہ دلائی گئی
تاکہ ضلع راجن پور کے عوام کو پینے کا پاک صاف میٹھا پانی میسر ہوسکے جبکہ اب مشیرصحت وزیر اعلی پنجاب کے تعاون سے بھی ڈی جی خان میں واٹر فلٹریشن
پلانٹ نصب کیئے جارہے ہیں تو ضلع راجن پور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور حکومتی اشتراک سے یہ سب کچھ ممکن ہے
اس حوالے سے اہلیان ضلع راجن پور عوامی،سماجی،مذہبی،صحافتی حلقوں نے ” ڈیلی سویل ” کے توسط سے ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی کھرل،
کمشنر ڈی جی خان ،متعلقہ ایم این ایز،ایم پی ایز،رکن سینٹ،چیئرمین پنجاب آب پاک اتھارٹی ،چیئرمین ٹاسک فورس برائے ڈونر انگیجمنٹ سردار اویس دریشک ،
وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری،،چیف سیکریٹری پنجاب ،گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور،وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار،وزیر اعظم پاکستان عمران خان،صدر مملکت عارف علوی ،چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ اداروں سے
بھر پور مطالبہ کیاہے بے شک میگا پراجیکٹس ہر دور میں اس علاقے کے لئے ایک خواب کی حیثیت رہے ہیں مگرپینے کا پاک صاف میٹھا پانی بنیادی اورروزمرہ زندگی کی
اہم ترین ضرورت ہے کم سے کم اس سے تو محروم نہ رکھا جائے کیونکہ پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کی بدولت مختلف مہلک اور جان لیوا بیماریوں پر خرچ ہونیوالے
قومی خزانے کے کروڑوں روپے بچ سکتے ہیں اور ملک وقوم کی فلاح و بہبود کے دیگر پراجیکٹس پرخرچ ہوسکیں گے
اور علاقہ مکیں بھی مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے محفوظ ر ہ سکیں گے
حاجی پورشریف
(ملک خلیل الرحمن واسنی)
ٹی ایچ کیو کی طرز پر بننے والا آر ایچ سی غریب عوام کوسہولیات دینے میں ناکام،روسٹر پرڈیوٹی کے باوجود عملہ غائب،
ادویات کی قلت،رکھے رکھے زائد المعیاد ،سابقہ ادوار سے صورتحال مزید بدتر،غریب و مجبور عوام پرائیویٹ ہسپتالوں یا اتائیوں کے پاس جانے پر مجبور
محکمہ صحت کے حکام سے اصلاح و احوال کا مطالبہ
ٹائون کمیٹی حاجی پورشریف میں 2010 کے سیلاب کے بعد ایرانی حکومت کےتعاون سےتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی طرز پر 20 سے 25 بسترپر
مشتمل کروڑوں روپے کی لاگت سے 26 مارچ2016 کو ہسپتال کا افتتاح کیا گیاجسمیں جدید ترین لیبارٹری،لیبر روم،
ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ،ایکسرے روم و دیگر سہولیات بھی حکومت ایران کے تعاون سےشامل تھیں اس وقت کے ڈی سی او ضلع راجن پورچوہدری ظہورحسین گجر نےافتتاحی تقریب میں مزید سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تبدیلی سرکار اور
بزدار حکومت کے دور میں بی ایچ یو سے رورل ہیلتھ سنٹر کادرجہ تو دے گیا مگر بدقسمتی سےدور جدید کے عصرحاضر کے تقاضوں کیمطابق آج بھی مکمل سہولیات،سٹاف،
ادویات کا فقدان ہے متعدد بار ڈپٹی کمشنر صاحبان اور ایم پی اےحلقہ 295 ،اسسٹنٹ کمشنر جام پور نےجب بھی وزٹ کیا
عملہ کو غیرموجود پایا جس پر شوکاز نوٹس تو جاری کیئے گئے مگر مستقل تدارک نہ ہوسکا.
اب بھی یہاں کے عوام یہاں آنےسے کتراتے ہیں کہ شاید جاکر ذلیل وخوار ہونیکی بجائے پرائیویٹ ہسپتال یا اتائی ہی بہتر ہیں
جہاں طبی امداد توفوری طور ہر میسر ہوتی ہیں خدانخواستہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں صورتحال سے نمٹنے کے لئے سہولیات ناکافی ہیں.مگر یہاں ہر ماہ لاکھوں روپےکے فنڈز،ادویات اور درجن بھر سےزائد 24 گھنٹے ڈیوٹی کا پابند عملہ جو صرف روسٹر کی حد ڈیوٹی کےشاید پابند ہیں
مگر حقیقی طور پر گھروں میں یا پرائیویٹ کلینکس پر نظر آتے ہیں،ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں اگر ہیں تو وہ رکھے رکھےزائدالمعیاد تو ہوجاتی ہیں
مگر ضرورت مند اور مستحق عوام تک نہیں پہنچ پاتی ہیں جبکہ ہرماہ لاکھوں کی ادویات فائلوں میں استعمال کر لیجاتی ہیں، صحت و صفائی کا فقدان رہتا ہے، پینےکاپاک صاف میٹھا پانی تک میسر نہیں ،24 گھنٹے ایمرجنسی کے باوجود رات کا عملہ بالکل غائب ہوتا ہے دن کو بھی تنخواہ کھری کرنے کی حد تک عملہ موجود ہوتا ہے
یا شاید اس ہسپتال کو عملہ بھوت بنگلہ بنانے کے درپے ہے. ٹائون کمیٹی حاجی پور شریف اور گردونواح کی لاکھوں کی آبادی کے لئے اکلوتا ہسپتال مکمل سہولیات، ادویات، سٹاف سے محروم جوکہ
وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے بالکل برعکس ہے اس حوالے سے اہلیان حاجی پورشریف، عوامی ، سماجی حلقوں نےڈیلی سویل کے توسط سے سی ای او ہیلتھ راجن پور،اسسٹنٹ کمشنرجام پور،
ڈپٹی کمشنر راجن پور ،کمشنر ڈی جی خان،مشیرصحت وزیر اعلی پنجاب،سیکریٹری ہیلتھ، صوبائی وزیرصحت پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار سے
غفلت و کوتاہی کے مرتکب ملازمین کیخلاف کاروائی مکمل سہولیات،سٹاف، ادویات کی فراہمی اور اصلاح واحوال کا مطالبہ کیا ہے
.
ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ