نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مردم شماری اور زبانوں بارے ابہام||گل رحمان ہمدرد

یہاں کی متعدد زبانیں اب سرکاری ریکارڈ کے مطابق خود کو کوہستانی نہیں کہہ سکتے۔اس حوالے سے پشاور ہاٸ کورٹ میں مختلف زبانوں والوں نےجو کیس داٸر کیاہے اس میں کھوار قوم کی زبان کو کھوار زبان, توروالی قوم کی زبان کو توروالی اور گاٶری قوم کی زبان کو گاٶری کے نام سے محکمہ شماریات ,نادرا اور محکمہ تعلیم سمیت مختلف سرکاری محکموں نے قبول کرلیا ہے

گل رحمان ہمدرد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ساتویں مردم شماری کا آغاز ہوچکا ہے۔اس میں مادری زبان کے خانے میں مختلف طرح کے ابہام پاۓ جاتے ہیں جو محکمہ شماریات کی ادارہ جاتی غلطیوں اور ہماری حکومتوں اور قوموں کی عدم توجہی کی وجہ سے پیدا ہوۓ ہیں۔ایک مسلہ ء تو یہ ہے کہ مردم شماری فارم میں گوجری,پہاڑی اور پوٹھوہاری جیسی بڑی زبانیں شامل ہی نہیں ہیں۔ان زبانوں کے بولنے والے اپنی زبان کیا لکھیں ,یہ آپشن دستیاب نہیں۔”دیگر“ کا ایک خانہ ہے لیکن دیگر کے خانے کے اندر ہر زبان کے لوگ شامل ہو جاٸیں تو یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ ان میں گوجری,پہاڑی یا پوٹھوہاری والے تعداد میں کتنے ہیں۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف کوہستانی کے نام سے ایک زبان شامل ہے۔جبکہ کوہستانی نام کی کوٸ زبان پاکستان میں موجود ہی نہیں ہے۔البتہ انڈس کوہستان ,سوات کوہستان اور دیر کوہستان میں بولی جانے والی دس پندرہ زبانوں کو اپنے مخصوص نام کے علاوہ کبھی کبھار کوہستانی کے نام سے بھی پکارا جاتا رہا ہے۔جبکہ ان زبانوں کے نام توروالی ,گاٶری,شینا,مایا ,کیلاشہ,کھوار ,گوارباتی وغیرہ ہیں۔کوہستانی کسی زبان کا نام نہیں ہے۔تاہم جب سے کوہستان ضلع بنا ہے تب سے کوہستانی صرف ان دو زبانوں کےلیۓ مخصوص ہوگیا تھا جو کوہستان میں بولی جاتی ہیں یعنی شینا اور مایا/مایو زبان۔اس سے چونکہ ابہام پیدا ہورہا تھا اسلیۓ حالیہ مردم شماری فارم میں مایا /مایو زبان کو اس کے اصل نام کے بجاۓ کوہستانی زبان کا نام دے دیا گیا ہے اور اس زبان کے بولنے والے بھی اب اپنی زبان کو کوہستانی زبان کہنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔جبکہ شینا زبان کو جو کوہستانی زبان ہونے کی دعویدار تھی کو مردم شماری فارم میں شینا کے نام سے ہی شامل کیا گیا ہے۔اس طرح طویل عدالتی و قانونی کشمکش کے بعد کوہستانی اور شینا کامسلہء حل ہوگیاہے۔اب مایا یا مایو زبان سرکاری دستاویزات میں کوہستانی قرار پاچکی ہے جبکہ شینا زبان شینا ہی کے نام سے سرکاری دستاویزات میں شامل ہے۔اس کے علاوہ سوات کوہستان اور دیر کوہستان اب کوہستان نہیں رہے بلکہ سرکاری ریکارڈ میں سوات اور دیر ہی کے نام سے درج ہیں۔یہاں کی متعدد زبانیں اب سرکاری ریکارڈ کے مطابق خود کو کوہستانی نہیں کہہ سکتے۔اس حوالے سے پشاور ہاٸ کورٹ میں مختلف زبانوں والوں نےجو کیس داٸر کیاہے اس میں کھوار قوم کی زبان کو کھوار زبان, توروالی قوم کی زبان کو توروالی اور گاٶری قوم کی زبان کو گاٶری کے نام سے محکمہ شماریات ,نادرا اور محکمہ تعلیم سمیت مختلف سرکاری محکموں نے قبول کرلیا ہے۔تاہم رواں مردم شماری میں ان زبانوں کے نام بوجہ شامل نہیں ہوسکے ہیں ۔کیونکہ کسی زبان کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کےلیۓ سی سی آٸ کی جو میٹنگ ہوتی ہے اس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور وزیر اعظم کی موجودگی ضروری ہوتی ہے جبکہ اس وقت دو اسمبلیوں میں نگران حکومتیں قاٸم ہیں ۔اسلیۓ سی سی آٸ کی میٹنگ نہیں ہوسکتی۔انتخابات کے بعد سی سی آٸ کی میٹنگ ہوگی اوریہ زبانیں اپنے مذکورہ بالا ناموں کے ساتھ سرکاری ریکارڈ کا حصہ بن جاٸیں گی۔اسلیۓ مذکورہ زبانیں بولنے والوں میں سے انڈس کوہستان کے مایا/مایو زبان بولنے والے جو لوگ ہیں وہ اپنی زبان کوہستانی لکھواٸیں جبکہ شینا والے شینا لکھواٸیں۔جبکہ توروالی ,گاٶری ,کھوار وغیرہ زبانیں بولنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی زبان کوہستانی مت لکھواٸیں ۔ فی الحال”دیگر“ کے آپشن میں ہی خود کو شمارکرواٸیں۔ عدالتوں کےتفصیلی فیصلے آنے اور انپربعمل درآمد ہوتے ہیں زبانوں کے بارے میں اسطرح کی تمام پیچیدگیاں اور ابہام ختم ہوجاٸیں گے ۔ اس عمل میں دو تین مہینے لگیں گے شاید۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

ڈاکٹر مجاہد مرزا کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author