نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ کا خوبصورت قصبہ چودھوان اور بابڑ قوم ۔۔۔||گلزار احمد

سکھوں کی ڈیرہ میں حکومت بارہ سال رہی اور پھر انگریز حکمران بن گیے جو مزید سو سال حکومت کرتے انگریزوں کی حکومت 1848ء میں قائم ہوئ تو اس وقت چودھوان میں دو تین نمبردار تھے مگر ان کا زیادہ اثر رسوخ نہیں تھا۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ بتاتی ہے کہ بابڑ قوم کے لوگ تین چار سو سال پہلے چودھوان آ کر آباد ہوئے۔ اس قوم کا ایک بزرگ نور محمد بابڑ احمد شاہ ابدالی کی حکومت میں ایک اعلی عھدے پر کام کرتا تھا اور اس کو امین الملک کا خطاب ملا ہوا تھا۔ بابڑ قوم کے لوگ اکثر پڑھے لکھے ۔جمھوریت پسند اور بہادر تھے اور کسی کی معتبری پسند نہیں کرتے تھے ۔ دلچسپ بات یہ ہے جب سکھ حکمران نونہال سنگھ نے 1836ء میں ڈیرہ پر قبضہ کیا تو بابڑ قوم کا۔۔ چودھوان۔۔ ڈیرہ کے معزول ہونے والے نواب شیر محمد خان کو جاگیر کے طور پر دے دیا گیا۔ نواب صاحب کو تقریبا” پندرہ ھزار روپے سالانہ چودھوان سےملتے تھے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نونہال سنگھ نے لکھی مل ہندو کو ڈیرہ کا گورنر بنایا تھا جو چودھوان کا رہنے والا تھا اور نواب شیر محمد کی معزولی سے پہلے اس کا میر منشی تھا۔ نواب شیر محمدخان 1855ء میں وفات پا گیے ۔
سکھوں کی ڈیرہ میں حکومت بارہ سال رہی اور پھر انگریز حکمران بن گیے جو مزید سو سال حکومت کرتے انگریزوں کی حکومت 1848ء میں قائم ہوئ تو اس وقت چودھوان میں دو تین نمبردار تھے مگر ان کا زیادہ اثر رسوخ نہیں تھا۔ ٹکر صاحب نے لکھا کہ اس زمانے اخوندزادہ گل محمد کو بابڑ قوم میں ممتاز حیثیت حاصل تھی مگر اس کی موت کے بعد کوئ وہ مقام نہ لے سکا۔1877ء
میں ٹکر صاحب کی زمینی بندوبست
Land settlement
کے وقت چودھوان کی آبادی6399 افراد کی تھی۔
آجکل چودھوان ڈیرہ کا اہم شھر ہے جو زراعت کے لیے مشھور ہے مگر گزشتہ 74 سالوں میں رود کوہی سسٹم پر ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔

۔

About The Author