نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سانحہ مری اور سندھ سے نسل پرستانہ نفرت||عامر حسینی

پی ٹی آئی حکومت اور اس کے فوجی حامیوں نے اپنے ہی گھر کے پچھواڑے میں پیدا ہونے والے بحران کا جواب دینے سے پہلے 20 گھنٹے ضائع کر دیے۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سانحہ مری اور سندھ سے نسل پرستانہ نفرت
ملک ریاض
سانحہ مری پر مجرمانہ خاموشی اس نسل پرستانہ نفرت کا مرتکب ہے جو ممی ڈیڈی پاکستانی/اربن چیٹرنگ کلاس سندھ کے لیے رکھتی ہے۔
سندھ کو بدنام کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی تصاویر شیئر کرنے والا واٹس ایپ گروپ سانحہ مری پر خاموش ہے۔
بورژوا واٹس ایپ گروپس ہیش ٹیگ #MurreeDeaths کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔ یہ یوتھیا اور پٹواری غلبہ والے گروہ پی ٹی آئی حکومت کی سراسر ناکامی اور بے پروائی پر زرا غصہ نہیں ہیں۔
انھیں کوئی پریشانی نہیں کہ PML N/طالبان کے دفاع کار جیسے #SaleemSafiاور#MazharAbbas جیسے فوج کا دفاع کر رہے ہیں۔
یہ واٹس ایپ گروپس اس بات پہ زرا شور نہیں مچا رہے کہ نہ فوج، پی ٹی آئی حکومت اور نہ ہی مریم نواز نے کچھ کرنے کی زحمت کی۔
مریم کے پاس ایک گھر ہے جو سردی میں پھنسے ہوئے کچھ لوگوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت اور اس کے فوجی حامیوں نے اپنے ہی گھر کے پچھواڑے میں پیدا ہونے والے بحران کا جواب دینے سے پہلے 20 گھنٹے ضائع کر دیے۔
برف ہٹانے اور مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے کوئی مشینری موجود نہیں تھی۔
مسلم لیگ ن کی حفاظتی شیلڈ میں قائم پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے بچوں سمیت 50 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ابھی چند ماہ پہلے، وہی پی ٹی آئی/پی ایم ایل این/ایم کیو ایم/جماعت اسلامی کے حامیوں کو ہم موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار سندھ اور پی پی پی کو ٹھہراتے دیکھ ریے تھے۔
ان گروپس نے سندھ کو بدنام کرنے کے لیے انڈیا اور فلپائن کی تصویریں شیئر کیں۔
ایم کیو ایم کا ایک گروپ 2020 کی تصاویر کو غلط طریقے سے پیش کر رہا تھا اور یہ دکھا رہا تھا کہ یہ 1950 کی دہائی کا سندھ ہے۔
مری کے اصل سانحہ پر اب یہ تمام گروپ خاموش ہیں۔ جس سے ہم اندازہ لگاسکتے ہیں کہ سندھ سے یہ گروہ کس قدر نسلی نفرت رکھتے ہیں-
یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author