اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وفاقی کابینہ نے ہفتے کی چھٹی بحال اور سرکاری افسران کے فیول کوٹہ میں 40 فیصد کمی کردی

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جون کے مہینے میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بتدریج کمی کی جائے گی۔
پاکستان میں حکومت نے سنیچر کی چھٹی بحال کر دی ہے اور کابینہ کے ارکان و سرکاری افسران کے فیول کوٹہ میں 40 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔ کابینہ نے سرکاری محکموں کے اجلاس کو ورچول پلیٹ فارم پر منتقل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم کے تشکیل کردہ ورکنگ گروپ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو دی گئی تجاویز کی منظوری دے دی گئی ہے۔
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جون کے مہینے میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بتدریج کمی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ ارکان اور حکومتی حکام کے بیرون ملک جا کر علاج کرانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ سرکاری دفاتر کی تزئین و آرائش کا سامان خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ورکنگ گروپ نے غور و خوض کے بعد توانائی بحران کے حوالے سے کچھ اقدامات تجویز کیے جن میں سب سے پہلے ہفتے کی چھٹی بحالی کرتے ہوئے پانچ دن کام اور اس کے ساتھ ایک دن ورک فرام ہوم کی تجویز تھی۔
وفاقی کابینہ کو تجویز دی گئی ہے کہ ہفتے کی چھٹی بحال اور سرکاری ملازمین کو ایک دن ورک فرام ہوم کا آپشن دیا جائے (فوٹو: ٹوئٹر)
خیال رہے کہ چار جون کو وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے توانائی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے کچھ تجاویز دی گئی تھیں جن پر غور کر کے تفصیلی سفارشات تیار کرنے کے لیے وزیراعظم نے شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وزیر خزانہ، وزیر توانائی، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم، وزیر اطلاعات اور دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری ملازمین کے لیے مختص فیول کوٹہ میں 33 فیصد کمی کی تجویز تھی جبکہ اس کا اطلاق آپریشنل گاڑیوں پر نہیں ہوگا۔ آپریشنل گاڑیوں سے مراد ایمبولینس، میونسپلٹی کی گاڑیاں اور پولیس کی گاڑیاں شامل ہیں۔
یہ بھی تجویز دی گئی کہ صوبائی اور مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر متبادل سٹریٹ لائٹس بند کرنے کا قومی پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت پہلے سے انسٹال سٹریٹ لائٹس میں ایک چھوڑ کر ایک بند رکھی جائے گی۔ اسی طرح تجارتی مراکز اور شادی ہال رات دس بجے بند کر دیے جائیں گے۔ کیفے، ریستوران اور فارمیسیز کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
صوبائی حکومتوں کی جانب سے سال میں دو مرتبہ گاڑیوں کی ٹیوننگ اور معائنہ لازمی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا جبکہ کسانوں کے لیے ٹریکٹرز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صوبائی سطح پر تربیت کا پروگرام شروع کیا جانے کی تجویز بھی دی گئی۔
توانائی کی بچت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی مہم چلانے کی بھی تجویز دی گئی۔
سرکاری ملازمین کے لیے مختص فیول کوٹہ میں 33 فیصد کمی تجویز دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
دوسری جانب اس ورکنگ گروپ نے وزارت توانائی کی جانب سے کچھ اقدامات سے اتفاق نہیں کیا جن میں اتوار کے روز بڑے شہروں کو وہیکل فری قرار دینے، گھڑیاں آگے کرنے، موٹرویز پر گاڑیوں کی حد رفتار کم کرنے، ایک سواری والی کار پر ٹول ٹیکس ڈبل کرنے اور بڑی شاہراہوں پر متبادل ایام پر گاڑیوں کے داخلے کی اجازت دینے سے متعلق تجاویز شامل تھیں۔

%d bloggers like this: