مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بیساکھیاں نکلیں تو ترا نکل گیا۔۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

اصولی اور اخلاقی طور پولیس آفیسر ڈوگر کو سیاسی تنازعہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے رہی بات پنجاب میں منصفانہ انتخابات کی تو صاف بات یہ ہے کہ ڈوگر کی سیاسی وابستگی بے نقاب ہو چکی ہے ۔ ارے ہاں یاد آیا ماننا پڑے گا کہ پرویز الٰہی تو فنکار ہیں مگر ان کے سیکریٹری بھٹی تو ان کے بھی استاد نکلے بھٹی ایک جج صاحب کے پاس چھپے رہے جبکہ باور یہ کرایا جا رہا تھا سندھ میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ لا پتہ ہیں۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افغان فساد کے ٹھیکیدار جنرل حمید گل کی آخری سیاسی نشانی ٹانگ پر پلستر چڑھائے زماں پارک لاہور میں بنکر میں چھپ گئے ہیں وہ تاحال ہمارے میڈیا کا ڈارلنگ بنا ہوا ہے اس لیئے پہروں پہر لائیو لیتے ہیں ایک ہی رٹی رٹائی تقریر کرتے ہیں جس کو خطاب کے طور نشر کیا جاتا ہے جبکہ یہ سہولت کسی اور سیاست دان کو حاصل نہیں ہے۔

عمران احمد نیازی افغان فساد کے ماسٹر مائنڈ تھے انہوں نے ہی پلے بوائے کو گود لیا اور پاشا کی کفالت میں دیدیا پاشا کے بعد فیض حمید ان پر فیض کرتے رہے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد عمران کا آخری اسرا پولیس آفیسر ڈوگر بن گیا ،پرویز الٰہی کی رخصتی کے بعد جب حکومت پنجاب نے پولیس آفیسر ڈوگر کو آئی جی پنجاب پولیس کے عہدے سے ہٹایا تو خان  کی سیاسی دنیا ہی اجڑ گئی ۔

غور طلب بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ڈوگر کے دوبارہ عہدے پر بحالی کے فورن بعد عمران خان نے پنجاب میں جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان کیا یعنی عمران خان کی جیل بھرو تحریک پولیس آفیسر ڈوگر کے بل بوطے پر تھی اس بات کی نشاندہی ڈوگر اور پی ٹی آئی کی خاتون راہنما کے درمیان گفتگو کی آڈیو کی صورت میں سامنے آ چکی ہے ،اس حوالے سے بنیادی سوال یہ ہے عمران خان کبھی پاشا کبھی فیض اور اب ڈوگر کی بیساکھی کے بغیر سیاسی میدان میں آنے سے کیوں گریزاں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جنرل حمید گل، جنرل پاشا اور جنرل فیض کے بے جا لاڈ نے انہیں بڑا ہونے ہی نہیں دیا ۔

اصولی اور اخلاقی طور پولیس آفیسر ڈوگر کو سیاسی تنازعہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے رہی بات پنجاب میں منصفانہ انتخابات کی تو صاف بات یہ ہے کہ ڈوگر کی سیاسی وابستگی بے نقاب ہو چکی ہے ۔ ارے ہاں یاد آیا ماننا پڑے گا کہ پرویز الٰہی تو فنکار ہیں مگر ان کے سیکریٹری بھٹی تو ان کے بھی استاد نکلے بھٹی ایک جج صاحب کے پاس چھپے رہے جبکہ باور یہ کرایا جا رہا تھا سندھ میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ لا پتہ ہیں۔

اس گمراہ کن پروپیگنڈہ کو بھی پرویز الٰہی اور جج صاحب کے درمیان گفتگو کے آڈیو نے طشت از بام کردیا ہے۔

گزشتہ ہفتے عمران خان کی جعلسازی لاہور ہائی کورٹ میں بے نقاب ہو چکی ہے یہ دھوکا دہی کا ٹیسٹ کیس ہے ۔ معاف کیجئے ٹیریان کو بیٹی نہ ماننے کو اگر ان کی نجی زندگی قرار دیکر ان کے ذاتی عیب پر پردہ ڈال دیا جاتا تو اور بات تھی مگر انتخابات میں حصہ لینے کے دستاویزات میں یہ بات چھپا کر صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ پر جھوٹا ہونے انگوٹھا لگا دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کا دوغلاپن بے نقاب ہو چکا ہے، ان کی سیاست دم توڑ چکی ہے پاشا کے بعد فیض کے جانے کے اب پولیس آفیسر ڈوگر ان کیلئے ڈوبتے ہوئے کیلئے تنکے کا سہارا تھے ایک آڈیو گفتگو نے اس تنکے کو بھی جڑ سے اکھاڑ دیا ہے ۔ اب عمران خان کی حالت یہ ہے کہ بیساکھیاں نکل گئیں تو ترا نکل گیا۔

۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

%d bloggers like this: