نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پروین شاکر اور ڈیرہ اسماعیل خان۔۔۔ گلزار احمد

جب وہ مکہ میں تھے تو ان کی رہائش حرم پاک کی حدود میں خالدیہ کے قریب تھی اور وہ ڈیرہ کے حاجیوں کی بڑی خدمت کرتے تھے۔

یہ تین اپریل 1993 کی بات ھے جب خوشبووں کی شاعرہ پروین شاکر نے ڈیرہ اسماعیل خان کا خصوصی دورہ کیا۔ اصل میں وہ کسی مشاعرہ کے سلسلے میں یہاں تشریف نہیں لائی تھی بلکہ وہ Phd کی ایک پروپوزل پر کام ر ہی تھیں اور انہیں گومل یونیورسٹی کے ماس کیمیونیکشن کے اس وقت کے چیرمین ڈاکٹر فضل رحیم قصوریہ سے رہنمائی درکار تھی۔

یہ بات بہت کم ڈیرہ والوں کو معلوم ھے کہ اس سر زمین نے زندگی کے ہر میدان میں کیسے کیسے ہیرے پیدا کئے اور پاکستان کی ترقی میں ان کا کیا کردار رہا۔ ڈاکٹر فضل الرحیم خان ماس کمیونیکیشن کی تعلیم میں پوری دنیا میں اتھارٹی تصور کئے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب نے پشاور یونیورسٹی میں ایم اے انگلش کیا اور گومل یونیورسٹی سے ایم اے جرنلزم میں گولڈ میڈلسٹ ہیں ۔ وہ امریکہ سے ایم ایس اور Phd ماس کمیونکیشن کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ۔ گومل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ماس کیمونیکیشن شعبوں کے سربراہ رھے بعد میں وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیا چلے گئے اور وہاں ماس کمیونیکیشن کی تعلیم میں نام پیدا کیا ۔

وہاں سے واپس پاکستان لوٹے تو NUST میں شعبہ ابلاغیات کے پروفیسر رھے۔ ڈاکٹر فضل رحیم خان بعد میں سعودی عرب کی Ummulqura یونیورسٹی مکہ میں پروفیسر تعینات رھے۔

جب وہ مکہ میں تھے تو ان کی رہائش حرم پاک کی حدود میں خالدیہ کے قریب تھی اور وہ ڈیرہ کے حاجیوں کی بڑی خدمت کرتے تھے۔ مجھے بھی مکہ میں انکی رہائش پر متعدد بار انکی میزبانی سے مستفیض ھونے کا شرف حاصل ہوا۔

اسی طرح جب وہ کوالالمپور ملائشیا میں پڑھا رھے تھے تو اس وقت بھی میں وہاں ان کے پاس گیا تھا اور انکی کمپنی سے بہت کچھ سیکھا۔ فضل الرحیم خان جب مکہ سے واپس پاکستان لوٹے تو وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ماس کمیونیکیشن کے شعبے میں پروفیسر تعینات ہوۓ۔۔

ڈاکٹر فضل الرحیم کے تعلیمی پس منظر بیان کرنے کا مقصد یہ ھے کہ ڈیرہ کے نوجونوں کو معلوم ہو کہ یہاں بھت ٹیلنٹ ھے آپ محنت اور توجہ سے آگے بڑھنا چاھیں تو اللہ کی زمین بھت وسیع ھے آپ ستاروں پر کمند ڈال سکتے ہیں ۔ جب ڈاکٹر فضل الرحیم گومل یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے چیر مین تھے تو ان کے ہمراہ بہت تجربہ کار پروفیسروں کی ٹیم بھی تھی۔

جب پروین شاکر شعبہ ابلاغیات تشریف لائیں تو ان کے انٹرویو کے لئے ریڈیو پاکستان ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس میں اس وقت کے سٹیشن ڈائرکٹر ہارون جعفری صاحب ۔

سینئر براڈکاسٹر فیاض بلوچ صاحب ۔ میں خود اور ہمارے ساتھ امیر حسین شاہ صاحب جو ڈیرہ میں صوبائی انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ تھے شامل تھے۔پروین شاکر صاحبہ کے ساتھ ان کا بیٹا مراد بھی ڈیرہ آیا تھا جو اس وقت بارہ تیرہ برس کا تھا۔ پروین شاکر فراست سے بھرپور بھت ذھین شاعرہ تھیں ۔

اس وقت جو انہوں نے تازہ غزل ہمیں سنائی تھی وہ میں نے اپنی ڈائری میں لکھ کر محفوظ کر لی اور قارئین کی خدمت میں پروین شاکر کی وہ غزل پیش خدمت ھے ۔۔انہوں نے کہا۔۔۔۔؎؎

تخت ھے اور کہانی ھے وہی۔۔۔۔ اور سازش بھی پرانی ھے وہی ۔۔۔ قاضیِ شھر نے قبلہ بدلہ ۔۔۔ لیکن خطبے میں روانی ھے وہی ۔۔۔۔ خیمہ کش اب کے ذرہ دیکھ کہ وہ ۔۔۔ جس پہ پہرہ تھا یہ پانی ھے وہی ۔۔۔ شھر کا شھر یہاں ڈوب گیا ۔۔ اور دریا کی روانی ھے وہی ۔۔ آج بھی چہرہ خورشید ھے زرد ۔۔۔ آج بھی شام سھانی ھے وہی ۔۔۔

میرا خیال ھے 1993 میں بھی سیاستدانوں کی آپس میں کشمکش عروج پر تھی اور ملک کرائیسس کا شکار تھا۔ پروین شاکر ایک حساس شاعرہ تھیں یہ غزل اس کشمکش سے متاثر ھو کے لکھی گئی ھو گی۔۔۔

افسوس کا مقام ھے کہ آج پچیس سال بعد بھی سیاسی کشمکش ختم نہیں ھوپا رہی اور پاکستان کو کمزور سے کمزور تر بنا دیا گیا۔ دوسری طرف گومل یونیورسٹی جہاں پروین شاکر آئی تھی کا حال دیکھ کر بھی افسوس ہوتا ھے کہ ہم کہاں سے چلے تھے اور کہاں پہنچ گئے ہیں کبھی یہاں فنانشل کراسیس اور کبھی انتظامی۔

ہم انتظار میں رھتے ہیں کہ گومل یونیورسٹی میں تعلیمی اور ثقافتی سرگرمیاں پھر سے زور پکڑیں اور یہاں کی رنگ برنگی ثقافت پھر سے برگ و بار ھو کیونکہ یونیورسٹی ان سرگرمیوں کا مرکز رہی ھے مگر دھشت گردی نے رکاوٹ ڈالی اور اب تو اللہ کے کرم سے امن ھے اور فضا میں پھر گلاب و چنبیلی کی خوشبو مہکنے لگی ھے۔

پروین شاکر کے متعلق تو اب یہی کہا جا سکتا ھے؎؎

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ۔۔۔ ملنےکے نہیں نایاب ہیں ہم ۔۔۔۔

میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ھوں ساحل پر۔۔۔۔

دریاۓ محبت کہتا ھے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم ۔۔۔
pic sitting L to right..Prof A s Abbasi. Dr Fazal Rahim..Perveen shakir..her son Murad..Haroon jaffery SD radio pak..Standing behind..Lto R Prof M N Mehsood. Prof Safdar…Gulzar Ahmad Radio Pakistan News Editor …Prof Asmatullah khan kattikhel.. Amir Hussain shah Information Director.
Standing Row pic….L to right Harron Jaffery..perveen shakir..Murad ..Gulzar Ahmad ..Fiyaz Baloch.

About The Author