عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری مرتبہ اپنے استاد ڈاکٹر حسن ظفر عارف سے میری ملاقات اُن کی موت سے ایک ماہ قبل دسمبر میں میٹروپول ہوٹل کی بلڈنگ کے سامنے ہوئی – ڈاکٹر ریاض احمد کے ساتھ انہوں نے ہمیں وہیں ملنے کو بلایا تھا – جب وہ اور کنور مومن خان جیل میں تھے تو لیفٹ میں ڈاکٹر ریاض احمد اُن گنے چُنے لوگوں میں سے ایک تھے جو ان دونوں بزرگ ساتھیوں کی رہائی کے لیے سرگرم تھے – ڈاکٹر ریاض احمد نے کراچ پریس کلب میں اُن کی رہائی کے لیے پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا تھا تو انہیں کراچی پریس کلب پہنچنے سے پہلے ہی رینجرز کے انٹلی جنس ونگ نے اٹھایا اور اُنپر بہیمانہ تشدد بھی کیا تھا- ڈاکٹر حسن ظفر عارف اَن کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے، وہ یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ اُن کی وجہ سے دوبارہ ڈاکٹر ریاض احمد کو تکلیف نہ پہنچ جائے کیونکہ اُن کا گھر پوری طرح سے ایجنسیوں کی نگرانی میں تھا – انھوں نے انٹیلی جنس والوں کو چکما دیا اور میٹروپول کی بلڈنگ کے سامنے ہمیں ملنے کو بلایا – میرے اور ڈاکٹر ریاض احمد کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ اُن سے ہماری آخری ملاقات ہوگی –
وقت نے اُن کے چہرے پر عمر کے اثرات نمایاں کردیے تھے – سر بالکل گنجا تھا – وہ ہمیشہ کی طرح جینز پہنے ہوئے تھے – میں نے اُن کی طرف دیکھا اور مجھے انھوں نے ایک شفقت بھری نگاہ سے دیکھا اور زیرلب مسکرائے، مجھے ایسا لگا جیسے کہہ رہے ہوں
” Hit blew the belt”
وہ جانتے تھے کہ اس طرح کے جملوں کا کیا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے – اُن کے قتل کو ہارٹ اٹیک بناکر دکھایا گیا –
ڈاکٹر ریاض احمد اور میں اُن کے اور مومن خان ( ڈاکٹر حسن ظفر عارف مومن خان کے استاد تھے، ضیاء دور میں مومن خان کراچی یونیورسٹی میں این ایس ایف کے صدر تھے اور ڈاکٹر حسن ظفر عارف استاد اور دونوں نے ضیاء الحق کی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس پاداش میں جیل میں ڈالے گئے –
ہمیں اُن کا اور مومن خان کا ایم کیو ایم میں شمولیت کا فیصلہ غلط تو لگ رہا تھا اور اُن کے لیفٹ تشخص پر ویسے ہی داغ تھا جیسے ایک زمانے میں استازی حسن ظفر عارف کا مسلم لیگ نواَز میں شمولیت کا – لیکن ہم نے اس بنیاد پر انھیں جیل میں ڈالے جانے کے معاملے پر خاموشی اختیار نہیں کی تھی جیسے اُس وقت کے کراچی کے اکثر ترقی پسندوں نے اختیار کرلی تھی –
ہم آج بھی اعظم سواتی اور شہباز گِل سے ہوئے سلوک کی مذمت کررہے ہیں اگرچہ اُن کی جماعت پی ٹی آئی کی سیاست سے ہمارا اختلاف بہت شدید ہے –
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر