جولائی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وزیر اعظم کا قوم سے خطاب چند معروضات||حیدر جاوید سید

مکرر عرض ہے ان کی حکومت کا تقریباً ڈیڑھ سال باقی رہ گیا ہے خودان کے دور میں ادویات ' بجلی کمپنیوں کو ادائیگی کھاد اور گندم کے حوالے سے جو سکینڈل سامنے آئے ان پر بھی ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کمیشن بنا دیں

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قوم سے اپنے خطاب میں جناب وزیر اعظم ایک بار پھر سوشل میڈیا پر اپنے خانگی معاملات کے حوالے سے بے سروپا خبروں اور تبصروں پر شکوہ کرتے ہوئے پیکا آرڈیننس کا بھر پور دفاع کیا۔ خاتون اول کے حوالے سے بے سروپا خبروں ‘ تبصروں اور الزام تراشی کی کسی سنجیدہ شخص نے تائید کی نہ تحسین مگر کیا یہ ذاتیات کا معاملہ فقط یہی سے شروع ہوا نیز یہ کہ کیا یہ پہلی بارہوا؟

ایسا بالکل نہیں ہے۔ کڑوا سچ یہ ہے کہ جو کام اسلامی جمہوری اتحاد کے 1988 میں ماڈل ٹائون ایچ بلاک میں قائم میڈیا سیل نے شروع کیا تھا 2010ء کے بعد تحریک انصاف نے اسے دوام عطا کیا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے کسے بخشا؟

کسی کو نہیں۔ ہم تواتر کے ساتھ ان کالموں میں اس طرف توجہ دلاتے ہوئے عرض کرتے رہے ہیں کہ سب اچھا نہیں ہے بات بڑے گی جو لوگ مخالفین کی کردار کشی اور بہو بیٹیوں کے آنچل اچھالے جانے پر لطف لے رہے ہیں کل شکوہ کریں گے۔

بالآخر وہی ہوا حقیقت یہ ہے کہ خاتون اول بالکل اسی طرح عزت دار اور محترم خاتون ہیں جتنی عزت دار اور محترم، مریم نواز ،سیدہ عاصمہ شیرازی اور غریدہ فاروقی ہیں جہاں تک مراد سعید کے حوالے سے ریحام خان کی کتاب کے حوالے کا تعلق ہے تو یہ حوالہ سب سے پہلے حمزہ علی عباسی نامی نوجوان نے اپنے ایک ٹی وی پروگرام میں دیا تھا۔

اصولی طور پر 2018ء میں ہی محترمہ ریحام خان کی کتاب کے خلاف انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایاجانا چاہئے تھا۔ اس ضمن میں ایک بات اور ہے وہ یہ کہ حالیہ عرصہ میں تحریک انصاف کے بعض حامی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا مجاہدین نے جو لکھا بولا وہ محسن بیگ کی بات سے لاکھ ہا فیصد زیادہ خطرناک اور بے ہودہ تھا کسی نے کسی سطح پر نوٹس کیوں نہیں لیا۔

جناب وزیر اعظم سے ایک سے زائد بار عرض کیا تھا بندہ پرور اب آپ اس ملک کے وزیر اعظم ہیں مخالفین کا تمسخر اڑانے سے گریز کیجئے وزیر اعظم کو زیبا نہیں کہ وہ "اوئے توئے کی زباں ” ہولے۔ اب بھی یہی عرض کروں گا خاتون دشمن کے گھر کی بھی ہو وہ قابل تکریم ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر صحافیوں پر پیسے لینے کا الزام لگایا۔ وزیر اعظم بننے کے بعد جب انہوں نے پہلی بار یہ الزام لگایا تھا تو عرض کیا تھا آپ وزیر اعظم ہیں الزام دستیاب شواہد پر ہے تو بہت خوشی کے ساتھ ایک عدالتی کمیشن قائم کیجئے جو اہل صحافت کا بلا امتیاز احتساب کرکے۔ تب ان سطور میں پہل کرتے ہوئے اپنے اثاثے بھی عرض کر دیئے تھے ساڑھے تین سال بعد ان میں ایک کمی یہ ہوئی ہے کہ صاحبزادی کے نام پر آبائی گائوں میں ددھیال کی جانب سے ملا پانچ مرلے کا پلاٹ قرضوں کی ادائیگی کے لئے فروخت کر دیا ہے البتہ کتابوں کی مجموعی تعداد میں 215 کتب کا ساڑھے تین برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بار دیگر ان کی خدمت میں دو باتیں عرض کئے دیتا ہوں۔ بار ثبوت ان کے کاندھوں پر ہے وہ وزیر اعظم ہیں عدالتی کمیشن اور جے آئی ٹی بنا دیں جو پہلے مرحلہ میں ان عامل صحافیوں (ان میں اینکرزاور کالم نگار شامل ہیں) کے بارے میں تحقیقات کرلے۔ یاد رہے جب ہم عامل صحافی کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس کی گھرداری شعبہ صحافت کی تنخواہ سے قائم ہے

دوسرے مرحلہ میں 2007ء سے آج تک صحافت کے شعبہ میں اتارے گئے چھاتہ برداروں کے حوالے سے تحقیقات ہو جائیں۔ اس موقع پر کم از کم میں پی ایف یو جے سے ضرور یہ گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جائے تاکہ اگر چند اہل صحافت نے کرپشن کی ہے تو وہی سزا وار ہوں باقی کے قلم مزدوروں کے لئے سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کا سلسلہ بند ہو۔

وزیر اعظم نے اپنے دورہ روس کے حوالے سے بھی خیالات کا اظہار کیا بہت احترام کے ساتھ عرض ہے کہ دورہ روس "ورکنگ ویزٹ” تھا یعنی خواہش پر دعوت کا حصول۔ بہر طور دورہ روس مناسب عمل تھا مختلف آراء رکھنے والوں کو رائے رکھنے کا حق حاصل ہے۔

چین کے ساتھ کچھ سرد مہری ہے کچھ اس بارے میں اگر وہ ارشاد کر دیتے کہ اسے دور کرنے کے لئے انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے؟جناب وزیر اعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں بجلی پانچ روپے یونٹ سستی کرنے اور پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں دس روپے لیٹر کمی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ تک بجلی اور پٹرولیم کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی بہت شکریہ جناب وزیر اعظم اتوار اور سوموار کی درمیانی شب فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کے فی یونٹ نرخوں میں پانچ روپے 94پیسے اضافہ کر دیا گیا تھا سوموار کی شام وزیر اعظم نے پانچ روپے یونٹ نرخ کم کئے۔ یہ نرخ کم کیسے ہوں گے کیونکہ رعایت بجلی کے نرخوں کے بنیادی ٹیرٹ میں کمی کے بغیر کی جائے گی۔ پانچ روپے کا ریلیف ان گھریلوصارفین کے لئے ہو گا جوماہانہ 700 یونٹوں سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔

ہمارے ایک برادر عزیز مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق حکومت رواں مالی سال کے آخری چار ماہ کے دوران بجلی کی مد میں دوسو ارب اور پٹرولیم کی مد میں 160ارب کا ریلیف دے گی۔ 200ارب روپے میں سے 50 ارب تو فوری طور پر کم کر لیجئے جو سوموارکوفیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پانچ روپے 94 پیسے فی یونٹ قیمت بڑھا کر وصول کرنے ہیں۔کیاوزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلے چار ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جائیں؟

یہ سوال اس لئے اہم ہے کہ اگر فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہانہ اضافہ جاری رہا تو یہ ایک ہاتھ دے اور دوسرے ہاتھ واپس لے والا معاملہ ہوگا۔ گزشتہ روز ہی ایل پی جی کی قیمت میں 27 روپے کلو کا اضافہ کیا گیا۔وزیر اعظم نے احساس پروگرام کے ریلیف کو بارہ ہزار روپے سے بڑھا کر چودہ ہزار روپے کرنے کا اعلان کیاخوش آئند بات ہے مستحق خاندانوں کی مدد ریاست کی ذمہ داری ہے صحت کارڈ کے حوالے سے موجودہ شکایات کا نوٹس لیا جانا چاہئے تاکہ وزیر اعظم جان سکیں انشورنس کمپنیاں کس طرح عوام اور حکومت کو چونا لگا رہی ہیں۔

گریجویٹ بیروزگار نوجوانوں کے لئے تیس ہزار روپے ماہانہ کی انٹرن شپ کا اعلان اچھا فیصلہ ہے۔انہوں نے مشرف زرداری اور نواز دور کے ڈرون حملوں کا پھر ذکر کیا ماضی میں بھی وہ ڈرون حملوں کے ناقد رہے اس معاملے میں انہوں نے 2013ء کے انتخابات سے قبل بھارتی صحافی کرن تھاپر کو ایک انٹرویو بھی دیا تھا۔

نائن الیون کے بعد جنرل پرویز مشرف نے انسداد دہشت گردی کی جنگ میں امریکی اتحاد کی ہمنوائی کا اعلان کیاگو وقت گزر گیا مگر کیا ہی اچھا ہوایک پارلیمانی کمیشن بنا لیاجائے جو 1979 سے جولائی 2021ء کے درمیان برسوں کی افغان پالیسی کا تجزیہ کرے۔

انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کے حوالے سے بعض خبروں پر تحفظات ظاہر کیئے، مگروہ خبریں تجزیے اور لکھے گئے کالم الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ بارے تحقیقات کے مندرجات سے اخذ کی گئی معلومات پر تھے۔

مکرر عرض ہے ان کی حکومت کا تقریباً ڈیڑھ سال باقی رہ گیا ہے خودان کے دور میں ادویات ‘ بجلی کمپنیوں کو ادائیگی کھاد اور گندم کے حوالے سے جو سکینڈل سامنے آئے ان پر بھی ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کمیشن بنا دیں

بار دیگر یہ عرض کرنا ازبس ضروری ہے کہ معزز و محترم خاتون کا تعلق وزیر اعظم کے گھر سے ہو یا اپوزیشن کے کسی رہنما کے گھر سے یا پھر وہ خاتون صحافی ہو عزت و احترام سب کے لئے لازم ہے۔قبل اس کے آگ دامن کو جھلسائے ہم سبھی کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے سنجیدگی اختیار کرنا ہو گی۔

وزیر اعظم نے نئی صنعتوں کے لئے جو ٹیکس ایمنسٹی دی ہے وہ کسی بھی طور درست نہیں آئی ٹی سیکٹر اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے ٹیکس میں چھوٹ البتہ درست فیصلہ ہے وزیر اعظم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اس بات پر بھی توجہ دیں کہ وطن آمد کی صورت میں موبائل ٹیکس واپس لیاجائے۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: