یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں 1980ء کے قریب پی اے ایف ماڈل سکول میں چوتھی پانچویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ یکایک سکول کے ماحول میں ایک ہلچل سی پیدا ہو گئی۔ ایک نیا پرنسپل تعینات ہوا تھا، خوش شکل اور ایتھلیٹک۔ آپ گراؤنڈ میں ہم جماعتوں کے ساتھ فٹ بال کھیل رہے ہوتے تو وہ بھی ساتھ شامل ہو جاتا۔ پہلے والی پرنسپل میڈم شاہدہ جیسا خوفناک تاثر اُس نے کچھ ہی عرصے میں زائل کر دیا۔
پھر وہ پتا نہیں کہاں چلا گیا۔ کوئی پندرہ سال گزر گئے۔ لیفٹ کی سیاسی سرگرمیوں کے دوران کسی میٹنگ میں نثار صفدر صاحب کو دیکھا۔ معلوم ہوا کہ وہ لیفٹ کے سٹڈی سرکلز بھی کرواتا تھا اور اب وکالت شروع کر دی تھی۔ یہ بھی سننے میں آیا کہ وہ جوانی میں ذاکر رہ چکا تھا اور اب بھی اپنا نام صفدر نقوی ہی بتایا کرتا تھا۔
شاید اُس کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان یا جنوبی پنجاب کے کسی علاقے سے تھا۔ مجھے وہ ہمیشہ ایک پراسرار سا کردار لگا۔ بولنے میں ماہر، عمر کے ساتھ سفید ہوتی جاتی داڑھی، چاق و چوبند، تیز گھورتی ہوئی نظریں، پوری توجہ سے بات سننے والا۔ کبھی فیض امن میلہ پر حواریوں کے ہمراہ سامنا ہو جاتا تو یونہی سلام کرتا۔ وہ رک کر تعارف پوچھتا۔ آپ کی کوئی بات پسند آتی تو تعریف کرتا، حوصلہ افزائی کرتا۔ اکثر ہاتھ میں کچھ فائلیں پکڑی ہوتی تھیں۔
آخری بار کوئی پانچ چھ سال پہلے یونہی کسی تقریب میں ملا۔ میں نے بتایا کہ بہت بچپن میں فلاں سکول میں پڑھتا تھا، جہاں آپ پرنسپل تھے اور اب کتاب سے تعلق ہے۔ اُس نے کہا کہ یار تم سے ضرور تفصیلی ملاقات کرنی ہے، اور بتایا کہ وہ زیادہ وقت جنوبی پنجاب میں اپنی زمینوں اور فارم ہاؤس پر گزارتا ہے، لیکن لاہور آتا جاتا رہتا ہے، شاید فورٹریس سٹیڈیم کے قریب ایک لاء چیمبر بھی بنا رکھا ہے۔ اُس نے مجھے وزیٹنگ کارڈ بھی دیا مگر وہ کھو گیا اور پھر کبھی رابطہ نہ ہوا۔ اب اُس کی وفات کی خبر ملی۔
چھلاوا نما نثار صفدر نقوی ہمارے لیفٹ کے اُن مشکوک لوگوں میں سے ایک تھے جنھوں نے زیادہ تر سٹڈی سرکلز اور باتوں پر ہی توجہ دی، لیکن اپنی موجودگی سے ہی نوجوانوں کو تحریک دلا جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر