نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آئینہ ہم سے صورت مانگتا ہے اور ہم آئینے سے فریب۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم سب لمبا سفر کر کے کہیں نہ کہیں پہنچتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں بے معنی پن لگتا ہے۔ آپ عورت ہیں اور روزانہ وہی کپڑے اور برتن دھوتی ہیں، اگر کوئی تخلیق کرنا جانتی ہیں (مثلاً کشیدہ کاری) تو اُس کا مصرف ڈھونڈنا مشکل ہو جاتا ہے۔ آپ کو شوہر سے ٹریفک کے مسائل سننا پڑتے ہیں، اور اُس کے کھردرے خیالات سے لے کر کھردرے چہرے تک سبھی کچھ کی تعریف کرنا پڑتی ہے۔ مردوں کو اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے بھی ایک ہی جیسی باتیں سننا پڑتی ہیں؛ زندگی میں اپنی ثانوی حیثیت اور عورت کے سامنے بے وقعتی کا ازالہ کرنے کے لیے کئی طرح کے سوانگ رچانا پڑتے ہیں۔
چنانچہ سوال پوچھنا، غوروفکر کرنا، سوچ و بچار کرنا اپنی زندگی کی گزرگاہ کو معروضی انداز میں دیکھنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ آئینہ ہم سے صورت مانگتا ہے اور ہم آئینے سے فریب۔ اپنے آپ سے اِس بارے میں سوال کر کے دیکھ لیں، ایک دم برہنہ ہو جائیں گے۔
قدیم ہندوستان میں ایک سادھو رہتا تھا، جو کلیان سوامی، شوبھنا سوامی اور کلیان جیسے کئی ناموں سے جانا جاتا تھا۔ یونانیوں نے اُس کا نام کیلینس (Calanus) لکھا۔سکندر نے ایک شخص کو اسے بلانے کے لیے بھیجا۔ کیلینس اس کے ساتھ رُوکھے پن سے پیش آیا اور کہا کہ اگر تم مجھ سے بات کرنا چاہتے ہو تو ننگے ہو جاؤ۔ ورنہ تمھیں چاہے موت کے فرشتے نے بھیجا ہو، پھر بھی میں تم سے بات نہ کروں گا۔ اس کے بعد سادھونے سوائے یہ پوچھنے کے کوئی بات نہ کی کہ سکندر نے اتنا لمبا سفر کیوں کیا ہے؟
سادھو اگر کپڑے اتارنے کا نہ بھی کہتا، تب بھی اِس سوال کے بعد وہ برہنہ ہی ہو جاتا۔ بے معنی اور طویل کاوش کبھی کبھی ایک ہی سوال سے ڈھیر ہو جاتی ہے۔ پتا نہیں قاصد نے واپس جا کر سکندر کو یہ سوال بتایا یا نہیں، لیکن سکندر نے شاید واپسی پر فارس پہنچ کر خود سے یہ سوال ضرور کیا ہو گا، اور 32 سال کی عمر میں ہی مر گیا۔ مگر یاد رکھنا چاہیے کہ اُس کا اُستاد ارسطو نہیں مرا۔ اِن دونوں سوال کرنے والوں اور سفر کی نوعیت میں فرق ہی جواب ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author