ڈاکٹر سید مزمل حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رونگھن چیک پوسٹ تا مبارکی پاس:
لوکیشن رونگھن چیک پوسٹ
سخی سرور سے شمال کی جانب تقریبا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر رونگھن چیک پوسٹ ایک اہم جغرافیائی و سیاحتی مقام ہے۔ رونگھن چیک پوسٹ سے مغرب کی جانب 25 کلومیٹر پر یکبئ ٹاپ ہے جسکی بلندی 7400 فٹ ہے۔ ٹاپ پر سڑک تعمیر کے مراحل میں ہے جو دوسری جانب کھر فورٹ منرو کی جانب جاتی ہے۔
رونگھن سے شمال کی جانب 9 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد رحیم کوٹھی سے ایک سڑک مغرب کی جانب مبارکی ٹاپ کو جاتی ہے۔ مبارکی موڑ کی لوکیشن یہ ہے۔۔۔
رونگھن سے مبارکی ٹاپ کا فاصلہ 33 کلومیٹر ہے جبکہ اسکی بلندی 6800 فٹ ہے۔ مبارکی سے کھرڑ بزدار ہوتے ہوۓ یہ سڑک بلوچستان کے علاقوں سے گزرتی ہوئ قومی شاہراہ این 70 پر جا نکلتی ہے۔
رونگھن چیک پوسٹ سے شمال کی جانب 25 کلومیٹر کے فاصلے پر مٹ چانڈیہ کا خوبصورت نخلستان ہے۔ جسکی لوکیشن درج ذیل ہے۔https://maps.app.goo.gl/NouG631gpu19GZu57
رونگھن چیک پوسٹ سے مغرب کی جانب دیکھیں تو یکبئ اور مبارکی دونوں بلند چوٹیاں دکھائ دیتی ہیں۔ لیکن برفباری کے روز بادلوں کے سایہ کی وجہ سے دور سے ان دونوں کا دیدار ممکن نا ہو سکا۔ رونگھن چیک پوسٹ پر بارڈر ملٹری پولیس کے اہلکار موجود ہوتے ہیں۔ یہاں پنکچر شاپ بھی ہے۔ رونگھن چیک پوسٹ کے بعد رونگھن نالے سے گزرنا ہوتا ہے۔ اس کا پاٹ کافی وسیع ہے اور تیز بارش کے وقت اس میں کافی پانی ہوتا ہے۔ پہلے نالے کی گزرگاہ گاڑیوں کے لیے کچھ مشکل تھی لیکن اب اس گزرگاہ کو ہموار کر دیا گیا ہے۔ رونگھن نالہ کے چند کلومیٹر بعد رحیم کوٹھی کا سٹاپ ہے۔
یہاں دو تین دکانیں، ایک چھوٹی مسجد، چاۓ کے سٹالز، ٹائر پنکچر شاپ موجود ہیں۔ ہم بھی سابقہ ٹورز میں یہاں چاۓ اور پنکچر کی مرمت کے لیے متعدد بار وقفہ کر چکے ہیں۔ حالیہ ٹور میں بھی یہاں نماز اور چاۓ کے لیے بریک لگائی۔
رحیم کوٹھی سے سیدھا شمال کو نکل جائیں تو مٹ چانڈیہ، سرتھوخ، ٹھیکر، بارتھی، چوکیوالا، انڈس ہائ وے تونسہ کی جانب جا نکلتے ہیں۔ مبارکی ٹاپ جانا ہو تو رحیم کوٹھی سے بمشکل آدھا کلومیٹر آگے بائیں جانب مبارکی کی سڑک شروع ہوتی ہے۔
مبارکی روڈ پر خوبصورت مناظر اور مختلف ساخت و اشکال کے پہاڑ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ سب سے منفرد نظارہ آپکے سامنے دائیں جانب مبارکی اور بائیں جانب یکبئ ٹاپ کا ہے۔ سامنے آپکی منزل ہے۔ ہر بڑھتے قدم کے ساتھ آپ اس خوبصورت منظر سے مسرور و محظوظ ہوتے جاتے ہیں۔ دائیں بائیں چوپاۓ خودرو جھاڑیوں گھاس پھوس سے چرتے دکھائ دیتے ہیں۔ چند کلومیٹر آگے جا کر سڑک سے بائیں جانب اتریں تو گھنڈ نوالغ کے مقام پر رونگھن نالہ کے بیڈ پر فصلوں کی کاشت کاری بلندی سے ایک سبز قالین کا منظر پیش کرتی ہے۔ اس روڈ پر بھی ایک چیک پوسٹ ہے۔ بی ایم پی کے مستعد اہلکار آپ سے یہاں آمد کا مقصد پوچھ کر آگے جانے کے لیے پھاٹک کھول دیتے ہیں۔
مبارکی چیک پوسٹ کے بعد آپکی اور آپکی بائیک یا گاڑی کا امتحان شروع ہوتا ہے۔ جیسے جیسے آگے بڑھتے جاتے ہیں بلندی میں اضافہ اور شارپ ٹرنز کا آغاز ہوتا جاتا ہے۔ مبارکی پاس کے بل کھاتے موڑ اور انکی ایک دم چڑھائیاں آپکی ڈرائیونگ سکلز اور گاڑی کی طاقت دونوں کو پرکھتے ہیں۔ بلندی کی جانب جاتے ہوۓ مختلف موڑ پر نیچے لینڈ سکیپ کے متعدد خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مبارکی پاس کی ایک خاص بلندی طے کرنے کے بعد اکثر لوکل ٹرانسپورٹر ایک برساتی تالاب کے قریب اپنی گاڑیاں روک کر ٹھنڈا کرتے ہیں اور مناسب وقفے کے بعد آگے مبارکی ٹاپ اور کھرڑ بزدار کا رخ کرتے ہیں۔
رونگھن سے مبارکی پاس تک ہمارے ہمسفر سیاح گاڑی سے ادھر ادھر جھانک کر برفباری کے مناظر دیکھنے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ جبکہ ہم انہیں صبر کی تلقین کرتے رہے کہ برفباری تو ٹاہ پر پہنچ کر ملے گی۔
انہیں ڈر تھا کہ برفباری نہ ہونے کی وجہ سے یہ سفر رائیگاں نہ جاۓ۔ الحمدللہ ہمیں قوی امید تھی کہ مبارکی ٹاپ پر برفباری ملے گی اور خوب ملے گی۔ کچھ ہی دیر میں ہمیں مبارکی پاس سے آگے ٹاپ پر بچھی برف کی سفید چادر دکھائ دی جسے دیکھتے ہی ہم نے "یہ تو ہو گا” کا نعرہ بلند کیا اور ہمارے ہمسفر سیاحوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئ۔ ان شاءاللہ مبارکی ٹاپ پر برفباری کے مناظر اگلی قسط میں پیش کریں گے۔
(جاری ہے)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر