نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہ بلدیہ:کیس کا فیصلہ8 سال بعد 22ستمبر کو سنایا جائےگا

کراچی میں بلدیہ ٹاؤن میں ٹیکسٹائل فیکٹری سانحہ کو آٹھ سال بیت گئے ہیں۔ اس اندوہناک واقعہ میں دو سو انسٹھ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

کراچی: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے  سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ آج سنا نا تھا تاہم اب یہ فیصلہ 22ستمبر تک موخر کردیا گیاہے۔ ۔ عدالت نے2 ستمبر2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

فیکٹری مالکان نے آتشزدگی کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا تھا۔ فروری2017 میں ایم کیو ایم رہنما روف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ کیس میں ملزمان کے خلاف 400عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے ہیں۔

ایم کیوایم کارکن زبیر چریا اوردیگر ملزمان گرفتار ہیں جبکہ روف صدیقی نے ضمانت پر ہیں۔ گیارہ ستمبر2012 کو ہونے والے سانحہ بلدیہ  ٹاون میں259افراد جل کر ہلاک ہوگئے تھے اور آٹھ سال بعد لواحقین کو آج انصاف ملنے کا امکان ہے۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی پیروی رینجرز پراسیکیوشن نے کی ہے۔  تین تفتیشی افسران تبدیل ہوچکے۔ 4 سیشن ججزنےسماعت سےمعذرت کرلی تھی جبکہ 6 سرکاری وکلا نےدھمکیوں کےباعث مقدمہ چھوڑ دیا تھا۔

کراچی میں بلدیہ ٹاؤن میں ٹیکسٹائل فیکٹری سانحہ کو آٹھ سال بیت گئے ہیں۔ اس اندوہناک واقعہ میں دو سو انسٹھ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

واقعے کا مقدمہ پہلےسائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا، مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا۔

سنہ2014 میں فیکٹری مالکان ارشد بھائیلہ، شاہد بھائیلہ اورعبدالعزیزعدالتی اجازت کےبعد دبئی چلےگئے۔6 فروری 2015 کو  رینجرز نے  عدالت میں  رپورٹ جمع کرائی   کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے انکشاف کیا  ہےکہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی۔

آگ لگانےکی اہم وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20کروڑ روپے کا بھتہ تھا۔ ملزم  کی جے آئی ٹی رپورٹ  کے مطابق حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر آگ لگائی۔ 2015 میں  ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں  جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے  اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا۔

سنہ 2016 میں جے آئی ٹی پر چالان ہوا۔ اسی سال دسمبر میں  رحمان بھولا کو  بینکاک سے گرفتارکیا گیا۔ کیس کا مقدمہ پہلے سٹی کورٹ میں چلا اور پھر سپریم کورٹ کی ہدایات پرکیس کو انسداد دہشتگردی میں چلایا گیا۔

جنوری 2019کو کیس کےمرکزی ملزم عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا فیکٹری میں آگ لگانے کے بیان سےمکرگئے تھے۔ دوستمبر2020 کو گواہان کےبیانات اوروکلا کےدلائل مکمل ہونے پردہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

About The Author