شمائلہ حسین
عامیوں کی فہرست میں سب سے آخر میں میرا نام آتا ہے۔
میں نے اس عام ہونے کو قبول کیا اور خاص ہونے کے لیے کوششیں ترک کردیں ۔
کل اس عام سی عورت کی سال گرہ تھی ۔
ہمیشہ کی طرح دوستوں نے اتنا پیار اور مان دیا کہ اپنی قسمت پر رشک آنے لگا کہ کیسے کیسے پیارے لوگ میرے احباب میں شامل ہیں ۔
اپنی سالگرہ کے دن میں کیا سوچتی رہی مختصرا آپ سے شیئر کرتی ہوں
ہر سال سورج کے گرد زمین کا چکر پورا ہوتا ہے اور عمر بڑھتی جاتی ہے۔
جو پیدا ہوا ہے جو موجود ہے اس نے آگے کی طرف بڑھنا ہے ہر نئے کو پرانا ہونا ہے اور ہر پرانے کو مزید پرانا ۔۔
کچھ عمریں پرانا ہونے پر ایکسپائر ہونے کی طرف جاتی ہیں لیکن کچھ پرانی شراب کی طرح مزید قیمتی اور نایاب ہوجاتی ہیں۔
یہ ہم پر ہے کہ ہم خود کو کس کیٹگری میں رکھتے ہیں۔
لوگ کہتے رہیں گے بوڑھے ہو رہے ہو۔ جھریاں بڑھ رہی ہیں ۔آنلھوں کے حلقے گہرے ہو رہے ہیں ۔
شادی نہیں ہوئی ہے دیر سے کرو گی تو بچے پیدا نہیں ہوں گے۔
اور اگر بچے پیدا نہیں ہوں گے تو تمہارا نام لیوا کون ہوگا۔
کوئی سمجھانے آئے گا کہ اب میچیور ہوجاو بچوں والی حرکتیں چھوڑ دو۔
کسی کو لگے گا کہ گناہوں میں گری ہوئی زندگی گزاری جا رہی ہے تو نصیحت کرنے آئیں گے کہ توبہ کر لو۔
کسی کو یاد آئے گا کہ جی بھر کے جیتی ہے تو جینے کا عنصر کم کر لو مرنے کا سوچو کہ آگے بڑھتی عمر موت کی طرف پیش قدمی کا دوسرا نام ہے۔
بڈھی گھوڑی لال لگام۔۔
بھئی خود کماتی ہے تو خود پر لگائے رکھتی ہے اس لیے بوڑھی نہیں لگتی ۔
اس طرح کی بہت سی باتیں، بہت سی سوچیں بہت سے سوال بہت سی فکریں۔۔۔
آپ کا حوصلہ توڑنے کو یلغار کرتی ہیں۔
لیکن آپ !آپ ہی کیا ہوئے اگر ان کو سوچنا اور خود پر طاری کرنا شروع کردیں ۔
آپ کے ہر طرح کے کمزور پڑتے لمحوں میں آپ اکیلے ہوتے ہیں۔
آپ کے دکھ تکلیف صرف آپ پر گزرتے ہیں ۔
آپ کی بیماری آپ کو توڑ کے جاتی ہے ۔
آپ کے چہرے کی جھریاں ، ہڈیوں کا کمزور ہونا ،شادی نہ ہونا بچے پیدا نہ ہو پانا یہ سب آپ کے ذاتی مسائل ہیں ۔
اور ان پر قابو پانا کچھ مشکل نہیں ۔
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ نے ایکسپائری ڈیٹ والی دوا بننا ہے یا پرانی شراب کی طرح مزید قیمتی۔۔۔
کام کیجئے ، معاشی طور پر استحکام پائیے، صحت کا خیال رکھئے اور ویسے جیئیں جیسے جینا چاہتے ہیں ۔
جب آپ کسی مقام پر پہنچتے ہیں تو آپ پر پتھر پھینکنے والے سب سے پہلے پھولوں کے ہار لے کر آپ کو مبارکباد دینے پہنچتے ہیں ۔
میں تو یہ ہی کرتی ہوں ۔۔۔
یہ ہی کروں گی ۔۔۔
جب تک ہے سانس خود سے محبت کروں گی۔
اور خود سے محبت انسانیت سے محبت کی پہلی سیڑھی ہے۔
مجھے میری سالگرہ پر دعاوں سے نوازنے کا بہت شکریہ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر