اپریل 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز شریف باعزت بری

۔۔ریفرنس پر 14 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پہلی سماعت کی، مجموعی طور پر 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئےکیس کب شروع ہوا کتنے گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدرکو باعزت بری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

احتساب عدالت میں زیرسماعت رہنے والا ایون فیلڈ ریفرنس شریف خاندان کے لندن میں موجود فلیٹس سے متعلق ہے ۔۔۔ریفرنس پر 14 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پہلی سماعت کی، مجموعی طور پر 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئےکیس کب شروع ہوا کتنے گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے
نیب نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا جس میں انہیں ملزم نامزد کیا۔۔۔ریفرنس پر 14 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پہلی سماعت کی اور لگ بھگ ساڑھے 9 ماہ بعد اس کا فیصلہ سنایا گیا،، احتساب عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے انہیں ریفرنس سے الگ کیا،،ایک موقع پر مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے 26 اکتوبر کو نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جس کے ایک ماہ بعد یعنی 26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ ان کی صاحبزادی مریم نواز 9 اکتوبر کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئیں
احتساب عدالت نے نواز شریف کے داماد کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی گرفتاری جاری کیے اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا،،19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی غیر موجودگی کے سبب ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی،،3 نومبر کو نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر ایک ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور 8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔۔۔۔۔مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری 2018 کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔۔۔۔۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے،،11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے اور 19 جون کو وہ احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی،،عدالت نے گواہان پر جرح مکمل ہونے اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز و کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا،،6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی،،احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی
16جولائی دوہزار اٹھارہ کو ملزمان کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئیں،19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا،،، 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو کی اپیل خارج کردی تھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست 13 اکتوبر2021 کو سماعت کے لیے مقرر کی۔۔۔ پہلی سماعت تیرہ اکتوبر کوہوئی
12 مئی 2022 کواسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر 2جون سے باقاعدہ سماعت شروع کر کے دو سے تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا کہا
15 ستمبر2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کیخلاف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر نیب سے 20 ستمبر تک دلائل طلب کیے۔۔۔ بیس ستمبر کو پھر سماعت ہوئی اور عدالت نے کہا کہ نواز شریف کا کمپنیوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں، کمپنیوں کا فلیٹس کے ساتھ تعلق ثابت کریں، فلیٹس 1993ء میں خریدنا ثابت کریں، پھر مریم نواز کا فلیٹس سے تعلق ثابت کریں۔۔۔۔
آج 29 ستمبر 2022 کو کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

%d bloggers like this: