لاہور ہائیکورٹ میں باپ سے بیٹے کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے آئندہ سماعت میں وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
آج کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے آئی جی پنجاب پولیس کے جواب کو مسترد کر دیا۔
عدالت نے آئیندہ سماعت پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا
عدالت نے دوران سماعت پنجاب پولیس کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ آئی جی پنجاب پولیس ہیں. آپ عدالت کو ا گنور کیوں کرتے ہیں؟ میں نے کہا تھا کہ اگر بچہ بازیاب کروانے میں فیل ہوگئے تو آپ خود آئیں گے.کیا وجہ بچہ بازیاب نہیں. ہوا۔
آئی جی پنجاب نے کہا میں حاضر ہوں.
عدالت نے کہا آپ ڈسپلن فورس کے افسر ہیں اگر آپ ایسا کرینگے تو اوپر سے نیچے تک یہی ہوگا.
آئی جی پنجاب نے کہا سی سی پی او پیش ہوئے تھے.
عدالت نے کہا سی سی پی او کا رویہ درست نہیں. تھا میں نے اپنے آرڈر میں لکھا ہے.
آئی جی نے جواب دیا بچے کاءوالد جہاں جہاں ہوسکتا تھا وہاں سے چیک کرلیا ہے ، نادرا سے ڈیٹا لیکر راجن پور جڑانوالہ تک ریڈ کیا جدید ٹیکنالوجی کا ا ستعمال کی. ہماری کوشش جاری ہے۔
عدالت نے کہا یہ ساری باتیں سی سی پی او بتا چکا ہے.
آئی جی پنجاب نے کہاعدالت کے حکم پر کل ایک ٹیم نے جڑانوالہ ریڈ کیا لیکن بچہ بازیاب نہ ہوا.موبائل فون نمبر سے ٹریس کیا لیکن نمبر کسی اور کے. زیر استعمال تھا،
عدالت نے کہا آپ نے جو. ٹیم. تشکیل دی اسکا آرڈر کہاں ہے میں نے کہا تھا کہ آپ اپنے ہاتھ میں معاملہ لیں،جو ٹیم تشکیل دی اسکا آرڈر بھی کسی اور نے دستخط کیا، آپکی کنٹینشن آرڈر کے مطابق ثابت نہیں ہورہی ہے،سی سی پی او کو تو میں یہاں سے فارغ کرچکا تھا اور معاملہ آپ کو دیا تھا،
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا لا آفیسر صاحب اور کوئی کاغذ ہے بوٹی ہے تو وہ بھی دے دیں.
آئی جی پنجاب نے کہا آپ حکم. صادر کردیں ہم. اس پر من وعن عمل کرینگے۔
عدالت نے کہا حکم میں پہلے دے چکا ہوں لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا، آئی جی صاحب اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ خود کو بیلف سمجھیں اور کسی جگہ ریڈ کریں تو اسکا مطلب کیا ہوگا، تو کیا آپ اپنی جگہ کسی کو اور بھیج دیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا ہم دوبارہ کمیٹی بنا دی دیتے ہیں. سی آئی اے کو کیس دے دیتے ہیں
عدالت نے کہا پہلے ہی کچھ نہیں بنا تو اب دوبارہ کیا بنانا ہے،آئی جی صاحب سب اچھا نہیں ہے. آپ بتائیں کس طرح عدالت کام کریں۔ آپ بتائیں کس طرح بچہ آئے گا کتنا وقت لگے۔ اگر صوبے کا ہیڈ عدالت کو گمراہ کرے گا تو باقی کیا کرینگے،عدالت کے حکم کو ماننا سب ریاستی اداروں کی زمہ داری ہے،
آئی جی پنجاب نے کہا میں تو یہی کہیں سکتا ہوں کہ دوبارہ کمیٹی. بنا دیتے ہیں لیکن وقت کے حوالے کچھ نہی کہہ سکتا، ایک ہفتہ کاءوقت دے دیں بچہ بازیابےکروا لیں.میں یہی انڈر ٹیکنگ دے سکتا ہوں کہ پوری کوشش کرونگا کیونکہ سب اللہ کا اختیار ہے۔
عدالت نے کہا اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اسکا مطلب یہ ہے کہ اب آپ سےء اوپر والے کو بلایا جائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت میں وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو طلب کرلیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ