کراچی میں مبینہ کم عمر چور کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے کیس میں ورثا اور ملزموں میں سمجھوتا ہونے پر کیس نمٹادیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ چور چودہ سالہ ریحان کی ہلاکت کے کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے اور جی آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ملزموں کے وکیل نے بتایا کہ مقتول کے ورثاء اور ملزموں کے درمیان سمجھوتا ہو گیا ہے ۔صلح نامے کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ فریقین میں صلح ہونے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔ کیس میں آٹھ ملزم نامزد تھے۔
جن پر ریحان کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کا الزام تھا۔ صلح سے پہلے اہل خانہ کا موقف تھا کہ مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا جائے۔سترہ اگست دوہزار انیس کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔
جس میں چودہ سالہ لڑکے کے ہاتھ باندھ اس پر تشدد کیا جارہا تھا۔بہادر آباد پولیس نے ملزموں کو گرفتار کیا تھا۔ملزموں کا موقف ہے کہ ریحان اپنے ساتھیوں کے ساتھ چوری کی نیت سے گھر میں داخل ہوا تھا۔تاہم موقع پر پکڑا گیا ۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ ایسے مقدمات میں فریقین کے درمیان صلح نہیں ہونا چاہیے۔ صلح سے ملزمان سزاؤں سے بچ جاتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔
ایسے کیسز میں اگر لواحقین پیچھے ہٹ جائیں تو سرکار کو ایکشن لیکر کیس کی پیروی کرنا چاہیے ۔
اے وی پڑھو
ضلع کورنگی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے،مرتضی وہاب
کراچی میں مرغی کا گوشت گائے کے گوشت سے مہنگا ہو گیا
سندھ : بیوی کو فروخت کرنے والا شوہر ساتھی سمیت گرفتار