اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکومت نے منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، ٹیکس بڑھ گیا، مہنگائی کا طوفان آئیگا

حکومت نے لگژری آئٹم پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کردیا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کابینہ نے 170 ارب روپے ٹیکس کے مالیاتی بل کی منظوری دے دی۔

حکومت نے لگژری آئٹم پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بینظیر انکم ٹیکس سپورٹ کے پیسے 40 ارب روپے بڑھا کر 400 ارب روپے کردیے۔

انہوں نے کہا کہ سیمینار، سیشن ،ورک شاپ اور نمائش پر بھی 10 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔ اس کے علاوہ مارکی،ہوٹلز،ریسٹورنٹس،کمرشل لانز اورکمیونٹی پلیس پرہونے والی شادی کی تقریبات پر 10فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو اس چیز کا احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہے اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی نتاظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، کسانوں کے لیے 2000 ارب روپے کا پیکج دے چکے ہیں جس میں سے 1000 ارب روپے تک تقسیم کیے جا چکے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے اور کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔

ان کا کہنا تھاکہ پچھلی سلیکٹڈ حکومت کی نا تجربے کاری کی غلطیوں کو سدھارنا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاشی تنزلی کی وجوہات بنانے کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت نے معیشت کو چوبیسویں سے سینتالیسویں نمبر پر پہنچا دیا، پی ٹی آئی کے چار سالوں میں قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، عمران خان آئی ایم ایف سے کیے معاہدے سے مکر گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو سیاست پر فوقیت ہونی چاہیے، اتحادی جماعتوں نے ریاست بچانے کیلئے اپنی سیاست قربان کی۔

%d bloggers like this: