مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تین توضیحات۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج انٹرنیٹ کی سپیڈ بس اتنی تھی کہ ایک ایک لائن کی پوسٹس ہی کر سکا۔ اور جواب دینے کی گنجائش بھی کم ہی تھی۔ لہٰذا تین باتیں کرنا چاہوں گا۔
جب ول ڈیورانٹ نے کہا کہ انسان ایسا جانور ہے جو بلاضرورت سیکس کرتا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ اگر جانوروں کو دیکھا جائے تو اُن میں شہوت کے مخصوص دن ہوتے ہیں۔ مادہ نر کو قریب بھی نہیں آنے دیتی۔ حتیٰ کہ جانوروں کی وسیع اکثریت میں مادہ ریپ بھی نہیں ہو سکتی، جس کی وجہ سیکس کا پوسچر ہے۔ درختوں سے اُترنے آنے اور مشنری پوزیشن کی وجہ سے انسانی مادہ اِس کی زد میں آئی۔ چنانچہ بکری، بلی، کتیا، شیرنی، ہرنی، بندریا وغیرہ ریپ نہیں ہو سکتیں۔ انسان ایسا ’جانور‘ ہے جس میں شہوت کے کوئی دن مقرر نہیں۔ نہ ہی وہ محض تولید کے مقاصد کے تحت سیکس کرتا ہے۔ ’’بلاضرورت‘‘ سے یہ مراد تھی۔
************
متعدد دوست کتابیں پڑھنے کے بارے میں راہنمائی مانگتے ہیں۔ یا کسی مصنف کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اُس کو پڑھنا چاہیے یا نہیں۔ میں اپنی نئی مصروفیت کی وجہ سے فرداً فرداً جواب دینے کے قابل نہیں (بالخصوص غیر نسوانی قارئین کو)۔ نہ ہی میں ہر قسم کی کتاب کے بارے میں راہنمائی دے سکتا ہوں۔ تاریخ، فلسفہ، مذہب، سائنس کے متعلق کتب ہوں تو کچھ نہ کچھ بتا ہی سکتا ہوں۔
************
گزشتہ روز صبغت اور اویس کے مکالمے کے حوالے سے بھی ایک وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ بہت سے نیم باشعور حضرات اُن کے گفتگو کو بغض میں ملاؤں کے مکالمے جیسا قرار دے رہے ہیں اور اِس چکر میں اپنی جہالت کو جسٹیفائی کرنا چاہتے ہیں۔
اویس اور صبغت کم ازکم یہ تو بتا رہے ہیں کہ وہ کیا نظریہ رکھتے ہیں۔ اور کس میں اتنی ہمت ہے کہ اِس طرح دوٹوک انداز میں اپنے نظریۂ دنیا یا خیالات کو پیش بھی کرے؟ (درست غلط بعد کی بات ہے)
یاد رکھنا چاہیے کہ مارکسسٹ، سوشلسٹ، سیکولر، لبرل وغیرہ خواہ کسی بھی درجے یا کیٹگری کا ہو، کبھی بھی مُلا یا مذہب پسند پاکستانی کا ہم پلہ نہیں ہو سکتا۔ یہ حمد، منقبت سلام وغیرہ سے شاعری کی کتاب شروع کرنے والے ’ادیب‘ کبھی نہیں سمجھ پائیں گے۔ اُن کے پیچھے ریاست اور بلوما کھڑے ہیں، اویس اور صبغت اکیلے ہیں، حتیٰ کہ ایک دوسرے کے ساتھ بھی نہیں کھڑے۔ مارکسسٹ، سوشلسٹ، یا کوئی بھی روشن خیال کبھی لفظی جارحیت سے آگے نہیں بڑھتا۔ وہ کبھی آپ کا گلا نہیں پکڑتا۔ دی نیوز والے مُلا انصار عباسی اور خلیل الرحمان قمر کے پیروکار اپنی حماقت اور جاہلیت چھپانے کے چکر میں مارکسزم پر تنقید کے مجاز نہیں۔ وہ دو سطروں میں اِس کی تعریف بھی نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: