نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کنویں کا نظام انصاف ۔۔||گلزار احمد

ہمارے بچپن کے زمانے گاوں کی لڑکیاں رنگ برنگے کپڑوں کے ٹکڑے اکٹھے کر کے انہیں جوڑ کر ایک خوبصورت رضائ یا گدیلے کا استر بناتیں تھیں جو ایک ڈیکوریشن پیس کی طرح بھلا دکھائ دیتا اس کو رلی کہتے تھے

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کنویں کا نظام انصاف ۔۔
ہزاروں سال پرانی دریاۓ سندھ کی تہذیب Indus civilization کے تاریخ میں بڑے عجیب و غریب واقعات سننے کو ملتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے دریاۓ سندھ کے ڈیلٹا یا بیٹ میں سے ایک زمانے ہزاروں کنوٶں کے ذریعے پانی نکال کر کھیتی باڑی کی جاتی تھی کیونکہ پانی بہت کم گہرائ پر مل جاتا تھا۔ اس زمانے ایک کنویں کا رقبہ پچیس ایکڑ شمار کیا جاتا تھا اور زمین کی پیمائش کنوٶں کی تعداد کو پچیس سے ضرب دیکر کی جاتی تھی۔
دوسری دلچسپ بات کنویں کے ذریعے انصاف کا نظام تھا۔ کسی جرم میں ملوث ملزم کنویں کے پانی میں گاڑے گئے ڈنڈے سے چمٹ کر کھڑا ہو جاتا۔ ایک تیر انداز کنویں کے باہر کھڑا ہو کے مخلف سمت ہوا میں تیر چھوڑتا اور عین اس وقت ملزم پانی میں ڈبکی لگا دیتا۔ جیسے ہی وہ تیر گرتا لڑکے بھاگتے ہوئے اس تیر کو اٹھا کر کنویں کے پاس تیرانداز کو واپس لا کر دے دیتے۔ اگر ملزم اس دوران پانی کے اندر رہتا اور تیر واپس آنے کے بعد نکلتا تو اسے بے گناہ سمجھا جاتا اور وہ بری کر دیا جاتا۔
بجلی پیدا کرنے کا آسان اور سستا طریقہ ۔۔
مفت ماحول دوست بجلی پیدا کریں ۔۔
میں یہ ٹکنالوجی پچھلے چار سال سے فیس بک پر لگا رہا ہوں جسے اپنا کر مفت بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ۔ڈیرہ اسماعیل خان کے مغربی سائڈ پر چشمہ نہر 220 میل نصف دائرے کی شکل میں سارا سال چلتی ہے اس نہر میں یہ ایک میز جتنی مشین لگا کر ھزاروں میگاواٹ مفت ماحول دوست بجلی حاصل کی جا سکتی ہے مگر مجال کسی کے کان پر جوں تک رینگی ہو۔ ہم پرائیویٹ پروڈیوسر کی پٹرول سے پیدا کرنے والی بجلی پیدا کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس میں اربوں کے گھانچے لگا کر سوس بنک بھر سکتے ہیں ۔مفت کی بجلی ہمیں منظور نہیں۔یار ملک و قوم پر رحم کرو۔
گلزار احمد

About The Author