نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ریاست غریبوں کا بیڑا اٹھانے کی بجائے غرق کرنے میں ماہر ہے۔۔۔عامر حسینی

خانیوال ضلع کی کل آبادی 29 لاکھ ہے جبکہ غربت کی شرح 28 فیصد یعنی سرکار مانتی ہے یہاں 8 لاکھ 12 ہزار غریب لوگ ہیں-

پنجاب بھر میں دیہی سطح پر فی یونین کونسل 15 اور میونسپل کمیٹی،مونسپل کارپوریشن اور میٹروپولٹن میں وارڈ لیول پر دس راشن تھیلے پبلک-پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تقسیم کرنے کا فیصلہ….. یونین کونسل میں پندرہ خاندانوں میں فی خاندان ایک راشن تھیلہ مہینے بھر کے لیے تقسیم کیا جائے گا جبکہ وارڈ میں دس خاندانوں میں فی خاندان ایک تھیلہ راشن مہینے بھر کے لیے تقسیم کیا جائے گا-

اور یہ تقسیم ایم این اے، ایم پی اے، پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر کی فراہم کردہ لسٹ کے مطابق ہوگی-

خانیوال ضلع کی کل آبادی 29 لاکھ ہے جبکہ غربت کی شرح 28 فیصد یعنی سرکار مانتی ہے یہاں 8 لاکھ 12 ہزار غریب لوگ ہیں-

تحصیل خانیوال میں 35 یونین کونسل اور خانیوال میونسپل کمیٹی کے 45 وارڈ ہیں- آبادی 856793 ہے جس میں ڈھائی لاکھ کے قریب اربن باقی کے ساڑھے چھے لاکھ سے زیادہ آبادی دیہات میں رہتی ہے- دیہی آبادی میں 144 چکوک ہیں- غربت کی شرح 9 فیصد تو قریب قریب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غریبوں کی تعداد 77 ہزار ہے- اب اس حساب کتاب سے 77 ہزار راشن تھیلے خانیوال میں حکومت کو تقسیم کرنے چاہیں تھے لیکن یہ تحصیل خانیوال میں صرف 750 غریبوں کو مہینے بھر کا راشن پہنچا پائے گی-

ایک راشن تھیلہ جس میں مہینے بھر کا راشن ہے کی لاگت قریب قریب 5 ہزار ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پہلے مرحلے میں 37 لاکھ 50 ہزار روپے کا راشن 750 خاندانوں میں تقسیم ہوگا اور میری اطلاع کے مطابق اس وقت حلقہ پی پی 206 میں 50 لاکھ روپے کا فنڈ جمع ہوچُکا ہے- لیکن اگر خانیوال کے سب غریبوں میں مہینے بھر کا راشن تقسیم کیا جائے تو اس پر لاگت 38 کروڑ 50 لاکھ روپے آئے گی- یہ رقم پنجاب حکومت کبھی بھی خانیوال کے لیے مختص نہیں کرے گی- اس سے ہم یہ بھی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ موجودہ ریاستی سسٹم تو ایک ماہ کے لیے ایک چھوٹے سے ضلع کی ایک ایسی تحصیل کے کُل غریبوں کو ایک ماہ کا راشن دینے کی طاقت نہیں رکھتا بلکہ یہ اس تحصیل کے اربن ایریا کے 45 بلدیاتی وارڈ کے غریبوں کے ایک مہینے راشن فراہمی کا زمہ نہیں اٹھا سکتا تو یہ سسٹم کیسے پورے صوبے اور پھر پورے مُلک کی غربت کا کیسے خاتمہ کرسکتا ہے-
یہ بھی یاد رہے کہ بطور حکومت پنجاب اور وفاق نے 750 راشن تھیلوں کی فراہمی میں کوئی فنڈ نہیں دیا-

اس ایک کیس کے پیٹرن پر آپ پورے پنجاب میں غریبوں کو لاک ڈاؤن کے دوران راشن کی فراہمی کی صورت حال کا اندازہ لگالیں-

میں لاک ڈاؤن کے پہلے دن سے یہ بات کررہا ہوں کہ اس لاک ڈاؤن نے ہماری ریاست کے حکمران طبقات کی لونڈی ہونے اور غریبوں کے دشمن ہونے کو اور زیادہ ننگا کرکے دکھا دیا ہے-

About The Author