نادر بلوچ
Twitter:@BalochNadir5
دمشق ائیرپورٹ سے اتریں تو آپ کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ ایک جنگ زدہ ملک میں اتر چکے ہیں، تباہی کے آثار دور سے ہی نظر آجاتے ہیں، دمشق کبھی جاگتا تھا، 10 سالہ خانہ جنگی نے ہر طرف تباہی و بربادی پھیر دی ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی عرب ممالک، بشار الاسد کو تو نہیں گرا سکے، مگر اس ملک کو کافی نقصان پہنچا چکے ہیں، شائد شام کو سنبھلنے میں ایک لمبا عرصہ لگ جائے، شہر سیدہ زینب سلام اللہ علیہا پہنچیں تو آس پاس ہونے والی تباہی گواہی دے رہی ہے کہ کچھ عرصہ پہلے یہاں دہشتگردوں کی بڑی تعداد اس حرم مقدس کو گرانے کیلئے کوشاں تھی، حرم حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا سے 500 میٹر دور تک عمارتیں چھدی ہوئی نظر آتی ہیں، کثیر المنزلہ عمارتوں میں جگہ جگہ گولیوں کے نشانات ہیں، اکثر عمارتیں رہنے کے قابل ہی نہیں رہیں۔
مقامی افراد کے مطابق کچھ عرصہ قبل تک یہاں کی مقامی معیشت مکمل تباہ ہوچکی تھی، اب دوبارہ پھر سے زائرین یہاں کا رخ کر رہے ہیں اور مقامی افراد کی زندگیوں پر مثبت معاشی اثرات نمایاں دکھائی دے رہے ہیں۔ خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔ یہاں آبادی میں مردوں کا تناسب کم ہوچکا ہے، اس کی وجہ دس سالہ طویل جنگ ہے، جس میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ شامی خواتین و حضرات طویل القامت ہیں، یہاں کی مرد و خواتین خوش شکل ہیں۔ پست قامت ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے، آجکل یہاں کا موسم بہترین ہے، درجہ حرارت 27 ڈگری ہے، رات کو ہوا چلے تو ہلکی سردی لگنا شروع ہو جاتی ہے۔
مہنگائی پاکستان کی نسبت بہت کم ہے۔ سات ڈالر میں آپ تین وقت کا آرام سے بہترین کھانا سکتے ہیں، ہوٹلوں میں دس ڈالر سے 20 ڈالر تک بہترین رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔ حرم مقدس کی توسیع چل رہی ہے، ایرانی انجینئرز حرم کی توسیع پر کام کر رہے ہیں۔ حرم کے ساتھ ہی قبرستان ہے، جہاں دس سالہ جنگ میں شہید ہونے والوں کو دفن کیا گیا ہے۔ حرم سے دمشق شہر تک جانے کیلئے براہ راست روڈ جاتا ہے، مگر اب بھی خدشات موجود ہیں، جس کی وجہ سے یہ روڈ اختیار نہیں کیا جاتا اور بند پڑا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر