گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحراۓ چولستان کی صدائیں ۔۔
پاکستان میں جہاں اس بات پہ مقابلے شروع ہیں ۔۔۔کہ کون بنے گا کروڑ پتی ۔۔۔ وہاں ملک کی خوبصورت ترین دھرتی چولستان میں انسان اور جانور پیاس سے مر رہے ہیں مگر کوئ توجہ نہیں دے رہا ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے سیاسی لیڈر اور حکمران عوام سے الگ ایک بورژوا کلاس ہے جن کا دُکھ بھوک پیاس نہیں بلکہ صرف ہوس اقتدار ہے ۔انہوں نے اپنی رہائشی کالونیاں ۔سکول ۔ہسپتال ۔ہوٹلز علیحدہ بنا رکھے ہیں اور پاکستان کی 90% عوام سے اگر رشتہ ہے تو ووٹ لینےاور خدمت لینے کا۔ سمجھ نہیں آتی ہمارے ملک کی NGOs کہاں چلی گئیں جو بات بات پر ۔۔۔بتیاں بجھائ رکھدی دیوا جلے ساری رات ۔۔۔کرتی رہتی ہیں ۔آج عبدالستار ایدھی مرحوم بہت یاد آ رہے ہیں ۔ وزیراعظم شھباذ شریف کو فرصت نہیں کہ وہ توجہ دے اور عمران خان مصروف ہے کہ غریبوں کا حال معلوم کرے۔ خادم اعلی پنجاب بھی بزی busy ہے ۔ ڈیرہ کے عوام سردار علی امین خان گنڈہ پور سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ KPK سے ضروری امداد لے کر چولستان پہنچائے ۔
صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا.
سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم۔
کاش ڈیرہ اسماعیل خان میں پرندوں سے محبت کی جاتی ۔۔
آج میرے پوتے کینیڈا میں اپنے گھر کے قریب جھیل پر سیر کے لئے گئے تو وہاں پر موجود ہنس راج یا جنگلی منگھ کے ساتھ بیٹھ کر ان کا نظارہ کرتے رہے ۔انہوں نے بتایا کہ کینیڈا میں چرند پرند اور جنگلی حیات کو اتنا پیار امن اور تحفظ حاصل ہے کہ یہ بازار آ کے بیٹھ جاتے ہیں۔۔ روڈ پر گھومتے پھرتے ہیں مگر مجال ہے ان کو کوئ ہاتھ لگا سکے۔
ہمارے ڈیرہ اسماعیل خان میں خوبصورت مہمان پرندے چار ھزار میل کا سائیبیریا سے سفر کر کے دریائے سندھ پر اترتے ہیں تو قدم قدم پر انہیں شکاریوں کی گولیوں اور چھروں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔کوہ سلیمان پر آجکل آگ لگی ہوئ ہے اور خوبصورت ہرن پناہ ڈھونڈتے پھرتے ہیں مگر ہم ان کو بھی مار ڈالیں گے۔
آجکل ہمارے ڈیرہ میں کونجیں۔منگھ ۔مرغابیاں۔ککوئے ۔رشین کاک۔پین۔جل ککڑ ۔ڈولفن ۔سیڑھے ۔ابابیل۔ہریل طوطے نظر نہیں آتے کہ ہم نے ان کا قتل عام کر کے اپنے پیٹ کو پرندوں کی قبریں بنا دیا۔
وائلڈ لائف کا محکمہ بھی بے بس ہے۔ شعر ہے۔
میں خود ہوں اپنے آپ کے پیچھے پڑا ہوا ۔۔
میرا شمار بھی میرے دشمنوں میں ہے ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ