بارش اور سیلاب کے بعد اندرون سندھ اور بلوچستان سے کراچی کو تازہ سبزیوں کی ترسیل بند ہو چکی ہے ۔۔
طلب اور رسد میں فرق کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو رہا ہے ، دکانداروں کا کہنا ہے
اگلے دوماہ تک سبزیوں کی سپلائی اور قیمتیں بہتر ہونے کا کوئی امکان نہیں
مون سون بارشوں نے سندھ اور بلوچستان میں سبزیوں کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے اور اس نقصان کا اثر اب کراچی کی سبزی منڈیوں میں محسوس کیا جا رہا ہے
گزشتہ ہفتے تک 80 روپے کلو فروخت کی جانے والی پیاز کی قیمت 200 سے 240 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے ، 50 روپے کلو تک
فروخت ہونے والا آلو اب 100 روپے سے 130 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ ٹماٹر کی قیمت 100 روپے کلو سے بڑھ کر 230 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے
اندرون سندھ کا برا حال ہے بلوچستان کا سیزن ہے پورا سیزن خراب ہو گیا ہے مال ہے نہیں بس اسی لئے سبزی مہنگی ہے
مال ہے نہیں بارشوں نے تباہ کردیا ہے سارا مال
ہرا دھنیا اور پودینا تو جیسے نایاب ہو چکا ہے ، مرچ 150 روپے کلو ، لیموں 300 روپے کلو
گوبھی 300 روپے کلو جبکہ بھنڈی 350 روپے کلو تک فروخت کی جا رہی ہے ۔۔ بازاروں کا رخ کرنے والے شہری اس صورتحال سے پریشان ہیں
پہلے 80 70 اور 75 روپے مل رہی تھی اب پیاز دو سو روپے کلو مل رہی ہے یہ حال ہے ۔۔ پہلے سلاد کے پتے 200 روپے کلو مل جاتے تھے
اب 500 روپے کلو مل رہے ہیں
قیمتوں میں کافی اضافہ ہو گیا ہے لیکن میرا خیال ہے مزید اضافہ آنے والا ہے جس طرح کی سیچوئشن چل رہی ہے
دکانداروں کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث سندھ اور بلوچستان سے اگلے دو ماہ تک سبزیوں کی سپلائی مٹاثر رہنے کا امکان ہے
، اگر ایران سے آنے والے فصل سبزی منڈی تک پہنچ گئی تو بڑھتی ہوئی قیمتیں کم ہو جائیں گی
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،