ملک کا سب سے بڑا آبادی والا شہر کراچی اسٹریٹ کرائمز کا گڑھ بن گیا ہے۔ شہری سڑک، بازار، گلی محلے حتی کہ گھر کی دہلیز پر بھی محفوظ نہیں۔ مسلح لٹیرے بزرگ افراد اور خواتین کو بھی نہیں بخشتے۔رواں سال اب تک 50 سے زائد شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل کئےجا چکے ہیں۔
(کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن کئی سال سے جرائم کے اندھیروں سے یہ رشنی ماند پڑتی جا رہی ہے،شہریوں کو راہ چلتے لوٹ مار کا نشانہ بنایا جاتا ہے شاہد ہی کوئی ایسا شہری ہو جس کا مو بائل فون ،نقدی یا موٹرسائیکل اسٹریٹ کرمنلز کی نظر نا ہوئی ہو)
کراچی میں یوں تو کہیں بھی، کسی بھی وقت شہری لٹ سکتا ہے، لیکن رات کے اندھیرے میں وارداتیں بڑھ جاتی ہے۔
کروڑوں آبادی والے شہر میں رات کے وقت اسٹریٹ لائٹس اور پولیس کی اسنیپ چیکنگ نا ہونے سے ملزمان شہریوں کو باآسانی لوٹ کر فرار ہو جاتے ہیں۔
یہ مناظر شہر کی مصروف مارکیٹ صدر کے ہیں،،، جو اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔
کوریڈور تھری کی یہ سڑک بھی پولیس کی اسنیپ چیکنگ اور روشنی نا ہونے کی وجہ سے ملزمان کا فیورٹ علاقہ بن چکاہے۔
اندھیرے میں ڈوبی یہ سڑک کورنگی صنعتی ایریا کو شہرسے ملانے والی اہم کازوے ہے۔ تین کلو میٹر طویل سڑک پر درجنوں پول تو لگے ہیں، لیکن لائٹ نہیں ہے۔رات میں روزی کمانے والے موٹرسائیکل رائیڈرز خوف کا شکار ہیں۔
شہر کی کئی اہم شاہراہیں اور علاقے اسٹریٹ لائیٹس اور پولیس کی اسنیپ چیکنگ نا ہونے کے باعث اسٹریٹ کرائم کا گڑ بن چکے ہیں۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،