وفاقی وزیر برائے ریونیو حماد اظہر نے آج ایوان بالا (سینیٹ) کو آگاہ کیا کہ 6 ماہ کے دوران مالی خسارہ 1922ارب تک پہنچ گیا ہے۔ مالی خسارہ جی ڈی پی کا پانچ فیصد ہے ۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے اعدادوشمار مختلف ہیں ۔ ایف بی آر کا شاٹ فال ساڑھے تین سو ارب سے بڑھ گیاہے۔ حکومت نے معیشت کا برا حال کر دیا ہے ۔
اس کے جواب میں حماد اظہر نے کہا بجلی رعایتی پالیسی اور پاور سیکٹر میں اصلاحات کا آغاز کردیا گیاہے، نو ماہ کے دوران 35 ارب روپے سے زائد مالیت کے قرضے حکومت نے لئے۔
سراج الحق نے کہامہنگائی کا پہاڑ عوام پر حکومت نے ڈالا ہے، حکومت مہنگائی کا بہانہ پچھلی حکومتوں کے قرضوں پر ڈال رہی ہے، کیا تمام بوجھ عوام نے ہی برداشت کرنا ہے۔
مالی سال 20-2019ء کے پہلے چھ ماہ میں وفاقی حکومت ٹیکس وصولیوں کیلئے اہداف حاصل نہ کر سکی
مالی سال 20-2019ء کے پہلے چھ ماہ میں اکٹھے ہونیوالے ٹیکس ریونیو کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔
وزارت خزانہ کے تحریری جواب میں بتایا گیاہے کہ چھ ماہ کیلئے 2198ارب روپے کا ریونیو ہدف رکھا گیا تھا، حکومت 6ماہ میں 2085ارب ریونیو اکٹھا کر سکی ،
اثاثہ جات ظاہر کرنے کے آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردی گئیں۔
وزارت خزانہ کی طرف سے دیے گئے جواب میں کہا گیاہے کہ آرڈیننس سے 1لاکھ ،24ہزار 587 افراد نے فائدہ اٹھایا۔
ایمنسٹی اسیکم سے حکومت کو ایک کھرب 23ارب سے زائد ریونیو ملا گزشتہ اسیکم سے لگ بھگ 80ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا تھا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور