دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ویل ڈن! میسی||عامر حسینی

عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. روزنامہ بیٹھک ملتان کے ایڈیٹوریل پیج کے ایڈیٹر ہیں،۔۔مختلف اشاعتی اداروں کے لئے مختلف موضوعات پر لکھتے رہے ہیں۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1990ء کے فٹبال ورلڈ کپ فائنل میں ایک متنازع پنالٹی کک مغربی جرمنی کو دے کر میکسیکو سے تعلق رکھنے والے ریفری نے میرا ڈونا کی قیادت میں ارجنٹائن کو لگاتار دوسری مرتبہ کپ جیتنے کے اعزاز سے محروم کردیا تو مجھے بہت شدید دھچکہ لگا- میں ڈیگو میراڈونا کے کھیل کا دیوانہ تھا اور یہ دیوانہ پَن اُس کے کھیل کو دیکھ کر پیدا ہوا جس کا موقعہ فٹبال ورلڈکپ کے دوران ملتا جس کے مقابلے پی ٹی وی پر براہ راست دکھائے جاتے تھے – یہ 1983ء میں پاکستان میں وی سی آر آنے کے سبب ممکن ہوا کہ ہم نے پھر ڈیگو میراڈونا کی قیادت میں 1982 فیفا ورلڈکپ میں کھیلے گئے سارے میچز دیکھے اور پھر 1986ء میں میراڈونا کی قیادت میں ارجنٹائن فٹبال ٹیم کو ورلڈ کپ جیتے بھی دیکھا – وہ بڑا سرشاری کا لمحہ تھا – لیکن 1990ء میں ارجنٹائن کے ساتھ فائنل میں جو ہوا اُس نے انٹرنیشنل فٹبال سے میری دلچسپی کافی کم کردی اور میں نے 1994ء میں فیفا ورلڈکپ کے دو ہی فٹبال میچ دیکھے اور وہ بھی ارجنٹائن فٹبال ٹیم کے ابتدائی دو میچ جن میں ڈیگو میراڈونا کھیلا تھا اور اُس کے بعد میں نے انٹرنیشنل فٹبال دیکھنا چھوڑ دی- اور تب سے آج تک فٹبال کا کوئی میچ نہیں دیکھا کرتا تھا – مجھے مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا سے ارجنٹائن فٹبال ٹیم کی خبریں ملتی رہتیں تھیں 1994ء کے بعد ایک لمبے عرصے تک ارجنٹائن زوال کا شکار رہی اور پھر پتا چلا کہ میسی نام کا فٹبالر ارجنٹائن میں دوسرا ڈیگو میراڈونا کہا جارہا ہے – میں نے اخبارات میں ایک تصویر بھی دیکھی جس میں ینگ میسی کو ڈیگو میراڈونا نے گلے لگا رکھا تھا –
فیفا ورلڈ کپ 2022 قطر میں شروع ہوا – میں نے افتتاحی تقریب دیکھی مگر میں نے کوئی میچ نہیں دیکھا – ارجنٹائن پہلا میچ ہار گئی – مجھے تھوڑا دکھ ہوا، پھر وہ جیت پر جیت لاتی رہی اور فائنل تک پہنچ گئی – میری بے خبری کا عالم یہ تھا کہ مجھے فائنل میچ کی تاریخ تک یاد نہ تھی – کچھ دفتری کام نمٹاکر میں نے ٹی وی آن کیا اور وہاں پر شاید میرے بیٹے نے قطری سپورٹس چینل ہی سیٹ کر رکھا تھا، کیا دیکھتا ہوں کہ ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان فائنل میچ شروع ہوئے 45 منٹ ہونے کو آئے تھے اور اس دوران ارجنٹائن دو گول کی برتری لیے ہوئے تھا جن میں سے ایک گول میسی کا تھا – میں بہت انہماک سے میچ دیکھنے میں مصروف ہوگیا – اور اس دوران کئی تاریخی لمحات دیکھنے کو ملے – جب فرانس کے موپے نے یک بعد دیگرے دو گول کیے تو ایک مرتبہ تو یوں لگا بازی پلٹ گئی، پھر ایکسٹرا ٹائم میں پہلے ارجنٹائن نے اور پھر فرانس نے ایک ایک گول کرکے بازی برابر کردی – اور بات پنالٹی ککس پر آئی تو مجھے نجانے کیوں یقین ہوگیا کہ اب ارجنٹائن کو ورلڈ کپ اٹھانے سے کوئی نہیں روک سکتا اور وہی ہوا- میرا یہ انجانا یقین اس وجہ سے بھی تھا کہ 1990 میں جب کھیل برابر جارہا تھا تو ہر کوئی یہ توقع کررہا تھا کہ اب فیصلہ پنالٹی ککس پر ہوگا اور مغربی جرمنی کے مدمقابل ارجنٹائن فاتح ٹھہرے گا- اگر فیصلہ پنالٹی ککس پر ہوا ہوتا تو بازی ارجنٹائن کے ہاتھ رہتی اور ارجنٹائن لا ڈیگو میرا ڈونا بطور کپتان ایک اور تاریخ رقم کرجاتا-
فائنل میچ کے دوران ارجنٹائن پویلین میں بار بار ڈیگو میراڈونا کی تصویر کے پینا فلیکس لہراتے رہے اور میں تصور میں کئی بار اپنے فٹبال ھیرو کو کھیلتا ہوا دیکھتا رہا – اُسے ورلڈ کپ اٹھاکر جیت کی خوشی میں سرشار دیکھتا رہا –
میسی کا یہ آخری ورلڈ کپ تھا اور وہ خوش قسمت ہے کہ اُس نے جاتے جاتے اپنے ھیرو ڈیگو میرا ڈونا کا ریکارڈ برابر کردیا اور اپنی ٹیم کو ورلڈکپ جتوادیا – اُس نے کئی اور ریکارڈ بھی بنائے – دس گول کرکے طلائی فٹبال ٹرافی بھی اپنے نام کی –
مجھے خوشی ہے کہ میں نے ایک تاریخی میچ دیکھا اور اپنی فیورٹ ٹیم کو ورلڈکپ ٹرافی اٹھاتے بھی دیکھا –
مجھے یقین ہے کہ آنجہانی استاد ڈیگو میرا ڈونا بذات خود فائنل میچ دیکھنے ارجنٹائن کے شائقین کے درمیان بیٹھا ہوگا اور اُس نے میسی پر اپنا پیار نچھاور کیا ہوگا، وہ بہت خوش ہوگا کہ میسی نے اُس کے کھیل کی ہر یادگار چیز کو پھر سے ری پلے کرکے دکھادیا- میسی ورلڈکپ ٹرافی اٹھائے اپنی بیوی بچوں کے ساتھ میدان میں جس سرشاری کے ساتھ بیٹھا تھا، وہ لمحہ میرے اندر بھی خوشیاں بھرے ہوئے تھا – مجھے یقین ہے کہ اس میدان میں یہیں کہیں شیے گوارا /چی گیورا، فیدل کاسترو/ھوگوشاویز بھی موجود ہوں گے اس اطمینان کے ساتھ کہ لاطینی امریکہ کا ملک ارجنٹائن کی فٹبال ٹیم نے اُن کے خطے کو ایک بار پھر عزت و احترام بخشا ہے –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author