گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گاٶں کی زندگی کی رنگینیوں میں شکار بھی ایک تفریح ہے ۔ڈیرہ اسماعیل خان میں بٹیرے کوہ سلیمان کے مغربی پہاڑوں سے ستمبر میں بہت بڑی تعداد میں آتے ہیں اور کچھ تھوڑی تعداد میں آجکل کے بہار کے موسم میں آ جاتے ہیں۔ شھر کی مصروف زندگی میں کسی کو پتہ نہیں ہوتا کہ بٹیرے پکڑے کیسے جاتے ہیں۔بہر حال تاریخ اور روائتی طور پر بٹیرے تین چار طریقوں سے پکڑے جاتے ہیں۔ پہلا طریقہ لاوا ہے ۔ لاوے میں در اصل بٹیرے سارا سال پالے جاتے اور سدھاۓ جاتے اور وہ بولنا شروع کرتے ہیں ۔پھر سیزن میں ان کو کھیتوں میں ایک کھلی جگہ رکھ دیتے اور ان کے چاروں طرف ایک مربع کی شکل میں جال تان دیتے ہیں۔جب یہ بٹیرے پٹاختے یعنی بولتے تو دور دور سےجنگلی بٹیرے اس لاوے کی طرف اڑتے آتے اور تنی جال میں پھنس جاتے ہیں اس طرح دو تین سو تک بٹیرے پکڑ لیے جاتے ہیں۔ آجکل بٹیرے پالنے کا جھنجھٹ ختم ہو گیا اب ٹیپ ریکارڈر پر آوازیں چلائ جاتی ہیں اور جال ویسے پرانے طریقے سے تن دیا جاتا ہے۔ سیزن میں ڈیرہ کےاکثر لوگ کوہ سلیمان اور ژوب چلے جاتے ہیں اور کئ کئ دن وہاں کیمپ لگا کر شکار کرتے ہیں۔
دوسرا طریقہ جال سے پکڑنے کا ہے۔ کھیت کے
ایک کونے پر جال لگا کر وری یا رسی پھیر کر بٹیرے اس کونے کی طرف لاے جاتے ہیں جہاں جال ہوتا ہے اور پھر وہاں پکڑ لیتے ہیں۔
یہ دونوں طریقےآپ وڈیو میں دیکھ سکتےہیں۔ لیکن اب شکاری اتنے زیادہ ہو گیے ہیں بٹیروں کی نسل ختم ہو رہی ہے اس لیے شکار پر دس سال کے لیے پابندی لگا دی جاے تاکہ بٹیرے ۔تیتر۔مرغابیاں ۔ہنس ۔کونجیں ۔ تلیر اور دوسرے پرندے محفوظ ہو سکیں کیونکہ یہ ہمارے ماحول کی خوبصورتی کے لیے ناگزیر ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر