گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان ۔ ڈیرہ غازی خان اور کچھی بلوچستان کے رود کوہی کے علاقوں میںصدیوں سے اعلی نسل کے بیل پالے جاتے تھے جو اب نظر نہیں آتے۔ جدید مشینری ٹریکٹر اور بلڈوزر کی ایجاد سے بیلوں کی یہ نسل معدوم ہو رہی ہے اور اب یہ کبھی میلہ اسپان و مویشیان پر اور کبھی منڈی میں نظر آتے ہیں۔
گرم ترین علاقوں میں پائی جانے والی یہ بیل انتہائی سخت جان ہوتے ہے اور قحط سالی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے تھے۔
دراز قد، بھاری وزن، تگڑی جسامت، دلکش آنکھیں، لمبی کمر اور اونچی کوہان والے بھاگ ناڑی نسل کے خوبصورت بیل دنیا بھر میں منفرد پہچان رکھتے ہیں۔بلوچستان کے ضلع کچھی، سبی، نصیرآباد اور جعفرآباد میں پائے جانے والے یہ خوبصورت بیل آجکل قربانی کے لیے خریداروں کی اولین ترجیح ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ سرخ سندھی ۔روجھان ۔داجل ۔ساہیوال ۔لوہانی نسل کے گاۓ بیل بہت مشھور تھے۔ بکریوں میں بلوچی باربری اور بھیڑ میں بلوچی بھیڑ مشھور تھے۔
اب عدم توجہی کی وجہ سے ہماری یہ قدیم دیسی نسل کے مویشی ختم ہو رہے ہیں جیسے میکسی پاک گندم کے بیج آنے کے بعد ہماری گندم کی ماہلو ورائٹی ختم ہو گئ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر