جنرل سیکریٹری ضلعی پریس کلب مظفر گڑھ فاروق شیخ نے کہاہے کہ کسی بھی صحافی سے اختلاف ہوسکتا ہے یا کسی بھی صحافی کا کوئی عمل غلط بھی ہوسکتا ہے لیکن مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی کے ایک وٹس ایپ گروپ میں جتوئی کے صحافیوں اور اسسٹنٹ کمشنر جتوئی زریاب کے درمیان بحث اور سخت جملوں کے استعمال کے بعد اسسٹنٹ کمشنر جتوئی کی طرف سے انتقامی طور پر تحصیل پریس کلب جتوئی کی عمارت کو مسمار کرنا اور پھر اس کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے سرکاری اکائونٹ کے ذریعے پریس کلب کو نازیبا اور غیرمہذب الفاظ کے ساتھ بدنام کرنا انکی انتقامی کارروائی اور بیوروکریسی کے نشہ میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی واضح دلیل ہے۔
انہوں نے کہا چلو مان لیا کہ اسسٹنٹ کمشنر جتوئی نے سرکاری زمین پر قائم غیرقانونی عمارت کو مسمار کرکے واگزار کراکر بہت بڑا تیر مار لیا ہے۔ لیکن اس ملک کے چوتھے ستون اور معاشرے کی اصلاح کے لیے فرنٹ لائن پر ہمیشہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے والے صحافیوں کے پلیٹ فارم پریس کلب کے خلاف سوشل میڈیا پر گھٹیا الفاظ اور غیراخلاقی جملوں کے استعمال کا اسسٹنٹ کمشنر جتوئی کو کس نے اجازت اور اختیار دیا ہے جو کہ انہوں نے اپنے ذاتی اکائونٹ کی بجائے سرکاری سوشل میڈیا کا اکائونٹ استعمال کیا ہے جس پر مجھے انتہائی افسوس اور اسسٹنٹ کمشنر جتوئی کے اس غیر مہذب رویہ پر شدید تحفظات ہیں۔
فاروق شیخ نے کہا کہ میں ایک بطور صحافی اور ڈسٹرکٹ پریس کلب مظفرگڑھ کے جنرل سیکرٹری اسسٹنٹ کمشنر جتوئی کے اس عمل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔
اور امید کرتا ہوں کہ ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ امجد شعیب ترین اس معاملہ پر فوری اسسٹنٹ کمشنر جتوئی سے جواب طلبی کرتے ہوئے ضلع بھر سمیت پاکستان کے صحافیوں کی ہونیوالی دل آزاری پر تحفظات کو ختم کرائینگے۔
ورنہ ڈسٹرکٹ پریس کلب مظفرگڑھ سمیت ضلع بھر کے تمام صحافتی تنظیمیں سخت لائحہ عمل مرتب کرینگے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا