آصف چغتائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
مانی
چلیں آج کچھ آپکی نظر مانی مزہب کی بات رکھتے ہیں یہ مزہب مشکل سے بہت کم لوگوں کو اسکا علم ہوگا کیونکہ یہ مزہب باقی مزاب کی طرح پھیلا اور اس کی ماننے والے اس وقت یورپ سے لیکر ہندوستان اور عرب کے تمام علاقوں مصر تک پھیل گئے یہ زرتشت کے بعد ایران کا دوسرا بڑا مزہب تھا۔
تاریخی اعتبار سے مانی مزہب کی بنیاد 512 میں پیدا ہونے والے مانی نےرکھی جنکا انتقال ساٹھ سال کی عمر میں 572 میں ہوا اس مزہب کا نام اسکے پیغمبر مانی کے نام پر رکھا گیا ۔ مانی کے مطابق یہ ایک آسمانی مزہب یے اور اس پر اس وقت ایک فرشتے کا نزول ہوا جب اسکی عمر چوبیس سال تھی اور چوبیس سال کی عمر میں اسکو رسالت اور وحی کا حکم خدا سے ملا جس دن اس نے مزہب کی تبلیغ شروع کی اس دن ایران کا بادشاہ شاہ پور اول تخت نشین ہوا اور اسکی اسی دن تاج پوشی کی گی اسکے مزہب کو شاہ پور کے بھائی شہزادہ بہرام نے بھی قبول کیا جسکی وجہ سے یہ مزہب دربار میں پہنچ گیا اور اسکی تعلیمات سے بادشاہ وقت شاہ پور خود بہت متاثر ہوا اور زرتشت کو چھوڑ کر شاہ پور نے مانی مزہب اپنا لیا جب اس مزہب کو شاہی سرپرستی حاصل ہوگئ تو یہ مزہب پورے ایران میں آگ کی طرح پھیل گیا اور دس سال مانی نے کھل کر تبلیغ کی اور اس مزہب کو خوب پھیلایا اس مزہب کے پھیلنے کی وجہ سے زرتشت مزہب کے قائدین سخت نالاں تھے چنانچہ انہوں نے شاہ پور کی اجازت سے مانی سے مناظرہ کیا جس میں مانی کو شکست ہوئی شاہ پور اپنے رسول کی شخصت سے سخت برہم ہوا اور اسکو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن مانی ایران سے کسی طرح بھاگ نکلا اور کشمیر سے ہوتا ہوا چین اور ترکستان پہنچ گیا جہاں اس کے مزہب کو خاطر خواہ مقبولیت ہوئی شاہ پور کی وفات کے بعد بہرام کا دور جیسے شروع ہوا مانی دوبارہ ایران واپس آیا جیسے ہی مانی ایران میں آیا زرتشتوں نے بہت مخالفت کی اور بہرام کو مانی کے قتل پر امادہ کر لیا
مانی کا قتل
مانی کو بہت بے دردی سے قتل کیا گیا اسکی زندہ کھال کھنیچی گی جسم سے اور اس میں بھوسہ بھر کر شاہ پور شہر کے دروازے پر ٹانگ دی گی موت کے وقت مانی کی عمر ساٹھ سال تھی جیسے ہی مانی مرا اسکے پیروکاروں پر مصیبت آئی اور لاکھوں کی تعداد میں مارے گے۔
مانی کی کتابوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق سات تھی جو اس نے خود لکھی یا مانی کے مطابق اس پر وحی نازل ہوئی جس میں ایک کتاب کا نام شاہ گورکان ہے جو پہلوی زبان میں تھی اور باقی چھ کتابیں سریانی زبان میں ہے
مانی کی کتب میں جو چیزیں پائی گی اس میں تصویریں اور حسین نقشے زیادہ تھے تو لوگ مانی کو رسول کم اور مصور زیادہ مانتے ہیں اسکی ایک کتاب ارتنگ کے نام سے مشہور تھی جس میں بے حد خوبصورت اور نادر تصویر پر مشتمل تھی مانی کی کتب مسلم دور تک موجود رہی۔
مانی نے اپنی کتابوں میں تمام انبیا کو جھوٹاں قرار دیا مانی کے مطابق ان پیغمبروں پر فرشتوں کا نی شیاطین کا غلبہ تھا اور وہی انکی زبان میں بات کیا کرتے تھے اور بعض جگہ تو اس نے انبیا کو خود شیاطین قرار دیا مانی نے حضرت عیسی کو بھی شیطان قرار دیا مانی گوتم بدھ اور زرتشت کو رسول مانتا تھا ان میں سے ویسے مانی نے زرتشت اور عیسی کی تعلیمات کو جوڑ کر ایک نیا مزہب پیش کیا
مانی کے مطابق نوراوظلمت ہی خالق ہے اچھا اور سفید نور ہے برائی اور شر مضر ظلمت ہے اسکے مطابق کائنات کی تخلیق دو انہی چیزوں سے ہے اور تمام باقی عناصر ان کا مرکب ہے اور اسکے افکار سے ہی جنم لیتے ہیں یہ انسان کو نور یا ظلمت کی طرف لیجاتے ہیں مانی نے اپنی اخلاقی تعلیمات میں موسی کی طرح دس احکمات بتائے جو بدھ ازم اور عیسی کے مزہب کا مرکب یے
1 بت پرستی نا کرو
2جھوٹ مت بولوں
3بخل نا کرو
4کسی جاندار کی جان نا لو
5زنا نا کرو
6چوری نا کرو
7گلہ سازی اور جادوگری سے بچوں
8 مزہبی معاملات میں شک کو جگہ نا دو
9کاموں میں سستی نا کرو
10دن رات سات یا چار مرتبہ نماز ادا کرو
ان مزکورہ احکمات کے علاوہ خواص کے لیے مزید چند احمکات تھے
1شہوت او لزت سے پرہیز
2 شراب کا ترک کرنا
3عورت سے مکمل علیحدگی شامل ہے
مزہبی طبقہ میں دو طرح کے طبقے ہوگے ہوتے ہیں مانی کے مطابق
1 طسمااون ۔ یہ عام لوگ ہے جو احکمات پر عمل کرتے ہیں تجر اور غربت اور نفس کشی پر عمل نی کرتے
2صدیقون ۔ یہ طبقہ امارات پر غربت کو ترجیح دیتے ہیں اپنی شہوت پر قابو رکھتے ہیں غربت کی زندگی بسر کرتے ہیں مسلسل روزے رکھتے ہیں اور جو کچھ مل جاتا ہے اس پر شکر ادا کرتے ہیں اور راہ خدا پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں
۔
مانویت کو ساسیانی حکمرانوں نے ابھرنے نی دیا پھر بھی اسکی توسیع جاری رہی خود ایران میں عہد عباسی تک یہ لوگ موجود رہے مہدی اور ہارون رشید کے دور میں انکو سزا دینے کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئ
اس مزہب کا بنیادی فلسفہ نوراوظلمت یا خیرو شر تھا جس سے اسکی شروعات ہوئی مانی کے مطابق وہ آخری نبی ہے اور اسکی کتابوں کے حوالے البیرونی کی تحریروں میں ملتی یے اسکے بعد اسکی کتابوں اور ماننے والوں کو ختم کر دیا گیا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر