شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنو میں تیسرے دن بھی خواتین کا احتجاج
‘ ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں’
لکھنو ،
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنو میں تیسرے دن بھی خواتین کا احتجاج جاری رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا، تب تک ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
ذرائع کے مطابق سی اے اے اور این آر سی پر جس طرح سے شاہین باغ میں خواتین حکومت کے خلاف محاذکھول رکھا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے تہذیب و ادب کے گہوارہ لکھنو کی خواتین بھی اپنے بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق احتجاج میں شامل فاطمہ نامی خاتون نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
سوشل میڈیا میں یہ افواہ گردش کر رہی ہیں کہ جو خواتین احتجاج میں شامل ہیں انہیں پیسہ دے کر بلایا گیا ہے۔ اس کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے یہاں پر آئی ہوئی ہیں۔ ہمیں کسی نے پیسا نہیں دیا اور نہ ہی زبردستی ہمیں یہاں بھیجا گیا ہے۔
ایک اور خاتون لائبہ نے کہا کہ سی اے اے دستور کی دفعہ 14 اور 15 کے خلاف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے وقت مودی حکومت مسلم خواتین کی خیرخواہ بنی ہوئی تھی لیکن آج جب ہم کھلے آسمان کے نیچے احتجاج میں بیٹھی ہوئی ہیں، ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف مسلم خواتین کی فکر نہ کرے بلکہ سماج کی دوسری خواتین کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔
احتجاج میں شامل تبسم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے یہاں پر آئی ہوئیں ہیں، ہمیں پیسوں کے ذریعے نہیں بلایا جا سکتا۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ سرکار اتنی غیر ذمہ دار ہے کہ ابھی تک ہم خواتین سے بات بھی نہیں کی۔ ساتھ ہی حکومت کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا نوجوان بیروزگار،
کسان پریشان حال اور عورتوں کی حفاظت سب سے اہم مسئلہ ہے۔اس کے باوجود حکومت اپنے لوگوں کے مسائل حل نہ کرکے اور ہمیں تحفظ فراہم نہ کرکے غیر ممالک کے باشندوں کو شہریت دینے کے لیے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود احتجاج ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ۔21 جنوری کو دارالحکومت لکھنو میں وزیرداخلہ امت شاہ کی آمد ہے۔
بھاجپا سی اے اے اور این آر سی کے حمایت میں ریلیاں نکال کر بیداری مہم کا آغاز کر سکتی ہے۔ دلچسپ ہوگا کہ ایک طرف حمایت میں تو دوسری جانب مخالفت میں لوگ اپنے طور پر آواز بلند کر رہے ہیں۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری