دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نامزد گورنرپنجاب||ظہور دھریجہ

۔ دین سے رغبت رکھتے ہیں ۔ دینی ، فلاحی ، معاشرتی ، اصلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ حلیم الطبع ، خوش گفتار ، نیک اطوار ، صالح در جوانی ، صلح جو ، قانع ، مال و دولت ہونے کے باوجود سادگی پسند ۔ تصنع سے مبرا شخصیت کے مالک ہیں۔ زراعت سے دلچسپی ، جدید کاشکار ، زرعی شعبوں سے متعلق فارمنگ کے شوقین ہیں۔

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہاول پور سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے رہنما میاں بلیغ الرحمن کو پنجاب کا گورنر نامزد کر دیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے سمری صدر مملکت کو بھیج دی ہے ۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم احمد محمود کو گورنر بنایا جا رہا ہے ۔ مگر بعد میں پتہ چلا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جس نے اپنی اتحادی جماعت ن لیگ سے آئینی عہدے مانگے تھے خود پیچھے ہٹ گئی ۔ میاں بلیغ الرحمن کے خاندان کی علمی اور ادبی حوالے سے بہت خدمات ہیں ۔ ان کے بزرگ مولوی عزیز الرحمن عزیز کو ریاست بہاول پور میںعلمی منصب حاصل تھا ۔ نواب آف بہاول پور سرصادق محمد خان کی ہدایت پر مولانا عزیز الرحمن نے خواجہ غلام فرید کے دیوان کا ترجمہ اور شرح مرتب کرائی اور یہ دیوان فرید 1944ء میں شائع ہوا ۔ اسی طرح ان کے دوسرے بزرگ مولانا محمد حفیظ الرحمن حفیظ نے قرآن مجید کا سرائیکی ترجمہ شائع کیا ۔ میاں بلیغ الرحمن کے بزرگوں مولوی محمد خلیل الرحمن اور ڈاکٹرجمیل الرحمن کی بھی بہت خدمات ہیں۔ مخدوم احمد محمود کے بارے میں جب معلوم ہوا کہ ان کو گورنر بنایا جا رہا ہے تو میں نے ان سے درخواست کی کہ آپ رحیم یارخان کے ضلع ناظم بنے تھے تو خواجہ فرید گورنمنٹ کالج میں سرائیکی کلاسوں کا اجراء کرایا تھا ۔ آپ گورنر بن رہے ہیں تو خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یارخان ، غازی یونیورسٹی ڈی جی خان ، خواتین یونیورسٹی بہاول پور ، ایمرسن کالج یونیورسٹی ملتان ، سرگودھا یونیورسٹی اورخواتین یونیورسٹی ملتان میں سرائیکی شعبے قائم کریں ۔ اس پر مخدوم احمد محمود نے کہا کہ میں گورنر نہیں بن رہا البتہ وسیب کے جائز مطالبات کے سلسلے میں ہم سے جو کچھ ہو سکا ہم کریں گے۔ میاں بلیغ الرحمن گورنر پنجاب نامزد ہوئے تو ان سے توقع ہے کہ وہ ان امور کی طرف توجہ دیں گے ۔ بلکہ ہم تو یہ کہیں گے کہ سرائیکی زبان کی طرح پنجابی زبان کی ترقی کیلئے بھی اقدامات ہونے چاہئیں کہ پاکستان میں بحیثیت زبان پنجابی بھی محرومی کا شکار ہے۔ جیسا کہ میں عرض کیا کہ میاں بلیغ الرحمن کے خاندان کی سرائیکی زبان و ادب کے حوالے سے بہت خدمات ہیں ان کو ہر صورت سرائیکی زبان و ادب کی ترقی کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔میاں بلیغ الرحمن کے خاندان کے ایک فرد محمود الرحمن کی کتاب ’’’روشنیوں کے سفیر‘‘ کے نام سے شائع ہوئی ہے جس میں میاں بلیغ الرحمن کے پس منظر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ میاں بلیغ الرحمن بطور وفاقی وزیر تعلیم خدمات سرانجام دے چکے ہیں ۔ بلیغ الرحمن اگست 2017ء سے مئی 2018ء تک وفاقی وزیر رہے ۔2008ء میں بلیغ الرحمن پہلی بار این اے 185سے ن لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ۔ دوسری بار بھی این اے 185سے 2013ء میں منتخب ہوئے ۔ بلیغ الرحمن 2017ء میں شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں شامل رہے۔ محمد عقیل الرحمن کی واحد اولاد ، فرزند ارجمند محمد بلیغ الرحمن کی پیدائش مورخہ 29-8-1970کو ہوئی ۔ پرائمری تک ڈومینیکن کانونٹ سکول بہاو ل پور سے حاصل کی ۔ سیکنڈری تعلیم کے لئے صادق پبلک سکول بہاول پور چھٹی جماعت میں داخل ہوئے ۔ داخلہ کیلئے پورے پاکستان سے 300لڑکوں نے امتحان دیا ان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ سکالرشپ ملا ۔”O”لیول کیمبرج یونیورسٹی سے پاس کیا ۔ گولڈ میڈل حاصل کیا ۔ سکول پرفیکٹ۔ متعدد Academicانعامات ۔ تقریری مقابلوں اور سپورٹس میں انعامات حاصل کئے۔امریکہ کی معروف اور پہلی یونیورسٹی اور دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں اور "IVY LEAGUE:میں شمار ہونیوالی ’’یونیورسٹی آف پنسلوانیہ‘‘ سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی ۔ یونیورسٹی میں قیام کے دوران پاکستانی سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر اور مسلم سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نائب صدر رہے ۔ یونیورسٹی کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا۔ موصوف ہمہ صفت ہیں ۔ انجینئر ہیں ، بزنس مین ہیں ، صنعتکار ہیں ، کامیاب سیاستدان ہیں، بہترین مقرر ہیں ، صوم و صلوٰۃ کے پابند ہیں۔ دین سے رغبت رکھتے ہیں ۔ دینی ، فلاحی ، معاشرتی ، اصلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ حلیم الطبع ، خوش گفتار ، نیک اطوار ، صالح در جوانی ، صلح جو ، قانع ، مال و دولت ہونے کے باوجود سادگی پسند ۔ تصنع سے مبرا شخصیت کے مالک ہیں۔ زراعت سے دلچسپی ، جدید کاشکار ، زرعی شعبوں سے متعلق فارمنگ کے شوقین ہیں۔ان کی اولاد میں تین بیٹیاں اورایک بیٹا ہے جو ان سب سے چھوٹا ہے۔ پہلے عمرہ کی سعادت 2003ء میں حاصل کی ۔ فریضہ حج کی ادائیگی کی سعادت2005ء میں ہمراہ بیگم و دیگر عزیزان حاصل کی۔ دوسرے عمرہ کی سعادت2006ء میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و کرم سے معہ والدہ محترمہ و زثوجہ و تین دختران اور نومولود پسر محمد فصیح الرحمن ‘ نصیب ہوئی۔1990ء تا 1994ء بغرض حصول تعلیم امریکہ میں رہے ۔ سیاحت کا بھی بھر پور موقع ملا ۔ امریکہ کے انتہائی دور دراز علاقہ ۔ برف سے ڈھکے ہوئے ۔ALASKAکو بھی دیکھنے کا موقع ملا۔کاروبار اور سیاست کے سلسلہ میں برطانیہ ، برازیل ، سوئٹرز لینڈ آسٹریلیا ،فرانس ، ہالینڈ ، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، قطر ، سری لنکا ، بھارت ، سنگا پور ، ملائشیا ، تھائی لینڈ ، سپین وغیرہ گئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد امریکہ سے واپسی پر والد کے کاروبار میں شمولیت اختیار کی ۔ کاٹن جیننگ ، آئل ملز ، آٹو موبائل ڈیلر شپ کو احسن طریق پر چلایا ۔ اس کے علاوہ زمیندارہ میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے خود کاشت شروع کی ۔ ہر دو شعبوں میں کامیاب سے آگے بڑھ رہے ہیں۔بہاول پور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایگزیکٹو ممبر رہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن بہاول پور سرکل میں ایگزیکٹو ممبر رہے ۔ اس کی سنٹرل کمیٹی میں بھی ایگزیکٹو ممبر رہے ۔TEVTAاتھارٹی جس کے تحت19ادارے کام کرتے ہیں ۔(برائے ضلع بہاول پور ، لودھراں) کے بورڈ آف مینجمنٹ کے ممبر اور پھر صدر رہے۔وسیب سے تعلق رکھنے والے گورنروں کی ایک طویل فہرست ہے دیکھنا یہ ہے کہ میاں بلیغ الرحمن ان کے مقابلے میں اپنی کارکردگی کو کس طرح نمایاں کرتے ہیں؟۔

 

۔

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author