نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1995 کے دوران خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سیاست میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا مقابلہ کرنے کے لیے عمران خان نامی کرکٹر کی پرورش کی جا رہی ہے اور جنرل حمید گل اس مشن پر کام کر رہے ہیں، درویش صفت عبدالستار ایدھی نے بھی اس بات کی نشاندہی کرتے رہے کہ جنرل حمید گل ان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ عمران خان سے مل جاو مگر عبدالستار ایدھی ان کی جال میں پھنسے کی بجائے ملک ہی چھوڑ دینے پر تیار ہوگئے تھے مگر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے کہنے پر انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ واپس لیا تھا۔ ریفرنڈم میں جنرل پرویز مشرف کا چیف ایجنٹ بننے کے باوجود پرویز مشرف نے ظفر جمالی کو وزیر اعظم بنایا مگرعمران خان کو اس قابل نہیں سمجھا۔
عمران خان کو پتہ تھا کہ 2007 کے انتخابات میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید حصہ لینے پاکستان تشریف لا رہی ہیں تو انہوں نے انتخابی میدان میں حصہ لینے کی جرات نہیں کی ۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی شہادت کے بعد 2013 میں انتخابات ہوئے تو یار لوگوں نے ان کی بھرپور اعانت کی خیبر پختونخوا انہیں تحفے میں دیا، 2014 میں عمران خان نے یار لوگوں کی بھرپور حمایت سے اسلام آباد پر یلغار کی مگر جمہوری سیاست کے امام صدر آصف علی زرداری نے سازش ناکام بنادی، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ احتجاجی سیاست کنسرٹ شو میں تبدیل ہوگئی جمہوریت کے خلاف سازش میں ہمارے میڈیا ہاوسز نے بھی اپنا حصہ ڈالا اور عدلیہ اور میڈیا کی مدد سے عمران خان 2018 میں اقتدار میں لائے گئے ۔
مجھے کہنے دیجئے کہ میڈیا ہاوسز کے جرم کی سزا صحافیوں کو ملی میڈیا سے وابستہ ہزاروں محنت کش روز گار سے محروم ہوگئے جبکہ صحافیوں کی گردن پر خنجر رکھ کر ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی یہ آزادی صحافت پر جدید انداز میں حملہ تھا ۔
اس حقیقت کو ماننے میں کوئی حرج نہیں کہ صدر آصف علی زرداری کی کردار کشی کرنے کیلئے 35 سال تک دن رات محنت کرنے والوں نے 23 سال عمران خان کو لیڈر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
مجھے تعجب ہے کہ دشمن پر عقابی نظر رکھنے والوں نے دشمن کے ایجنٹ کو کی پرورش کرنے کا جرم کیوں کیا ؟
9 مئی 2013 کو رونما ہونے والے واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ضرورت ہے ،عمران خان کا یہ بیان ریکارڈ پر آچکا ہے کہ میری گرفتاری پر لوگ کہاں احتجاج کرتے؟ ایک عام محب وطن پاکستانی کے ناطے میری نظر میں میں جی ایچ کیو، کور کمانڈرز کی رہائش گاہ جناح ہاوس پر حملہ احتجاج نہیں تھا پاک افواج کی عزت پر حملہ تھا، جن فوجی طیاروں کو نذر آتش کیا گیا ان طیاروں کی مدد سے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے گئے تھے اور قوم کے قابل احترام شہداء کی جو بے ادبی کی گئی وہ ناقابل معافی جرم ہے ، یہ دھرتی ہماری ماں ہے اس دھرتی ماں کی حفاظت کرتے ہوئے جان قربان کرنے والے قوم کے ہیروز ہیں۔ مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ ذہریلے سانپ کی پرورش کرنے والے اپنے گناہ پر شرمندہ ہیں؟
پسند بھی اور اسلامو فوبیا کے شکار بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ