مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آپ میں شرم ہوتی۔۔۔۔۔۔!|| عادل علی

یوں ایک بار پھر عوامی نمائندوں کی سیاسی جماعتوں نے انہیں اقتدار کے ایوانوں سے پاکستان میں پہلی بار بے اعتمادی کے ووٹ کے ذریعے باہر کیا۔

عادل علی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ میں شرم ہوتی تو آپ آپ نہ ہوتے۔۔۔۔۔۔!

جی ہاں یہ الفاظ میرے نہیں ایک ماڈل اور اداکارہ ایان علی کے ہیں جن کی اپنے کام و فن کے علاوہ وجہ شہرت دور حکومت نواز شریف میں منی لانڈرنگ کا کیس بھی ہے جس کو حسب روایت میاں صاحب کی حکومت میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے سر منڈھ دیا گیا تھا۔

راقم شرمندہ ہے کہ اس روئے پاک پاکستان میں ایک "نازی” و فاشسٹ شخص عمران (خان) نیازی بھی وجود رکھتا ہے۔

فی زمانہ ہر ذی شعور اس بات سے واقف ہے کہ موصوف کو زندگی میں کچھ بھی کرنے لیے دوسروں کے کندھوں کی ضرورت پیش رہی ہے۔

موصوف کو آکسفورڈ جانے کے لیے اسپورٹس کوٹا کا استعمال کرنا پڑا۔

برطانیہ میں مفت کے مال پر عیاشی کے لیے جمائمہ گولڈ اسمتھ کو استعمال کیا۔

امیریکا میں عیاشی کے لیے سیتا وائیٹ کو استعمال کیا اور دھوکا دیا۔

ایسے ہی کئی قصے پڑوسی ملک سے بھی منصوب رہے ہیں جن کی تفصیل تحریر کو طویل بنادیگی جبکہ اس فہرست میں برطانیہ کی شہری صحافی ریحام خان بھی آتی ہیں اور ان کو بھی صرف اس لیے استعمال کیا گیا کہ وہ خاصی مالدار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا اثر رسوخ برطانوی میڈیا تک بھی تھا۔

جب ہسپتال بنانے کی نوبت آئی تو زمین وہ پیسے نواز شریف سے لیے اور ایک وقت تک ان کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ایک کیے۔

سیاست میں لانچ ہوئے تو مقتدر حلقوں کی ضرورت پڑی پر ان کے ہاتھ پر بھی بیعت کر کے کام نکال لیا۔

ایک وقت تک افواج مخالف بیانات دیتے رہے جبکہ دور مشرف میں ان کے گن واشگاف گائے اور آج جسے مولانا ڈیزل کا خطاب دیتے ہیں انہیں صدارت کا ووٹ بھی دیا۔

یوٹرن گنوانے میں شاید میری باقی ماندہ عمر نکل جائے قصہ مختصر کہ ہر اس انسان کو ڈسا جس جس نے ان سے اچھائی کی۔

زندگی میں کبھی ایک نقطے پہ قائم نہ رہ سکے نظریہ ضرورت کے تحت جب جہاں جیسی ضرورت پیش آئی ویسا روپ اپنا لیا۔

چپڑاسیوں ڈاکووں قاتلوں دو فیصد امیر کاروباری افراد کو ایک وقت تک تنقید در تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد سب کو اتحادی و نفیس تو بہترین انسان قرار دینے تک ساری کہانی کھلی کتاب کی طرح موجود ہے پڑھنے والے پڑھ سکتے ہیں۔

بالآخر اقتدار پر بھی براجمان کرادیا گیا مگر شومئی قسمت کہ وزیراعظم بن کر بھی ذہنی بلوغت سے نابلد رہ گئے اور حکمران بن کر بھی نان پروفیشنل اور ایک سیاسی مخالف کا کردار ہی بخوبی نبھاتے رہے جبکہ اسی اثنا میں عوام سے کیے گئے تبدیلی کے خواب بہت پیچھے رہ گئے۔

انسان کے پاس جس چیز کا تجربہ اور مہارت ہو وہ وہی کام اچھا کر سکتا ہے۔ خان صاحب تنقید میں جگت و فقرے بازی کے ماہر ہیں اس لیے اپنی خوشفہم طبیعت کے سبب وہ ہی کرتے رہے اور عوام ان سے امیدیں ہار بیٹھی۔

یوں ایک بار پھر عوامی نمائندوں کی سیاسی جماعتوں نے انہیں اقتدار کے ایوانوں سے پاکستان میں پہلی بار بے اعتمادی کے ووٹ کے ذریعے باہر کیا۔

دور حکومت میں فوج و عدلیہ و دیگر اداروں کے جتنے گن گاتے رہے آج پھر سے ان سب کو گالم گلوچ اور بے ایمان تو ایمان فروش قرار دے رہے ہیں۔

جس قدر سپورٹ عمران خان کو حاصل رہی اس کا عشر عشیر بھی کسی حکمران میسر نہ رہا۔

جسے چاہا نااہل کرادیا جسے چاہا بند کرادیا۔

اور آج جب ان سے اقتدار چھین لیا گیا ہے تو پھر سے اپنی احسان فراموشی کی روش کو برقرار رکھتے ہوئے افراد افواج عدلیہ و دیگر اداروں کی شدید بے عزتی کرنے پر مامور ہیں جس میں آئے دن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔

فوج ایک باوقار ادارہ ہے جبکہ عمران خان نے اس کے وقار کو چوراہے کی زینت بنا ڈالا ہے۔

اپنی ایک تقریر میں جب انہوں نے ایان علی پر پھر سے تنقید کی تو موصوف کو ایان علی نے تمام فیکٹس کے ساتھ شدید آڑے ہاتھوں لیا۔

بائیس سالہ سیاسی جدوجہد و پڑھے لکھے طبقے کے ساتھ برائے نام نوجوانوں کے مقبول ترین سیاسی لیڈر کی درگت کا یہ عالم دیکھنے لائق ہے۔

فوج بحیثیت ادارہ اپنے اندر شدید مضطرب ہے۔ دو جنرلز کے مابین طاقت کی لڑائی کا پراپگینڈا کیا جارہا ہے۔

یہاں تک کہا جارہا ہے کہ جنرل باجوہ کے دور میں فوج کا مورال بہت گرچکا ہے کہ سیاستدان و عوام ایک سرونگ کور کمانڈر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور سپہ سالار خاموش ہے جبکہ عوام جانتی ہے عمران اداروں میں پھوٹ ڈلوا کر پریشر ڈالنا چاہتا ہے اور اس امر میں عمران اکیلا نہیں ہے کچھ قوتیں اس کے ساتھ بھی ہیں جن میں کچھ اندر کچھ باہر تو کچھ ریٹائرڈ افراد بھی شامل ہیں۔

یہ شور و غوگہ بے سبب نہیں ہے پس پردہ گھناونا کھیل اب بھی جاری ہے۔

سرکردہ شخصیات اگر اب بھی نہیں سمجھینگی تو ملک جن حالات کا شکار ہوگا وہاں سے واپسی ممکن نہ ہوگی۔

وقت آگیا ہے کہ عمران خان کے شور کو پروموٹ کرنے کے بجائے عمران سے اقدام قتل پی ٹی وی حملہ بی آر ٹی مالم جبہ فارن فنڈنگ ادویات و دیگر بے ضابطگیوں کا جواب مانگا جائے۔

وہ اپنے شور کے ذریعے عوام کو گمراہ کرکے اپنی چوریوں سے نظر ہٹوانا چاہتے ہیں۔

اگر ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کا اعادہ کر لیا گیا ہے اور عوامی معاملات کو عوام کے ہاتھ ہی رہنے دیے جانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے یہ تو خوش آئند امر ہے مگر ان عناصر کا سدباب ضروری ہے جو اس میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

%d bloggers like this: