بہاولنگر
(صاحبزادہ وحیدکھرل تونسوی)
ضلع بہاولنگرکی تحصیل فورٹ عباس کے صحراء چولستان میں قدیم تاریخ کے حامل 29 قلعوں میں سے تین قلعے فورٹ عباس میں واقع ہیں
جن میں مروٹ ، میر گڑھ اور جام گڑھ کے قلعےشامل ہیں
ویسے تو پاکستان تاریخی مقامات سے بھرا پڑا ہےتاریخ کے پیچ و خم سے لبریز صحرائے چولستان میں بھی ایسی کئی داستانیں جابجا بکھری پڑی ہیں۔
صرف صحرائے چولستان میں تاریخی قلعوں کی تعداد 29 ہے جن میں سے تین قلعے ضلع بہاولنگرکی تحصیل فورٹ عباس کے علاقے چولستان میں واقع ہیں
جنمیں قلعہ میر گڑھ ، قلعہ مروٹ اور قلعہ جام گڑھ بھی شامل ہیں ،فورٹ عباس کے صحرائے چولستان میں واقع قلعہ مروٹ پوری طرح مسمار ہوچکا ہے
جس کے کچھ کھنڈرات ابھی بقایا ہیں، کسی حد تک میر گڑھ اورجام گڑھ کے قلعے اپنی زبوں حالی کی داستان سناتے نظر آرہے ہیں
17 ویں صدی سے قبل تعمیر ہونے والے قلعے کسی وقت اپنی آب و تاب میں تھے جن میں رنگ و نور کی محفلیں سجاکرتی تھیں ۔۔
لیکن وقت کے بے رحم تھپیڑوں نے ان قلعوں کی رونقیں اجاڑ کر رکھ دیں۔ خوبصورت پکی اور کچی اینٹوں سے مزین چوکور نما قلعوں کی خوبصورتی آج بھی سیاحوں کے دلوں کو موہ لیتی ہیں،
کسی دور میں یہ خطہ تاریخ کی سب سے اہم گزرگاہ بھی رہا ہے،جو وسط ایشیا سے لیکر سندھ اور ملتان کو دہلی سے ملاتا تھا۔
تاریخی اعتبار سے اس گزرگاہ کی اہمیت تاریخ کے پنوں میں نہ مٹنے والے اپنے نقوش چھوڑے ہوے ہے۔
سیاحت کے دلدادہ افراد کے لیے چولستان کا صحرا روہی کی محبت بھری داستانیں لیکر اپنی باہیں کھولے استقبال کرنے کو تیار ہے
موقع میسر ہو تو ان قلعوں کی سیر ضرور کریے گا کیساتھ ساتھ حکومت وقت سے مطالبہ بھی ہے کہ
اس قیمتی اور نایاب ورثہ کی مرمت اور توسیع کیجائے
جس سے عوام اور سیاحوں کی دلچسپی بڑھے گی علاقہ بھی ترقی کریگا اور قومی خزانے کی آمدن میں بھی اضافہ ھوگا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون