نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارت :پرتشدد مظاہروں سے مسلمانوں میں شدید خوف و ہراس

مظاہروں میں قومی سطح پر ہلاک ہونے والے 26 افراد میں سے 19 اس ریاست میں رہ چکے ہیں

سرینگر،

ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے 15 لاکھ آبادی والے شہر میرٹھ میں مظاہروں کے بعد یہاں کے مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکارہیں۔

ایک مسلمان محمد عمران پولیس کے شدید خوف میں زندگی بسر کر رہا ہے۔مظاہروں کے دوران اس کے بھائی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا ۔

ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے 15 لاکھ آبادی والے شہر میرٹھ میں رہائشیوں نے بتایا کہ 20 دسمبر کو پرتشدد واقعات کے بعد رات کے وقت چھاپے مارنا معمول بن گیا ہے۔

اس دن پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ذرائع  کے مطابق مذہبی بنیادوں پر مبنی نئے شہری قانون کے خلاف ملک گیر مظاہروں میںیہ اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ہے۔

عمران نے کہا کہ ہمیں بیدار رہنا ہے کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ پولیس ہمیں گرفتار کرنے آئے گی ۔
القمرآن لائن کے مطابق اترپردیش ، ایک ایسی ریاست جس میں روس سے زیادہ لوگ آباد ہیں جہاں میں مسلمان آبادی کا تقریبا پانچواں حصہ ہیں۔

اس قانون پر انتہائی شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔ ممبئی کے مالی دارالحکومت جیسے بڑے شہروں میں اتوار کی رات نئی دہلی کی ایک یونیورسٹی میں طلبا اور ماہرین تعلیم پر پرتشدد حملے میں نقاب پوش حملہ آوروں کے حملے کے بعد مظاہرے تیز ہوگئے ہیں۔

نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فانڈیشن کے ایک سینئر فیلو نرنجن سہو نے کہا کہ مذہبی خطوط پر اس نوعیت کا احتجاج ایک متنوع معاشرے کو مزید پولرائز کردے گا۔

ذرائع  کے مطابق ریاست کے دارالحکومت لکھنو اور میرٹھ میں دو درجن سے زیادہ لوگوں کے ساتھ انٹرویو میں تمام مسلمان شدید خوف و ہراس کا شکار پائے گئے۔

اب تک مظاہروں میں قومی سطح پر ہلاک ہونے والے 26 افراد میں سے 19 اس ریاست میں رہ چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق اترپردیش میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جو بھارت میں سب سے زیادہ ہے۔

ایک خاندان کے واحد کفیل محمد وکیل 19 دسمبر کو اس وقت قتل ہوگئے جب وہ لکھنو میں ایک فارمیسی جانے کے لئے گھر سے نکلے تھے ۔

وہ ہجوم میں پھنس گئے اور انہیں پیٹ میں گولی مار دی گئی ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق روتے ہوئے اس کے والد محمد سرف الدین نے کہا کہ

اس کے 28 سالہ بیٹے نے مظاہرے میں حصہ نہیں لیا تھا۔ جب سے میرے بیٹے کی موت ہوئی ہے میری بیوی بات نہیں کر پائی۔

About The Author