پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ اسد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے پندرہ برس بیت گئے
معروف کلاسیکل گائیک کی غزلیں اور گیت آج بھی قدر دانوں کے دلوں میں زندہ و جاوید ہیں
کلاسیکی موسیقی میں جداگانہ اور بلند مقام کے حامل گھرانے میں آنکھ کھولنے والے اسد امانت علی خان کو فن ورثے میں ملا
اوائل عمری میں موسیقی کے میدان میں قدم رکھا اور پھر اسی نگری کے ہو گئے
اسد امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی، انکی غزل ،، انشا جی اُٹھو اب کوچ کرو اور غزل عمراں لنگیاں پباں بھار
نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا
عمراں لنگیاں پباں بھار
اسد امانت علی اور استاد حامد علی خان کے ساتھ گائے گیت آج بھی شائقین کی سماعتوں میں زندہ ہیں
اسد امانت علی اور حامد علی پرفارمنس
حامد علی خان ۔کلاسیکل گلوکار ۔۔ مل کر بہت کام کیا ،، شاندار انسان اور بہترین گلوکار تھے ۔
پٹیالہ گھرانے کے نوجوان گلوکار ولی حامد کہتے ہیں کہ اسد امانت علی خان پنجاب کا سرمایہ تھے
اسد امانت علی خان نے فن موسیقی کو بام عروج پر پہنچایا ۔
موسیقی کا یہ سنہری باب آٹھ اپریل دو ہزار سات کو مداحوں کو افسردہ چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا
انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں پرائید آف پرفارمس سے بھی نوازا گیا ۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،