ڈاکٹر سید مزمل حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ ہفتہ 14 مئ کی تپتی ہوئ سہہ پہر مرحوم و مغفور عمران بھٹی صاحب کی فیسبک پوسٹ نظر سے گزری جس میں آپ نے شدید گرم موسم میں یکبئ کوہ سلیمان کی جانب کسی ٹھنڈی غار کی تلاش کا ذکر کیا۔ اسی راستے میں ایک غار نما چٹان آپ ایک سال قبل بھی عکسبند کر چکے تھے جسکے دھانے پر ہم نے آپکی تصویر محفوظ کی۔ پوسٹ پڑھ کر ہم سمجھے کہ چونکہ آپ ہمہ وقت کسی نئ کھوج کی تلاش میں سرگرم عمل رہتے ہیں تو شاید کسی نئ دریافت کی تلاش میں نکل رہے ہیں۔ البتہ شدید گرمی کے وقت دوپہر میں بائیک پر نکلنے پر ہمیں اور دیگر احباب کو بھی تشویش ہوئ۔ ٹھنڈی غار کی تلاش کا یہ سفر آپکا آخری سفر ثابت ہوا۔ یکبئ ٹاپ پر رات کے کسی پہر اچانک آپکی طبیعت ناساز ہوئ۔ آپکے ہمسفر ساتھیوں نے آپکو ہسپتال پہنچایا لیکن آپ راستے میں ہی خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ سیر و سیاحت کے جنونی اور تاریخی ورثہ کے انتھک محقق عمران بھٹی میدانِ عمل میں اپنی جان دے کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
راقم الحروف اس روز کوہ سلیمان میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی کے سلسلہ میں مصروف رہا۔ کوہ سلیمان سے واپسی پر مرحوم عمران بھٹی کی تدفین میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئ جہاں کافی تعداد میں احبابِ وسیب ایکسپلورر اور کراس روٹ کلب ڈیرہ غازی خان موجود تھے۔ آپکے صاحبزادے اور براداران سے تعزیت کی اور آپکی لحد پر فاتحہ خوانی اور آپکے لیے دعاء مغفرت کی۔
ٹھنڈی غار بارے جب آپکے ہمرکاب و ہمسفر ساتھی سعید بھائ سے استفسار کیا تو آپ نے بتایا کہ تمام سفر بھٹی صاحب نے کسی خاص غار کا ذکر نہیں کیا۔ ہاں البتہ اسی غار نما چٹان جو کہ گزشتہ برس دیکھی وہاں کچھ دیر رکے تھے۔ سعید بھائ کے بقول عمران بھٹی مرحوم کی آخری فیسبک کا عنوان محض اشارتاً تھا کہ ڈیرہ غازی خان کی گرمی سے یکبئ کی ٹھنڈک کو جا رہے ہیں۔ لیکن کسی کو کیا معلوم تھا کہ در حقیقت وہ یکبئ کی یخ بستہ فضا میں اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کر کے ٹھنڈی غار میں منتقل ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عمران بھٹی مرحوم کے ساتھ انکے گمان کے مطابق معاملہ فرمائے یعنی انکی قبر کو جنت کی ایک ٹھنڈی غار اور باغ و بہار میں بدل دے۔ قبر و حشر کی منازل آسان فرمائے۔ جیسے وہ دنیا میں اللہ کی مخلوق کے ساتھ نرمی، پیار، انس والا رویہ رکھتے تھے اسی طرح کریم رب بھی اپنے بندے عمران بھٹی کی روح پر رحمتوں کا نزول فرمائے۔ بشری تقاضوں کے تحت سرزد ہونے والی تمام کمی کوتاہیوں کو بے حساب معاف فرما دے اور روزِ قیامت آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی شفاعت نصیب فرمائے آمین ثمہ آمین
کھنڈرات، قدیم عمارات، گمشدہ تہاذیب، تاریخی ورثہ، قدیم مساجد، مقابر مسلم و غیر مسلم مذہبی ورثہ، حویلیاں، ماڑیاں، علاقائ رسم و رواج، روایات، عہد ساز شخصیات، فنون لطیفہ، مہاجرینِ وطن، ثقافتی دستکاری، لوک موسیقی کے متلاشی محبت، خلوص اور بھائ چارہ کے پیکر محترم عمران بھٹی مرحوم اپنے ہزاروں چاہنے والوں کو اچانک سوگوار کر گۓ۔ پہلی بار 2016 میں پروفیسر شعیب رضا صاحب کی زبانی آپکا غائبانہ تعارف ہوا۔ آپ سے پہلی ملاقات وسیب ایکسپلورر کے پہلے مرکزی ایونٹ عالمی یوم ورثہ اپریل 2017 میں مقبرہ غازی خان ڈیرہ غازی خان میں ہوئ جب آپ پروفیسر شعیب رضا صاحب کی دعوت پر تشریف لاۓ۔ تب سے لے کر آپکی رحلت تک ایک پیار بھرا رشتہ قائم رہا۔ اپریل 2018 میں آرٹس کونسل ڈیرہ غازی خان اور وسیب ایکسپلورر کے مشترکہ ایونٹ آرٹس ایکسپو میں آپ نے اپنے ادارے کی جانب سے قدیم سکوں، مختکف ماڈلز، دستکاریوں اور نوادرات کا سٹال سجایا۔ آپ نے وسیب سنگت کے نام سے اپنے تحقیقی کاموں کو سوشل میڈیا پر فروغ دیا۔ قومی تہواروں ہر بائیک ٹورز ہوں یا یوم آزادی ہو، یوم پاکستان ہو یا یوم کشمیر آپ نے تسلسل سے کراس روٹ کلب اور وسیب ایکسپلورر کی بائیک رائیڈز میں حصہ لیا۔ عالمی یوم ورثہ ہو یا کوہساروں کا عالمی دن، سیاحت کا عالمی دن ہو یا میوزیمز کا سالانہ دن آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھرپور انداز میں تمام سرگرمیوں میں حصہ لیا اور تاریخ، ورثہ اور سیاحت کے فروغ میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔
اجتماعی سطح کے علاوہ انفرادی طور پر بھی آپکی کاوشیں لاجواب ہیں۔ اسی طرح علاقائ یا ملکی سطح کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی سیاحتی برادری اور ایکسپلورر حضرات سے رابطہ میں رہتے تھے۔ بالخصوص تقسیم پاک و ہند کے وقت وسیب کے علاقوں سے ہندوستان منتقل ہونے والے سرائیکی بولنے والے بزرگوں سے رابطے کیے۔ انکو تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعہ انکی جنم بھومی اور مذہبی مقامات دکھاۓ۔ بیرون ملک مقیم سرائیکی بولنے والوں کے انٹرویو کیے۔ پرانی یادوں کو تازہ کیا۔ اسطرح آپ نے عالمی سطح پر بھی شہرت و عزت پائ اور وسیب زادہ ہونے کا حق ادا کیا۔
میدانِ سیاحت میں بڑا کام اور بڑا نام ہونے کے باوجود آپکا جونیئرز کے ساتھ بہت دوستانہ اور عاجزانہ رویہ تھا۔ ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے عمران بھٹی صاحب عجز و انکسار کی ایک اعلی مثال تھے۔ مجھے نہیں یاد کہ پانچ چھ سالہ دورِ رفاقت میں کبھی آپکو غصہ میں دیکھا ہو۔ وسیب ایکسپلورر اور کراس روٹ کلب کی منظم سیاحتی سرگرمیوں کی بنا پر آپ ہمارے تمام وابستگان سے دلی محبت رکھتے تھے جسکے ثبوت آپکی پوسٹس، آپکی تحاریر اور ویڈیوز میں موجود ہیں۔ کئ بار میرا ڈیرہ غازی خان جانا ہوا اور عمران بھٹی صاحب سے درخواست کی کہ اس بار کچھ نیا مقام، کوئ چھپا ہوا ورثہ دکھا دیں تو ہمیشہ آپ یہی فرماتے کہ ڈاکٹر صاحب آپ سے زیادہ کون جانتا ہے، مجھے شرمندہ نہ کریں۔ یہ فقط آپکی سادہ لوحی، منکسر المزاجی اور ملنساری تھی وگرنہ آپ عمر، علم اور اس فن میں آپ ہم سے بہت سینیئر تھے اور وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ وسیب کے تاریخی مقامات بارے جو معلومات آپ رکھتے تھے ہمیں اسکا عشرِ عشیر بھی حاصل نہیں۔
عمران بھٹی صاحب آسمان سیاحت کے ایک درخشاں ستارے ییں۔ ہمارے ہاں بعد از رخصت انسان کو یاد کرنے، اسکے اعزاز میں تقاریب کرنے اور ایوارڈ پیش کرنے کا رواج ہے۔ الحمد اللہ وسیب ایکسپلورر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہر سال اکتوبر میں وسیب ایکسپلورر کی سالگرہ کے موقع پر سیاحت کے میدان میں عمدہ کارکردگی پر سیاح احباب کو ایوارڈ پیش کیا جاتا ہے۔ 31 اکتوبر 2021 کو وسیب ایکسپلورر کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر دیکھو لو ملتان سیمینار بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی میں عمران بھٹی صاحب کو بیسٹ ایکسپلورر کا ایوارڈ پیش کیا جو وسیب ایکسپلورر کی جانب سے انکی خوشیوں میں اضافہ کی ایک ادنی کاوش تھی۔
عمران بھٹی مرحوم کا وصالِ پر ملال ناصرف آپکے ہمسفر سیاحتی رفقاء کو داغِ مفارقت دے گیا بلکہ سوشل میڈیا پر آپکے ہزاروں مداحوں کو بھی سوگوار کر گیا۔ آپکی وفات پر دنیا بھر سے تعزیتی اور دعائیہ پیغامات کا موصول ہونا آپکے مداحوں کے آپ سے پیار کا اظہار کرتا ہے۔ ثاقب لکھنوی کا یہ شعر آپکی ذات پر صادق آتا ہے کہ
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
آپ کے جانے سے پاکستان بالخصوص وسیب کے میدان سیاحت میں خلا پیدا ہو گیا ہے۔ البتہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ آپکا فیسبک کاؤنٹ جاری رکھا جائیگا جس کو آپکے بھانجے عمر اسلم بھٹی مانیٹر کریں گے اور اپنے ماموں جان کا مشن جاری رکھیں گے۔ سعادتمند بھانجے کے لیے ڈھیروں دعائیں۔ اللہ تعالیٰ عمران بھٹی مرحوم کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آپکے بچوں کو علمی و عملی میدان میں خوب ترقی عطا فرمائے آمین۔
ٹیم وسیب ایکسپلورر ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ سے درخواست کرتی ہے کہ سیاحت اور تاریخ کے میدان میں عمران بھٹی مرحوم کی خدمات کے اعزاز میں ڈیرہ غازی خان کی کوئ شاہراہ، کوئ پارک یا ڈیرہ غازی خان شہر کے کسی سکول، کالج یا غازی یونیورسٹی میں کوئ ہال، بلاک یا ڈیپارٹمنٹ عمران بھٹی کے نام سے منسوب کیا جاۓ تاکہ ڈیرہ غازی خان کی مردم خیز دھرتی کے اس سپوت کو یاد رکھا جاۓ۔
آخر میں وسیب ایکسپلورر اور کراس روٹ کلب کے تمام سیاح احباب سے گزارش ہے کہ اگرچہ اس بات کا امکان نا ہونے کے برابر ہے لیکن پھر بھی تقضاۓ بشریت کے تحت دورانِ سفر یا کسی ایونٹ میں عمران بھٹی مرحوم کی جانب سے کسی بھی دوست کی جانے یا انجانے میں دل آزاری ہوگئ ہو تو براۓ کرم اپنے پیارے دوست کو معاف فرما دیں اور انکے لیے خوب خوب دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور بروز قیامت انکا شمار اپنے مقبول بندوں میں فرمائے آمین ثمہ آمین
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ