گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عالمی مالیاتی ادارے۔توکل اور خود اعتمادی ۔
آجکل پاکستان میں یہ افواہیں پھیلائ جارہی ہیں کہ اگر عالمی مالیاتی ادارے نے مدد نہ کی تو ملک سری لنکا بن جائے گا۔ ٹھیک ہے مشکلات ہیں مگر اس موقع پر اللہ پر توکل کرنا بہت ضروری ہے ۔
1975 ۔میں جنوبی کوریا نے سٹیل مل بنانے کا ایک منصوبہ بنایا اور ورلڈ بنک کو قرض کی درخواست دی ۔ورلڈ بنک کی ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد وہ درخواست مسترد کر دی۔
کوریا نے ہمت نہیں ہاری اور دوسرے ذرائع سے مِل بنادی اور 1995 میں یہ دنیا کی دوسری بڑی سٹیل مل بن گئ۔ ورلڈ بنک نے یہ کمال دیکھکر دوبارہ اپنا نمائندہ بھیجا کہ وہ اس مِل کی رپورٹ تیار کر ے۔ اب ورلڈ بنک کے نمائندے نے رپورٹ میں لکھا کہ ہم اپنی پچھلی جائزہ رپورٹ میں یہ نقطہ شامل نہ کر سکے کہ کوریا کے لوگ خود اعتمادی کا لامحدود ذخیرہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔
Self confidence۔
اللہ کی جانب سے دی ہوئ ایک صفت ھے جو تمام انسانوں کو یکساں ملتی ھے مگر اس کا استعمال چند لوگ ہی کرتے ہیں ۔
جنوبی کوریا کی مِل کے فیصلے سے ایک سال پہلے 1974 میں پاکستانیوں کی آمدن آج سے بہت کم تھی جب قوم نے فیصلہ کیا کہ وہ گھاس کھا کر گزارہ کریگی مگر ایٹم بم بنائیں گے اور اللہ کی مدد سے یہ کام بھی کر دکھایا۔ آجکل جنوبی کوریا تعلیم کے لحاظ سے دنیا کے ٹاپ ملکوں میں شمار ہوتا ہے کیا ہم معیار تعلیم بڑھا کر یہ مقام حاصل نہیں کر سکتے ؟ اس کے لیے جہد مسلسل اور پہاڑ جتنا عزم درکار ہے ۔ ہمارے طلباء بیرون ملک جا کر تو ٹاپ کر رہے ہیں پھر پاکستان کا تعلیمی معیار کیوں پست ہے؟ غور کریں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر