نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کراچی میں مون سون بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی رپورٹ سامنے آگئی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کے الیکٹرک  نے کرنٹ لگنے سے 35 ہلاکتوں میں سے 16 کو اندرونی واقعات قرار دے دیا۔

کراچی میں مون سون بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی رپورٹ سامنے آگئی ۔

کے الیٹرک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ہلاکتوں سے متعلق جواب جمع کرا دیا،رپورٹ میں کے الیکٹرک  نے کرنٹ لگنے سے 35 ہلاکتوں میں سے 16 کو اندرونی واقعات قرار دے دیا۔

کراچی الیکٹرک کا مؤقف ہے کہ  نیپرا نے بھی اعتراف کیا تھاکہ 35 میں سے 16 اموات اندرونی واقعات کے سبب ہوئیں.رپورٹ میں ہلاکتوں کا الزام کیبل آپریٹرز، بجلی چوروں اور ناقص ٹاون پلاننگ پر عائد کر دیا گیا۔

کے ای نے عوام کی جانب سے حفاظتی تدابیر اختیار نا کرنے کو بھی ہلاکتوں کا سبب قرار دیاہے۔ کہا گیاہے کہ  بارشوں کے دونوں اسپیلز کے دوران حادثات بیرونی عوامل یا گھروں کے اندر پیش آئے۔ بجلی چور کنڈے، کھمبوں پر غیر قانونی ٹی وی کیبل اور انٹرنیٹ کیبلیں حادثات کا سبب بنے۔

کراچی الیکٹرک نے کہا کہ  اسٹریٹ لائٹس کنڈے اور ارتھنگ کا سامان چوری ہونے سے بھی حادثات ہوئے،کھمبوں کی تجاوزات، بغیر منصوبہ بندی کی آبادکاریاں اور جنریٹرز بھی حادثات کی بڑی وجوحات ہیں۔

کے الیکٹرک نے غیر قانونی ٹی وی انٹرنیٹ کیبلز اور اسٹریٹ لائٹس کے خاتمے کی تجاویز بھی دی ہیں ، کے ای نے متعلقہ زمہ داراوں  کو نوٹس  جاری کر دیے ہیں۔

معاملے پر عملدرآمد کے لیے سندھ ہائی کورٹ سمیت دیگر متعلقہ حکام سے معاونت مانگ لی گئی،گزشتہ 6 ماہ کے دوران 2 لاکھ کلو کنڈے ہٹائے لیکن پھر لگائے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شہری انتظامیہ کی عدم دیکھ بھال بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فقدان بھی حادثات کا بڑا سبب ہے، انتیس سے 31 جولائی اور 10 سے 12 اگست کے دوران شدید بارشوں سے صورت حال قابو سے باہر ہوئی۔

کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ  متاثرہ علاقوں تک رسائی کرنا کے ای  کے لیے انتہائی مشکل تھا،  چالیس کے عرصے میں اتنی تباہ کن بارش کبھی ریکارڈ نہیں ہوئی، سال 1979 میں اس سطح کی بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شہری انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے الیکٹرک کو ان علاقوں کی بجلی منقتہ بھی کرنا پڑی۔ خطرات کا سبب بننے والے اداروں کو نوٹس اور حکام کو بھی شکایات بھیج دی گئیں۔

کے ای نے پیمرا، پی ٹی اے، وفاق اور صوبائی حکام کو کھمبہ  تجاوزات کے خلاف کارروائی کی  درخواست دے دی ہے۔  کے ای بھی اندرونی طور پر معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

About The Author