نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مُک گیا تیرا شو۔۔۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

آج شام ایک سینئر صحافی جو اپنے ادارے سے عمر کی بنیاد پر ریٹائرمنٹ حاصل کر چکے ہیں کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں صرف صرف جھوٹ ہی بکتا ہے ،میڈیا ہاوسز کا مفاد صرف کمائی ہے ،کون سا میڈیا ہاوس ہے جو بلاول بھٹو زرداری کی کامیابی پر پروگرام کر رہا ہے؟

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان کے رنگیلے سیاستدان عمران خان کی سائفر کہانی کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے تاہم کوئی بھی اس بات پر یقین نہیں کرتا کہ رنگیلا سیاستدان جھوٹ بولنے سے باز آ سکتا ہے ۔ نامنہاد سائفر کہانی تین کرداروں کے گرد گھومتی ہے ایک عمران، دوسرا ان کے پرنسپل سیکریٹری اور تیسرا سدا کا سیاسی خانہ بدوش شاہ محمود قریشی۔

ایک بات ماننے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ عمران خان کے استاد کمال کے فنکار ہیں شکر ہے عقل نامی چیز ان کی نرسری کے گملے میں اگ نہیں پائی تھی اور نہ ہی بازار میں کسی پنساری کی دکان پر دستیاب تھی کہ عمران نیازی کے خالی چیمبر ایک تولہ ہی سہی ڈال دیتے ۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یار لوگوں نے سائفر کہانی کے مضر اثرات پر غور ہی نہیں کیا ۔

حقیقت یہ ہے کہ عمران نیازی قومی اسمبلی میں اپنی مصنوعی اکثریت سے محروم ہو چکے تھے اور اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے آئین سے کھیلتے رہے جب انہیں یقین ہو چکا کہ اب ان کا اقتدار میں رہنا ناممکن ہے تو انہوں نے سائفر اور سازش کابیانیہ اختیار کیا۔

اس دوران انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں اداروں کے ساتھ نہ صرف تباہ کن معاہدے کیئے پھر مکرے جیسے پاکستان ملک نہیں نازی لمیٹڈ کمپنی ہو اس سے بھی بڑی خوفناک بات یہ ہے کہ رنگیلے نے نہ صرف پڑوسی دوست ممالک بلکہ امریکہ اور یورپ سے بھی تعلقات بگاڑ دیئے۔ صدر آصف علی زرداری نے جب انہیں جمہوری انداز سے اقتدار سے نکالا تو اس وقت ملک عملی طور ڈیفالٹ کر چکا تھا ۔

رہی بات ان بندروں کی جو سمندر پار عمران خان کے بیان پر رکس کر تھے اور کر رہے ہیں کو اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ وہ انجانے میں اپنے ہی ملک کو بدنام کرنے کی سازشی میں حصہ دار بن رہے ہیں۔

عمران خان کے بیانیہ سائفر کی ھوا تو وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف پڑوسی ممالک بلکہ خلیجی،یورپی ممالک اور امریکہ سے باہمی اعتماد کی فضا قائم کرکے نکال دی تھی ،یہ ہی وجہہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جب پاکستان میں مشکل صورتحال پیدا ہوئی تو پڑوسی ممالک چین اور ایران مدد کو پہنچ گئے ، اس عمل میں سعودی عرب، عرب امارات، قطر، ترکیہ، نے بھی بے مثال کردار ادا کیا ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دن رات ایک کرکے پاکستان کے ہمدرد ممالک کے سفیروں کو سندھ کے شہر سکھر میں اکٹھا کیا اور بلوچستان اور سندھ میں ہونے والی تباہی کے منتظر دکھائے ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور امریکی نمائندوں پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ کے موقف کو اپنا بیانیہ بنا لیا ۔

اگر بھٹو سے نفرت اور بغض کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو صاف نظر آئے گا کہ قائد عوام بھٹو شہید کے بعد بطور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری واحد وزیر خارجہ ہیں جس کے بیانیہ پر عالمی دنیا اعتبار کرتی ہے ، عالمی دنیا کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی صورت میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید نظر آتی ہے تو کسی کو جلنا نہیں چاہیے بلکہ خوش ہونا چاہیے کہ عالمی دنیا بلاول بھٹو زرداری کی شخصیت کی وجہ سے پاکستان دوست بن رہی ہے ،لطف کی بات یہ ہے بلاول بھٹو زرداری کی عالمی سطح پر پذیرائی پر اتنی تکلیف مودی کو بھی نہیں ہوئی جتنی تکلیف عمران خان کو ہو رہی ہے ۔ کوئی مانے یا مانے مگر حقیقت یہ ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے سائفر بیانیہ کو بے اثر کرکے یورپی ممالک اور امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے مستقبل کو یقینی بنایا ہے ۔

آج شام ایک سینئر صحافی جو اپنے ادارے سے عمر کی بنیاد پر ریٹائرمنٹ حاصل کر چکے ہیں کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں صرف صرف جھوٹ ہی بکتا ہے ،میڈیا ہاوسز کا مفاد صرف کمائی ہے ،کون سا میڈیا ہاوس ہے جو بلاول بھٹو زرداری کی کامیابی پر پروگرام کر رہا ہے؟

بلاول بھٹو زرداری کی جو دن رات محنت کرکے اپنے ملک کا مقدمہ جیت رہے ہیں، مگر اس کے برعکس ہماری میڈیا کی توجہ کا مرکز عمران خان ہے میڈیا ان سے نہیں پوچھتا کہ ٹیلی تھون سے 14 ارب روپے بارش اور سیلاب کے متاثرین کو اب تک کیوں نہیں پہنچائے جو مدد کے منتظر ہیں۔ رہی بات سائفر کی تو یہ رنگیلے سیاستدان کی بقاکا آخری حربہ ہے جو دم توڑ چکا ہے۔

۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author