دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا چیف منسٹر سندھ نا اہل ہے؟||عامر حسینی

سندھ میں پارٹی اور حکومت کا فرق مٹ چُکا ہے - سندھ تنظیم کے عہدے داران میں اہم عہدے وزراء اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے پاس ہیں - کارکن کی طاقت پارٹی تنظیم ہوتی ہے اور اگر وہ بھی پارٹی کی حکومت کے قبضے میں ہو تو پھر جمہوری تنقید مشکل سے مشکل ہوتی چلی جاتی ہے -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر ضلع کی ایڈمنسٹریشن کے پاس ہنگامی صورت حال پیدا ہونے پر "ہنگامی پلان”(کانسٹی جنسی پلان) ہوتا ہے – اس میں کسی مصروف جگہ پہ آگ لگ جائے، بم دھماکہ ہوجائے، عمارتیں زمین بوس ہوجائیں، ٹرینیں آپس میں ٹکراجائیں، طوفانی بارشوں سے تباہی اور آفت آجائے وغیرہ وغیرہ – آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ اسٹیشن، فائر فائٹرز اور فائر فائیٹنگ آلات سب ہوتے ہیں، سالانہ بلدیاتی بجٹ اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن بجٹ میں اس کے لیے رقوم مختص ہوتی ہیں –
آج کل ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کمپلیکس میں ہی ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا آفس بھی ہوتا ہے جو کانٹی جنسی پلاننگ کا حصہ ہوتا ہے-
ضلع دادو کے علاقے مھیڑ میں ایک گوٹھ میں آتش زدگی ہوئی – نو گھنٹے گوٹھ میں آگ لگی رہی لیکن دادو کے ڈپٹی کمشنر اور دیگر انتظامی افسران کسی کانٹی جنسی پلان کے ساتھ موقعہ پر نہ پہنچے-فائر بریگیڈ کا عملہ، گاڑیاں اور فایر فائیٹنگ آلات یہ سب غائب رہے –
اگر دادو میں بالفرض فائر بریگیڈ کی گاڑی خراب تھی تو دادو کے ہمسایہ اضلاع کے ڈی سی صاحبان سے مدد کی اپیل کیوں نہ کی گئی؟
فرض کریں یہ آگ چیف منسٹر سندھ کے دادو میں آبائی گوٹھ میں اُن کی حویلی میں لگتی تو کیا یہی رسپانس ہوتا جو سندھ حکومت کا تعینات کردہ ڈی سی دادو دیتا رہا؟
چیف منسٹر دادو پہنچتا ہے اور حیرت ہے کہ وہ دادو میں کانٹی جنسی سے نمٹنے کی صلاحیت سے عاری ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے سربراہ سمیت متعلقہ محکموں کے سربراہوں کو فوری معطل نہیں کرتا بلکہ وہ اسے معمول بہ واقعات میں شمار کرنے لگ جاتا ہے –
پی پی پی سندھ کا صدر نثار کھوڑو نجانے کہاں بھنگ پی کر سویا ہوا ہے اب تک وہ کہیں نظر نہیں آیا وہی چیف منسٹر سندھ سے کہتا کہ ڈی سی دادو کو فوری معطل کریں اور عفلت برتنے پر ان کے خلاف ہلاک ہونے والوں کے قتل کا مقدمہ درج کریں –
کہتے ہیں تحقیقاتی کمیٹی بنیادی ہے، کمیٹی کی تو غفلت کا تعین کرنے کے لیے ضروری ہی نہیں ہے کیونکہ دادو ضلع کے ڈی سی کا ہنگامی حالت سے نمٹنے میں ناکام رہنا ہی اس کی غفلت کا سب سے بڑا ثبوت ہے – اسے فی الفور برطرف کیا جائے –
کراچی کی چودہ سالہ لڑکی دعا زھرا اب تک لاپتا ہے اور چیف منسٹر تو درکنار شہر کا ایڈمنسٹریٹر بھی غم زدہ متاثرہ خاندان کے گھر نہیں پہنچا ہے –
پی پی پی کے آفیشل سوشل اکاؤنٹ مکمل طور پر ان دو نوں معاملوں پر خاموش ہیں –
سندھ میں پارٹی اور حکومت کا فرق مٹ چُکا ہے – سندھ تنظیم کے عہدے داران میں اہم عہدے وزراء اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے پاس ہیں – کارکن کی طاقت پارٹی تنظیم ہوتی ہے اور اگر وہ بھی پارٹی کی حکومت کے قبضے میں ہو تو پھر جمہوری تنقید مشکل سے مشکل ہوتی چلی جاتی ہے –
سانحہ میھڑ کے متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے اور اس کے لیے سب سے پہلے ڈی سی دادو کو معطل کرنے کا مطالبہ سرفہرست رکھیں

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author