مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بیری کا درخت اور وَٹے ۔۔۔||گلزار احمد

ان کے ائ ٹی کے ایک بہترین ادارے میں ایک لاکھ بندے کام کرتے ہیں ہمارے اسی قسم کے ادارے میں ڈھائ ھزار لوگ کام کرتے ہیں ۔ خیر بات بیری سے چلی تھی ہم اپنی بنجر زمینوں میں بیری کے درخت اُگا کر وٹوں کی بجاۓ اعلی شھد حاصل کر سکتے ہیں۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہا جاتا ہے جس گھر میں بیری کا درخت پھل دیتا ہے وہاں وٹے تو آتے ہیں۔وجہ یہ ہے کہ بچے بیری کا پھل اتارنے کے لیے وٹے مارتے ہیں۔ بیری
ڈیرہ اسماعیل خان کے دیہاتوں میں خود رو پیدا ہوتی تھی اور اس کا پھل چھوٹا ہوتا تھا۔پھر اینٹوں کے بھٹے سارے درخت کھا گیے ۔اب کچھ سوکھے بیر پنساری کی دکان پر جوشاندے میں ملتے ہیں۔ جدید تحقیق سے پتہ چلا کہ بیری کا شھد دنیا کے بہترین شھد میں شامل ہے جس کی قیمت عام شھد سے بہت زیادہ ہے۔مگر ہم نے سو سال جدید چیزوں کو نہیں اپنانا۔ہم انڈیا سے ہر چیز میں مقابلہ کرتے ہیں مگر ان کی زرعی پیداوار ہم سے کئ گنا زیادہ ہے۔ بھارت آئ ٹی ٹکنالوجی سے سالانہ اتنی دولت کماتا جو سعودی عرب کے تیل کی سالانہ دولت سے زیادہ ہے۔ ان کے ائ ٹی کے ایک بہترین ادارے میں ایک لاکھ بندے کام کرتے ہیں ہمارے اسی قسم کے ادارے میں ڈھائ ھزار لوگ کام کرتے ہیں ۔ خیر بات بیری سے چلی تھی ہم اپنی بنجر زمینوں میں بیری کے درخت اُگا کر وٹوں کی بجاۓ اعلی شھد حاصل کر سکتے ہیں۔

مارس کار کی کہانی ۔۔۔

میرے بچپن کے زمانے راولپنڈی اور لاہور کی سڑکوں پر برطانیہ کی بنی ہوئ مارس Morris کاریں دوڑتی پھرتی تھیں۔ اس وقت جاپان کی کاروں نے ابھی مارکیٹ پر حملہ نہیں کیا تھا۔ اس زمانے مارس کار ٹیکسی کا کرایہ 8 آنے (50پیسے) فی میل تھا
کیونکہ ابھی کلومیٹر کا رواج نہیں تھا ۔پٹرول بھی لیٹر کی بجاۓ فی گیلن کے حساب سے ملتا تھا۔ایک گیلن تقریبا” ساڑھ چار لیٹر کا تھا ۔پکا ایک سیر بھی ایک کلو سے زیادہ ہوتا تھا۔ لیٹر اور کلو کے پیمانے سے بے برکتی شروع ہوئ۔ ہمارے پاس مارس گاڑی تو نہیں تھی صرف ریلے سائیکل تھی اور یہ بھی انگلینڈ کی بنی ہوئ تھی۔تاہم مارس کار ٹیکسی پر بیٹھنے کا خوب لطف اٹھاتے۔اس زمانے دیوآنند کی۔ ٹیکسی ڈرائیور ۔۔فلم بنی تھی جس میں شاید مارس کار استعمال ہوئی تھی اور ہمارا شوق اس کار پر بیٹھنے کا بڑھ گیا تھا۔ جاپانی کاریں آنے کے بعد مارس کار معدوم ہو گئی۔

پالتو پرندے ۔۔

گھر میں پرندے اور مرغیان پالنا بھی عجیب مشغلہ ہے۔پرندوں کو دیکھ کر عجیب خوشی ہوتی ہے۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ذھنی سکون اور آرام ملتا ہے اور ڈیپریشن کم ہوتا ہے۔
یاد رکھیں ۔۔
کبوتر اڑانا ۔لڑانا۔سیٹیاں بجانا ۔پڑوسیوں کو تنگ کرنا سخت گناہ اور جہالت کا کام ہے اس سے پرہیز کریں۔

%d bloggers like this: