امریکہ میں ووٹرز براہ راست صدر کا انتخاب نہیں کرتے۔
پہلے اُن نمائندوں کو چنا جاتا ہے جو صدر کو چنتے ہیں۔
ان منتخب نمائندوں سے الیکٹورل کالج تشکیل پاتا ہے۔
امریکی انتخاب میں عام ووٹر بیلٹ پیپر پر صدارتی امیدواروں کے نام دیکھتے ہیں
مگر درحقیقت اُن کے ووٹوں سے اُن انتخاب کرنے والے ارکان کو چنا جاتا ہے
جو کسی ایک صدارتی امیدوار کی حمایت کرنے کا وعدہ کرچکے ہوتے ہیں۔
صدر کا چناو کرنے والے ارکان کے انتخاب سے الیکٹورل کالج تشکیل پاتا ہے،
ریاستی سیاسی پارٹیاں ان "انتخاب کرنے والے ارکان” کو چنتی ہیں
جو بعد صدر منتخب کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرتے ہیں۔
ہر امریکی ریاست کے انتخاب کرنے والوں کی تعداد اتنی ہی ہوتی ہے جتنی کہ
اُس ریاست کے امریکی ایوان نمائندگان میں رکن ہوتے ہیں۔ اس تعداد میں دو کا اضافہ کیا جاتا ہے
کیونکہ ہر ریاست کے امریکی سینیٹ میں دو سینیٹر ہوتے ہیں۔ یہ انتخاب کرنے والے امریکہ کے نئے صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔
امریکی الیکٹورل کالج 538 ارکان پر مشتمل ہے، جس میں ایوان نمائندگان کے چار سو اڑتیس اور سینیٹ کے سو ارکان شامل ہوتے ہیں۔
صدر بننے کے لیے امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
دسمبر میں صدر اور نائب صدر کے انتخاب کے لیے الیکٹورل کالج کا اپنی اپنی ریاستوں میں اجلاس ہوتا ہے۔ نتائج سینیٹ کے صدر کو بھیجے جاتے ہیں۔
امریکہ کا نائب صدر امریکی سینیٹ کا صدر بھی ہوتا ہے۔ ووٹ گننے کے لیے کانگریس کا اجلاس جنوری کے شروع میں ہوتا ہے۔
اس کے بعد سینیٹ کا صدر جیتنے والے امیدوار کا اعلان کرتا ہے۔
20 جنوری کو دوپہر 12 بجے نومنتخب صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھاتا ہے
اور امریکہ کا صدر بن جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ