سندھ میں سیلابی صورتحال پر کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے ۔۔
وزیر اعلی سندھ کا کہنا ہے کہ 2 لاکھ 40 ہزار ایکٹر پر تاحال سیلابی پانی موجود ہے اور
متاثرین کی بحالی کے لئے 87 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کو استعمال کیا جا رہا ہے
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مون سون بارشوں اور سیلاب پر تحریک التو پر بحث کا آغاز ہو گیا ۔۔
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایوان کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سندھ زیادہ متاثرہوا ہے
حکومت نے جان بوجھ کر کسی علاقے کو نہیں ڈبویا ۔۔صوبے میں اتنے بڑی آفات پر بات کرنے لئے کم وقت رکھنے پر خرم شیرزمان کی حکومت پر تنقید کی
جواب میں اسپیکر نے کہا کہ سیلاب حکومت کی وجہ سے نہیں آیا تحریک انصاف کے رکن فردوس شمیم نقوی نے کہا
سیلاب سے متاثرہ علاقوں از سر نو بحالی کے لیے 16سو بلین ڈالر کا کھا گیا،،اس میں کتنی رقم خرچ ہوئی اس کا ثبوت نہیں ملتا
اسپکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،