ایک اور کم عمر گھریلو ملازمین مالکان کے تشدد کا شکار ہوگیا
ڈیفنس میں 12 سالہ گھریلو ملازم بچے کی تشدد کے بعد ہلاکت کے واقعے نے قانون میں موجود کمی و کوتاہی کی بھی نشاندہی کردی
بند دروازوں کے پیچھے گھروں کے اندر کام کرنے والے یہ بچہ مزدور، کبھی تو بازار سے سودا سلف لاتے ہیں
تو کبھی گھروں میں صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ اپنے ہی ہم عمر بچوں کے دیکھ بھال کی بھاری ذمہ داریاں نبھاتے ہیں
دوہزار انیس میں ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ کے بعد جہاں گھروں میں کام کرنے والے مزدورں کو تحفظ حاصل ہوا وہیں
بدقسمتی سے قانون میں سقم سے پنجاب میں بلدیاتی نمائندوں کی عدم موجودگی کے باعث ڈیسپوٹ ریزولیوشن کمیٹی نا ہونے سے گھریلو مزدور بچوں کی بھی مدد ممکن نہیں
افتخار مبارک،، چلڈرن رائٹس ایکٹوسٹ
مختلف این جی اوز کے مطابق گھریلو ملازم بچوں پر تشدد کے زیادہ تر واقعات سنٹرل پنجاب اور بڑے شہروں میں رپورٹ ہوتے ہیں
جہاں پسماندہ علاقوں سے بچے کام کرنے آتے ہیں،، قانون کے تحت پنجاب میں 15سال جبکہ دیگر صوبوں میں 14 سال سے کم عمر بچے کسی بھی قسم کا جسمانی کام نہیں کرسکتے
اور جو انہیں ملازم رکھے گا اس کے لیے قید اور جرمانے کی سزائیں بھی موجود ہیں تاہم ان قوانین پر عملدرآمد نا ہونے کے برابر ہے
مقداد نقوی،،،، وکیل چلڈرن رائٹس
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ورکرز کا کہنا ہے کہ
چالڈ پروٹٰکشن اینڈ ریلفیئر بیورو کی پیلپ لائن 1121 کو مزید اختیارات
دیکر خودمختار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مزدور بچوں کا معاشی و
معاشرتی استحصال ختم کیاجاسکے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،